جب ’عینک والا جِن‘ دیکھ کر ڈرائیور نے ٹرین روک دی

نوے کی دہائی میں پی ٹی وی پر بچوں کے لیے پیش کیے جانے والے ڈراما سیریل ’عینک والا جن‘ میں نسطور جن کا کردار ادا کرنے والے شہزاد قیصر کے مطابق بچوں کے لیے اس وقت کوئی کام نہیں کر رہا۔

پی ٹی وی کے مشہور ترین ڈراما سیریل ’عینک والا جن‘ کے مرکزی کردار شہزاد قیصر یعنی نسطور جِن کے مطابق بچوں کے لیے اس وقت کوئی کام نہیں کر رہا۔

نوے کی دہائی میں پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پر بچوں کے لیے پیش کیا جانا والا ڈراما ’عینک والا جن‘ کس کو یاد نہیں ہے۔ اے حمید کے تحریر کردہ اس ڈرامے میں ٹائٹل کردار یعنی نسطور جن کا کردار شہزاد قیصر نے ادا کیا تھا۔

تین دہائیوں پرانے اس ڈرامے کی یادیں لیے جب اس مرتبہ لاہور جانا ہوا تو کسی طرح شہزاد قیصر سے رابطہ کیا اور یادیں سمیٹنے میں مدد کی درخواست کی جو قبول ہو گئی۔

اپنی ملاقات میں میرا پہلا سوال ہی یہ تھا کہ وہ عینک والا جن کو کیسے یاد کرتے ہیں؟ جس پر شہزاد قیصر نے بتایا کہ ’بچوں کا پیار بہت سچا پیار ہوتا ہے اور مجھے جو پیار ان سے ملا ہے وہ انمول ہے، اگر میں یہ کام نہیں کرتا تو میں بدقسمت ہوتا۔‘

نسطور جن کا کردار شہزاد قیصر کو کیسے ملا یہ ایک الگ کہانی ہے، کیونکہ ابتدا میں وہ یہ کام کرنا ہی نہیں چاہ رہے تھے۔ ایک دن جب اس ڈرامے کے پروڈیوسر حفیظ طاہر نے انہیں بلایا اور کہا کہ بچوں کے لیے ایک ڈراما ہے، جس کا ٹائٹل کردار ’عینک والا جن‘ کرنا ہے، تو شہزاد قیصر نے انکار کر دیا، لیکن ان کی والدہ نے انہیں کہا کہ ’یہ کر لو کہ اگر بچوں میں مقبول ہو گئے تو وہ ساری زندگی کی مقبولیت ہے۔‘ 

نسطور جن کے منتر کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’ایک سین میں چٹکی بجاتے ہی ایک چیز غائب کرنی تھی، تو اے حمید بھی وہاں موجود تھے، انہوں نے کہا کہ مزہ نہیں آیا کچھ کہہ دو تو پھر ایسے ہی چند الفاظ ادا کیے جو منتر بن گئے اور مشہور ہو گئے، لیکن ان کے مطابق منتر کا بادشاہ تو ہامون جادوگر تھا۔

’نسطور جن کا یہ منتر سکرپٹ کا حصہ نہیں تھا، اس کے بعد یہ دور آیا کہ ہمیں کہا جاتا تھا کہ جو سمجھ میں آئے کرلو اور ہم کرتے تھے اور وہ چل جاتا تھا۔‘

اُن دنوں کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ ریلوے لائن کے پاس کوئی سین شوٹ کر رہے تھے تو تیزگام کے ڈرائیور نے ٹرین روک دی اور شوٹنگ دیکھنے لگا۔ کچھ دیر میں دیکھا تو ایک ہجوم آرہا تھا، کوئی 30 منٹ سے زیادہ ٹرین رکی رہی۔

اس دوران انہوں نے ایک بچے کی جانب سے پینسل سے بناکر بھیجی گئی تصویر بھی دکھائی اور بتایا کہ وہ بچہ ان کا مداح ہے اور وہ اس کے مداح ہیں۔

عینک والا جن کے بعد شہزاد قیصر نے مزید کوئی کام نہیں کیا یا کم از کم نظر نہیں آیا، اس کی وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کردار کے بعد وہ جو بھی کرتے کسی نے انہیں اس میں قبول نہیں کرنا تھا۔

’بچوں کے لیے میں آج بھی نسطور ہوں، مجھے ان کا بہت پیار ملا ہے، اس کے بعد جب بھی کام کیا، بچوں کے لیے کیا اور آئندہ بھی بچوں کے لیے ہی کروں گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عینک والا جن نام کی ایک فلم بھی بنی تھی، مگر اس میں دوسرے افراد نے کردار ادا کیا تھا۔ اس بارے میں شہزاد قیصر نے بتایا کہ انہیں بہت مرتبہ فلم کا کہا گیا مگر کبھی وہ ہو نہ سکا، جو فلم بنی وہ دو دن میں اتر گئی کیونکہ بچوں کو ہامون جادوگر حسیب پاشا اور نسطور جن شہزاد قیصر کی شکل ہی میں اچھا لگتا ہے۔

عینک والا جن میں دو دیگر کردار بہت مشہور ہوئے تھے، زکوٹا جن اور بل بتوڑی۔ ان دونوں کردار ادا کرنے والے فنکاروں کا انتقال ہوچکا ہے، انہیں یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ دونوں بڑے فنکار تھے اور اس ڈرامے نے انہیں لازوال بنا ڈالا۔

شہزاد قیصر نے شکوہ کیا کہ عینک والا جن کے بعد جیسے بچوں کے لیے پروگرام بنانے ہی بند کردیے گئے ہیں۔ ’آج کل بچے ڈورے مون اور چھوٹا بھیم دیکھ رہے ہیں اور انہیں اپنی روایت و ثقافت کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔ یہ افسوس کا مقام ہے کہ بچوں کے لیے کوئی کچھ نہیں بنا رہا۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ بچوں کے لیے پروگرام بنانا چاہتے تھے اور انہوں نے بنایا بھی لیکن دو اقساط کے بعد کچھ قانونی مسائل کی وجہ سے وہ اٹک گیا، لیکن امید ہے کہ جلد ہی دوبارہ شروع ہوجائے گا۔

یہ بات کم لوگ ہی جانتے ہوں گے کہ شہزاد قیصر بطور گلوکار کام کرنے آئے تھے، انہوں نے پی ٹی وی کے متعدد پروگرامز میں گانے گائے مگر پھر شہرت انہیں عینک والا جن نے ہی دی۔

حکومت کی جانب سے آج تک شہزاد قیصر کو ان کے فن کے اعتراف میں کوئی اعزاز نہیں دیا گیا۔ اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں کبھی اس کا خیال نہیں آیا بلکہ اگر کبھی ملا بھی تو وہ اسے حسیب پاشا المعروف ہامون جادوگر کو دے دیں گے کیونکہ ’انہوں نے بہت زیادہ محنت کی ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی