پاکستان کے سفیر میر بہروز ریگی کا کہنا ہے کہ وہ رواں ہفتے واپس جنگ زدہ ملک سوڈان پہنچنے کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ سفارت خانے کے معاملات سنبھال سکیں۔ ان کی غیر موجودگی میں پاکستان کا مشن پورٹ سوڈان میں کیمپ آفس کے ذریعے کام کر رہا ہے۔
جنرل عبدالفتاح البرہان کی سربراہی میں سوڈانی فوج اور ان کے سابق نائب محمد حمدان ڈگلو کی سربراہی میں نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان تنازع کے نتیجے میں فضائی حملے اور توپ خانوں کا استعمال ہوا، جس کے نتیجے میں خرطوم، اومدرمان اور بہری شہروں سے بڑی تعداد میں غیر ملکیوں اور شہریوں کو نکلنا پڑا۔
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ شمال مشرقی افریقی ملک میں جاری تنازعے کی وجہ سے آٹھ لاکھ افراد نقل مکانی کر سکتے ہیں۔
میر بہروز ریگی ان تقریبا ایک ہزار پاکستانیوں میں شامل تھے جو اپریل کے وسط میں پہلی بار لڑائی شروع ہونے کے بعد سوڈان سے نکل آئے تھے، جن میں سے کچھ کو ہوائی جہاز کے ذریعے نکالا گیا تھا جبکہ دیگر کو سڑک کے ذریعے تقریباً 800 کلومیٹر (500 میل) کا فاصلہ طے کر بحیرہ احمر کے شہر پورٹ سوڈان تک پہنچایا گیا۔
ایک خصوصی انٹرویو کے دوران میر بہروز ریگی نے عرب نیوز کو بتایا کہ سوڈان میں پاکستان کا سفارت خانہ فعال ہے اور وہ بھی جنگ زدہ ملک واپس جا رہے ہیں، تاکہ تقریبا 300 پاکستانیوں کو سہولت فراہم کی جا سکے، جنہوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر وطن واپس نہ آنے کا فیصلہ کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سوڈان میں اتوار کو 24 گھنٹے کی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد دونوں فریقوں نے دوبارہ لڑائی شروع کردی تھی۔
میر بہروز ریگی نے کہا، ’پورٹ سوڈان میں ہمارا سفارت خانہ بند نہیں ہوا، یہ کیمپ آفس میں کھلا ہے اور عملہ پہلے ہی پورٹ سوڈان میں موجود ہے، جو تمام پاکستانیوں کو سہولت فراہم کر رہا ہے۔ میں بھی اس ہفتے پورٹ سوڈان میں سفارت خانے جا رہا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ سفارت خانے کا عملہ سوڈان میں واپس آنے والے سفارت کاروں اور پاکستانی کمیونٹی کے ارکان کی حفاظت کا خیال رکھ رہا تھا۔
میر بہروز ریگی نے کہا، ’فی الحال ہم روزانہ پورٹ سوڈان آنے والے تین سے چار افراد (پاکستانیوں) کی مدد کر رہے ہیں۔‘
انخلا کے دوران درپیش مسائل کے بارے میں پوچھے جانے پر سفارت کار نے سٹورز پر سکیورٹی، پیسوں، تیل اور خوراک کی کمی کی نشاندہی کی۔
انہوں نے سعودی عرب کی مہمان نوازی اور بے گھر افراد کو فراہم کی جانے والی سہولیات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا، ’ہم ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے پورٹ سوڈان سے جدہ تک تمام پاکستانیوں اور دیگر مشنز کو مفت فائیو سٹار ہوٹل رہائش فراہم کی۔
’مجھے نہیں لگتا کہ سوڈان سے انخلا سعودی عرب کی مدد کے بغیر ممکن ہوتا۔ پورٹ سوڈان سے لوگوں کو جدہ لے جانا ناممکن ہوتا۔‘