سوڈان میں خانہ جنگی پر مذاکرات میں تاحال پیشرفت نہیں ہوئی: سعودی سفارت کار

سوڈانی فوج نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر غور کریں گے کہ جنگ بندی کو کس طرح ’انسانی خدمت کے لیے صحیح طریقے سے نافذ کیا جا سکتا ہے۔‘

پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز کے خلاف جاری لڑائی کے درمیان  جنگ جاری ہے۔ اس تصویر میں چھ مئی 2023 کو، سوڈانی فوج کے سپاہی جنوبی خرطوم کی ایک سڑک پر کھڑی بکتر بند گاڑیوں کے قریب چل رہے ہیں (اے ایف پی)

ایک سعودی سفارت کار نے پیر کو کہا ہے کہ سوڈان کے متحارب جرنیلوں کے درمیان سعودی عرب میں جاری جنگ بندی کے مذاکرات میں اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی، جس سے لڑائی کے فوری خاتمے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوڈان کے آرمی چیف عبدالفتاح البرہان اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے سربراہ محمد حمدان دقلو نے جدہ میں ملاقاتوں کے لیے ہفتے کو اپنے نمائندے بھیجے تھے۔

امریکہ اور سعودی عرب نے ان ملاقاتوں کو ’مذاکرات سے قبل بات چیت‘ قرار دیا تھا۔

سوڈانی فوج نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر غور کریں گے کہ جنگ بندی کو کس طرح ’انسانی خدمت کے لیے صحیح طریقے سے نافذ کیا جا سکتا ہے۔‘

تاحال سوڈانی اور سعودی حکام نے اس بارے میں بہت کم معلومات فراہم کی ہیں کہ ان مذاکرات میں کس معاملے پر بات چیت ہوگی یا یہ کب تک جاری رہیں گے۔

سعودی سفارت کار نے پیر کو کہا کہ ’اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مذاکرات میں مستقل جنگ بندی پر بات چیت شامل نہیں۔ ہر فریق کو یقین ہے کہ وہ جنگ جیتنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلیٰ عہدیدار مارٹن گریفتھس دونوں فریقوں کے نمائندوں سے ملاقات کے ارادے سے اتوار کو جدہ پہنچے تھے تاہم اس عمل میں ان کا کردار واضح نہیں ہے۔

ان کے ایک ترجمان نے اتوار کو کہا کہ وہ ’سوڈان سے متعلق انسانی مسائل کے بارے میں بات کرنے جدہ پہنچے ہیں۔‘

اقوام متحدہ کے ایک اورعہدیدار نے پیر کو کہا تھا کہ مارٹن گریفتھس نے ’مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے کہا تھا‘ لیکن اب تک ان کی درخواست منظور نہیں کی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدم استحکام کی تاریخ رکھنے والے غربت سے دوچار ملک سوڈان میں 15 اپریل کو خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے جنگ بندی کے متعدد معاہدوں کا اعلان کیا گیا تاہم اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔

شدید لڑائی میں سینکڑوں افراد مارے گئے، ہزاروں زخمی ہوئے اور ’تباہ کن‘ انسانی بحران کے متعدد انتباہ جاری کیے گئے ہیں۔

ایک لاکھ سے زائد افراد پہلے ہی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

سعودی عرب نے سوڈان سے انخلا میں اہم کردار ادا کیا اور سوڈان کے ساحلی شہر پورٹ سوڈان سے ہزاروں شہریوں کو بحیرہ احمر کے پار لانے کے لیے بحری اور تجارتی بحری جہاز بھیجے۔

سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے مطابق شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اتوار کو ہدایت کی تھی کہ طبی امداد اور بے گھر افراد کی مدد سمیت سوڈان کو ایک کروڑ ڈالرعطیہ دیا جائے۔

ایجنسی کے مطابق سعودی حکام عوامی عطیات کی ایک مہم بھی چلائیں گے تاکہ ’ان حالات کے اثرات کو کم کیا جاسکے جن سے سوڈانی عوام اس وقت گزر رہے ہیں۔‘

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اتوار کو ہونے والی ایک ملاقات میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے سوڈان سے انخلا کے دوران سعودی عرب کی جانب سے امریکی شہریوں کی مدد پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا