سوڈان: فوجی دھڑوں میں سیز فائر، رہائشی امن کے لیے پر امید

سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے پر آج (بروز پیر) سے عملدرآمد شروع ہو گا۔

21 مئی 2023 کی اس تصویر میں سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں لوگ سامان خرید رہے ہیں۔ سوڈان میں دو حریف جرنیلوں کے درمیان جاری لڑائی کے باعث سینکڑوں افراد جان سے جاچکے ہیں جبکہ معمولات زندگی متاثر ہوئے تھے  (تصویر بذریعہ اے ایف پی/)

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں اتوار کو متحارب فوجی دھڑوں کے درمیان جھڑپوں اور فضائی حملوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اس حالیہ لڑائی کی خبریں سعودی عرب اور امریکہ کی ثالثی میں ایک ہفتے تک سیزفائر کے معاہدے کے بعد سامنے آئی ہیں، جس کے نتیجے میں سوڈان میں کچھ حد تک امن کی امید کی جا رہی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سیزفائر معاہدے کے باوجود اتوار کو سوڈان کی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان لڑائی ہوئی۔

سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان سعودی عرب کے شہر جدہ میں مذاکرات کے بعد ہفتے (20 مئی) کو ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے پر آج (بروز پیر) رات نو بجکر 45 منٹ سے عملدرآمد شروع ہو گا۔

اس معاہدے کی عالمی سطح پر نگرانی کی جائے گی۔ معاہدے کے تحت سوڈان کے لڑائی سے متاثرہ علاقوں میں انسانی ہمددری کی بنیاد پر امداد بھی فراہم کی جائے گی۔

خرطوم کے رہائشیوں کو امن کی امید

خرطوم کی 35 سالہ رہائشی صفا ابراہیم نے روئٹرز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ انہیں امید ہے کہ حالیہ جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں لڑائی ختم ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم اس جنگ سے تھک چکے ہیں۔ ہم گھروں سے دور ہو چکے ہیں اور ہمارے خاندان سوڈان اور مصر کے درمیان قصبات میں بکھر گئے ہیں۔ ہم معمول کی زندگی اور تحفظ کی طرف لوٹنا چاہتے ہیں۔ البرہان اور حمیدتی کو لوگوں کی زندگی کی خواہش کا احترام کرنا ہو گا۔‘

 

دوسری جانب خرطوم کے مکینوں نے یہ شبہ بھی ظاہر کیا ہے کہ جنگ بندی کے تازہ معاہدے کا انجام بھی پہلے معاہدوں سے مختلف نہیں ہوگا۔ خرطوم کے رہائشی شہری علاقوں میں ہونے والی لڑائی کی وجہ سے کئی ہفتے سے پناہ کی تلاش میں ہیں اور انہیں خوراک اور دوسری اشیائے ضرورت کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خرطوم کے شمال میں رہنے والے حسین محمد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا: ’انہوں نے پہلے بھی جنگ بندی کے معاہدے کیے لیکن ان پر عمل نہیں کیا۔ ہمیں امید ہے کہ اس مرتبہ ثالثی کروانے والے معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کریں گے۔‘

حسین نے خرطوم کے شمالی حصے میں اپنی علیل والدہ کے ساتھ پناہ لے رکھی ہے۔ ان کے اردگرد کا علاقہ ویران ہو چکا ہے۔

سوڈان میں باقاعدہ فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح البرہان اور ان کے سابق نائب نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد ہمدان دقلو کے درمیان کشیدگی جاری ہے، جس میں اب ایک ہفتے تک کے لیے سیزفائر کیا گیا ہے۔

متحارب فوجی دھڑوں کے درمیان شدید لڑائی کی وجہ سے ایک ہزار کے قریب لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں جب کہ 10 لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ لاکھوں محصور شہریوں کو پانی، بجلی اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔

دارالحکومت خرطوم کے جنوب میں رہنے والی سوسن محمد کہتی ہیں کہ جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد کی صورت میں ’میرے لیے پہلا موقع ہو گا کہ اومدرمان میں اپنے والد اور والدہ کو دیکھ سکوں۔‘ ان کے والدین دریائے نیل پر بنے پل کی دوسری طرف مقیم ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا