ویگنر کا جنوبی روسی فوجی ہیڈ کواٹر پر قبضے کا دعویٰ

یوکرین میں روس کے لیے جنگ لڑنے والی نجی فوج ویگنر گروپ کے سربراہ کے مطابق انہوں نے ایک بھی گولی چلائے بغیر روستوف میں روس کے سدرن ملٹری ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

یوکرین میں روس کے لیے جنگ لڑنے والی نجی فوج ویگنر گروپ کے سربراہ ایوگنی پریگوزن نے ہفتے کو کہا کہ انہوں نے ایک بھی گولی چلائے بغیر روستوف میں روس کے سدرن ملٹری ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

پریس سروس کی طرف سے جاری کردہ ایک نئے آڈیو پیغام میں پریگوزن نے کہا کہ روستوف جاتے ہوئے ان کے سپاہیوں پر توپ خانے اور ہیلی کاپٹروں سے فائرنگ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ انہیں روسی عوام کی حمایت حاصل ہے اور وہ اس تحریک کو ’مارچ آف جسٹس‘ کہتے ہیں۔

بغاوت کے بعد روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ روس کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے اور مسلح بغاوت کرنے والے عناصر کو کچل دیا جائے گا۔

روسی صدر نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ہم خانہ جنگی کو دہرانے نہیں دیں گے، ہم اپنے لوگوں اور اپنے ملک کو کسی بھی خطرے سے محفوظ رکھیں گے جن میں اندر کے خطرات بھی شامل ہیں۔‘

پوتن نے ویگنر گروپ کے سربراہ کی بغاوت کو روس کے لیے ’مہلک خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ویگنرگروپ نے دیگر بریگیڈز اور یونٹس کے ساتھ مشترکہ مقاصد کے لیے جنگ لڑی ہے اور جانیں دی ہیں۔ اب ہم جس چیز کا سامنا کر رہے ہیں وہ غداری ہے جن کی وجہ نامناسب مقاصد اور ذاتی مفادات ہیں۔ یہ ملک اور عوام کے ساتھ غداری ہے۔‘

ہفتے کو روسی قوم سے کیے جانے والے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہماری قوم، ہمارے ملک کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے جیسا ہے۔ ہمیں جس چیز کا سامنا ہے وہ عین بغاوت ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ جو جانتے بوجھتے ہوئے بغاوت کے راستے پر ہیں، جنہوں نے ایک مسلح بغاوت کی ہے وہ بلیک میلنگ اور دہشت گردی کی راستے پر ہیں۔ انہیں سزا ملنا ناگزیر ہے۔‘

ویگنر گروپ کا روس کی فوجی قیادت کا تختہ الٹنے کا اعلان

یوکرین میں روس کے لیے جنگ لڑنے والی نجی فوج ویگنر گروپ نے ہفتے کو اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وہ روسی فوجی قیادت کو اس کے عہدے سے الگ کرنے کے لیے ’آخری حد تک جائے گا۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ویگنر گروپ نے روسی فوجی قیادت پر الزام لگایا کہ وہ ان کے لوگوں پر حملے کر رہی ہے جب کہ روس کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ ویگنر گروپ کے خلاف ’مسلح بغاوت‘ کے الزام کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

روستوف اون ڈون سے جاری ایک ویڈیو پیغام میں ایوگنی پریگوزن کا کہنا ہے کہ ’ہم یہاں آرمی ہیڈکوارٹرز کے اندر ہیں۔ یہاں کی فوجی تنصیبات جن میں ہوائی اڈا شامل ہے وہ بھی ہمارے زیرانتظام ہیں۔‘

اس سے قبل ویگنر گروپ کے 62 سالہ سربراہ ایوگنی پریگوزن نے اپنے آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’ہم آگے بڑھ رہے ہیں اور ہم آخری حد تک جائیں گے۔‘

گذشتہ برس روس کے یوکرین پر حملہ شروع ہونے کے بعد روسی صدر ولادی میر پوتن کو بڑا چیلنج کرتے ہوئے پریگوزن نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ’ہم اپنے راستے میں آنے والی ہر شے تباہ کر دیں گے۔‘

بعد ازاں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی فورسز نے ایک روسی فوجی ہیلی کاپٹر مار گرایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایک ہیلی کاپٹر نے ابھی ابھی عام لوگوں پر فائرنگ کی ہے۔ ویگنر کے یونٹوں نے اسے مار گرایا۔‘

ہمارے 25 ہزار جنگجو مرنے کے لیے تیار ہیں: سربراہ ویگنر گروپ

ویگنر گروپ کے سربراہ نے روسی فوجی قیادت کو عہدے سے ہٹانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ہفتے کو کہا کہ ان کی 25 ہزار جنگجوؤں پر مشتمل فورس ’مرنے کے لیے تیار ہے۔‘ 

اپنے نئے آڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ’ہم سب مرنے کے لیے تیار ہیں۔ تمام 25 ہزار لوگ اور اس کے بعد پھر 25 ہزار۔ ہم روسی عوام کے لیے جان دے رہے ہیں۔‘ 

پریگوزن نے قبل ازیں کہا تھا کہ ان کی فوج جنہوں نے روس کے زیادہ تر حملے کی قیادت کی، روس کے جنوبی علاقے روستوف میں داخل ہو چکی ہے۔

تاہم انہوں نے اس سلسلے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا اور اے ایف پی آزادانہ طور پر ان کے دعوے کی تصدیق نہیں کر سکا۔

دوسری جانب روس کے سرکاری خبر رساں ادارے تاس نے قانون نافذ کرنے والے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہا ہے ماسکو میں حکام نے حفاظتی انتظامات کو سخت کر دیا ہے۔ اہم تنصیات کے لیے ’سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔‘

 سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) نے ویگنر گروپ کے عسکریت پسندوں پر زور دیا کہ وہ پریگوزن کو ’حراست میں لینے کے لیے اقدامات کریں۔‘

کریملن نے کہا کہ پوتن کو ویگنر گروپ اور وزارت دفاع کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے بارے میں باقاعدہ اطلاعات فراہم کی جا رہی ہیں۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل ایگور کراسنوف نے پوتن کو ’مسلح بغاوت کو منظم کرنے کی کوشش کے سلسلے میں فوجداری مقدمہ شروع کرنے‘ سے آگاہ کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ غیر معمولی پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب پریگوزن نے ماسکو پر ان کی فورسز کو ہلاکت خیز میزائل حملوں سے نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔

پریگوزن نے اپنے ترجمان کی طرف سے جاری کیے گئے غصے سے بھرے آڈیو پیغامات میں کہا کہ ’انہوں نے (روس کی فوج) نے ہمارے عقبی کیمپوں پر میزائل حملے کیے۔ ہمارے جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد، ہمارے ساتھی مارے گئے۔‘

پی ایم سی ویگنر کے کمانڈروں کی کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ ’ملک کی فوجی قیادت جو برائی کر رہی ہے اسے لازمی روکا جائے گا۔‘

انہوں  نے روسیوں کو ان کی فورسز کے خلاف مزاحمت کرنے کے حوالے سے خبردار کیا اور کہا ہے کہ وہ ان کے ساتھ شامل ہو جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم 25000 ہیں لوگ ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس گندگی کو صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ فوجی بغاوت نہیں بلکہ انصاف کے لیے مارچ ہے۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کے قریب روستوف کے علاقے میں روسی حکام نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ہفتے کی صبح گھر پر رہیں کیوں کہ اجرت پر لڑنے والے گروپ کے سربراہ نے کہا کہ ان کی فوج جنوبی سرحدی علاقے میں داخل ہو گئی ہے۔

روستوف کے گورنر واسیلی گولوبیف نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’قانون نافذ کرنے والے ادارے علاقے کے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔‘ 

انہوں نے مقامی لوگوں کو گھر رہنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ’میں سب سے پرسکون رہنے کے لیے کہہ رہا ہوں۔‘

روس کی صورت حال پر نظر ہے: امریکہ

ادھر امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈم ہوج نے جمعے کو کہا کہ وائٹ ہاؤس کی روس کی صورت حال پر نظر ہے اور صدر جوبائیڈن کو روس کے اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف ’مسلح فوجی بغاوت‘  پر بریفنگ دی گئی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہماری (روس کی) کی صورت حال پر نظر ہے اور ہم اس پیشرفت پر اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا