چمن جیل میں ہنگامہ آرائی، متعدد قیدی فرار ہونے میں کامیاب 

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے ترجمان بابر یوسفزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’صبح فجر کی نمازکے دوران قیدیوں نے حملہ کیا اور کچھ قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، تاہم ان کی تعداد کتنی ہے، اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘

وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان بابر یوسفزئی کے مطابق فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں (فائل تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

بلوچستان کے افغانستان سے متصل سرحدی ضلعے چمن کی جیل میں عیدالاضحیٰ کے پہلے دن فجر کی نماز کے وقت متعدد قیدی ہنگامہ آرائی کرکے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے ترجمان بابر یوسفزئی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

بابر یوسفزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’صبح فجر کی نمازکے دوران قیدیوں نے حملہ کیا اور کچھ قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، تاہم ان کی تعداد کتنی ہے، اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد شہر کی ناکہ بندی کرکے قیدیوں کی گرفتاری کے لیے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بابر یوسفزئی کے مطابق: ’قیدیوں نے ایک پولیس اہلکار کو ڈنڈوں سے مار کر زخمی کردیا، تاہم فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ جیل پر باہر سے کوئی حملہ نہیں ہوا، جیل کے اندر موجود قیدی ہنگامہ کرکے بھاگنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

چمن میں قائم اس سب جیل میں جوڈیشل ریمانڈ کے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔ جیل کے معمول کے مطابق صبح فجر کے وقت قیدیوں کو بیرکوں سے نکال کر ان کی گنتی کی جاتی ہے اور اس کے بعد وہ نماز وغیرہ بھی ادا کرتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق جیل میں کل 17 قیدی تھے، جن میں سے 14 فرار ہوئے، جن میں قتل کے کیس کے قیدی بھی شامل ہیں، تاہم حکام کی جانب سے اس تعداد کی تصدیق نہیں کی گئی۔

اس سے قبل کوئٹہ کی سینٹرل جیل سے بھی 23 جون کو ایک قیدی 15 فٹ کی دیوار پھلانگ کر فرار ہوگیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان