بجلی کی لوڈشیڈنگ سے ستائے ہوئے شہری اب نت نئے طریقوں سے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی تگ و دو میں لگے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں ایسے ہی لوڈشیڈنگ کے ستائے شہری ظاہر نے گھر کے پاس نہر پر خودساختہ ٹربائن لگا کر بجلی کا حصول ممکن بنا لیا۔
چارسدہ کےعلاقے سرکی غازی آباد کے رہائشی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے گاؤں میں 18 سے 20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے جس سے گرمیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
50 سالہ ظاہر خان نے بتایا: ’ہمارے گھر کے پاس لوئر سوات نہر سے نکلنے والی شاخ نمبر پانچ میں پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا تو ہم نے سوچا کہ اس سے کچھ فائدہ اٹھائیں۔ تو ہم نے خود یہ ٹربائن بنا کر نہر پر لگا دی جس سے اب الحمداللہ ہمارے چار بھائیوں کےگھروں کو اور حجرے کو بجلی ملتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ نہر میں جب پانی بہتا ہے تو ٹربائن چلتی ہے اورجب نہروں کی صفائی مہم جو مہینہ ڈیڑھ مہینہ نہر بند ہوتی ہے تو ان دنوں ٹربائن بھی نہیں چلتی باقی سارا سال ہماری ضرورت پورا کرتی ہے۔
ظاہر خان نے بتایا کہ نہر پر لگی ٹربائن لکڑی سے بنی ہوئی ہے جبکہ لوہا بھی استعمال ہوا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس پر جو جنریٹر یا ڈائینمو لگنا تھا وہ ہم نے بازار سے منگوایا ہے ٹربائن بنانے میں کچھ اپنی محنت اور کچھ چیزیں بازار سے خرید کر اپنا کام پورا کردیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جب نہر میں پانی گزرتا ہے توپانی کا پریشر اپنے ساتھ ٹربائن کے گھومنے کا باعث بنتا ہے۔
’جس وقت ٹربائن گھومتی ہے تووہ بجلی پیدا کرتی ہے اور وہ بجلی تاروں کے ذریعے سیدھا ہم گھروں میں استعمال کرتے ہیں اس کی سٹوریج کا کوئی بندوسبت نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر نہر میں پانی پورا ہو تو تقریبا 220 سے 230 ولٹ تک بجلی حاصل کر لیتے ہیں، جس سے واشنگ مشین، پانی کی موٹر، پنکھے اورلائٹس وغیرہ چلتے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ برسات کے موسم مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ظاہر خان نے کہا کہ اس ٹربائن پر ذاتی محنت زیادہ تھی جس کی وجہ سے اس پر خرچہ بہت کم آیا ہے۔ ’لیکن آج کل اگر کوئی اس کو تیار کرنا چاہے تو اس پر تقریباً دولاکھ روپے تک خرچہ آئے گا۔‘
ظاہرخان نے بتایا کہ اس نہر پر کافی جگہیں ایسی ہیں جس پر ٹربائن لگائی جا سکتی ہیں اور اس سے زیادہ بجلی بن سکتی ہے۔ ’لیکن اگر حکومت ہمیں وسائل دے تو زیادہ بجلی بھی حاصل کرکے زیادہ گھروں کو مہیا کریں گے۔‘