خیبر: پورے دن میں صرف دو گھنٹے بجلی دینے پر احتجاج

مظاہرین چھ گھنٹے مفت بجلی دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ ٹیسکو حکام کا کہنا ہے سبسڈی نہ ہونے کی وجہ سے دورانیہ دو گھنٹے کیا گیا ہے۔

قبائلی علاقوں میں بجلی کا دورانیہ دو گھنٹے کرنے پر ضلع خیبر کی تین تحصیلوں میں احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا۔

ان کے مطابق قبائلی علاقوں میں پہلے سے سہولیات کا فقدان ہے جبکہ بجلی کی طویل بندش نے ان کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ان علاقوں کے مکینوں کو اس سے قبل 10 گھنٹے مفت بجلی فراہم کی جاتی تھی جسے بتدریج کم کر کے دو گھنٹے کر دیا گیا ہے۔

خیبر کے مختلف علاقوں میں مظاہرین نے گریڈ سٹیشنز کا گھیراؤ بھی کیا جبکہ بجلی کی سپلائی لائن پر بھی زنجیر ڈال کر سپلائی بند کر دی گئی ہے۔

لنڈی کوتل میں مظاہرین چھ گھنٹے مفت بجلی دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
احتجاجی دھرنے میں مظاہرین نے پاک افغان شاہراہ کو مکمل طور پر بند کر دیا جس سے افغانستان کو سے تجارتی راستہ بند ہو گیا ہے۔
احتجاجی دھرنے میں علاقہ مکین، سیاسی و سماجی اور تاجر برادری سب سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہیں۔

بجلی کی بندش کی وجہ سے پینے کی صاف پانی کی فراہمی بھی کم ہو کر رہ گئی ہے۔
احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے والے اور بجلی کمیٹی لنڈی کوتل کے رہنما سابق چیئرمین تحصیل لنڈی کوتل شاہ خالد شینواری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا، ’ٹیسکو حکام اور وزارت پانی و بجلی نے قبائلی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کا دورانیہ وقتاً فوقتاً 10 گھنٹوں سے کم کرکے دو گھنٹے کر دیا ہے جس سے یہاں بنیادی ضروریات زندگی کی حصول بالخصوص پینے کی پانی کا مسئلہ سنگین صورت حال اختیار کر چکا ہے۔‘یہاں پانی کے ٹیوب ویلوں کی گہرائی سات سو فٹ تک ہے جس کی وجہ سے سولر سسٹم پر پانی کا حصول ناممکن ہے اس لیے پانی کے حصول کا انحصار بجلی پر ہی ہے۔
لنڈی کوتل کے سماجی سیاسی اور بلدیاتی نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی جی تشکیل دے دی گئی ہے جنہوں نے ٹیسکو حکام نے مذاکرات بھی کیے تھے جس میں ٹیسکو حکام نے انہیں چار گھنٹے بجلی دینے کا وعدہ اور تحریری معاہدہ بھی کیا تھا تاہم ان پر عمل درآمد نہ ہو سکا جس پر کمیٹی نے جمعرات تک الٹی میٹم دے دیا تھا۔
جمعرات کی صبح کمیٹی نے پاک افغان شاہراہ پر احتجاج شروع کیا اور ساتھ ہی لنڈی کوتل گریڈ سٹیشن پر دھاوا بھی بول دیا۔

مظاہرین نے گریڈ سٹیشن کی کمرشل فیڈر بند کر کے گھریلو فیڈر کی بجلی بحال کر دی بعد میں انہوں نے 132kv  لائن پر تار ڈال کر بجلی کی سپلائی معطل کر دی جو تاحال معطل ہے۔
ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف عوام سڑکوں پر ہے اور گریڈ سٹیشن کا گھیراؤ کیا ہے۔

اسی طرح تحصیل باڑہ میں بھی عوام نے دھرنا دیا ہوا ہے اور چھ گھنٹے مفت بجلی کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تینوں تحصیلوں میں ضلعی انتظامیہ کے اسسٹنٹ کمشنرز اور تحصیلداروں نے مظاہرین سے مذاکرات کیے ہیں تاہم اب تک مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پر فوری عمل درآمد نہیں کیا گیا تو ان کا دھرنا جاری رہے گا جس میں پاک افغان شاہراہ بھی بند ہوگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مظاہرین نے کاسا تاجکستان پاکستان بجلی ٹرانسمیشن لائن پر کام بھی بند کر دیا ہے جبکہ اتوار کو کاسا بجلی ٹرانسمیشن لائن کے ٹاور کو گرانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
شاہراہ کی بندش کی وجہ سے ایکسپورٹ امپورٹ کی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہے ٹرانسپورٹروں کا کہنا ہے کہ وہ اس روٹ کی بندشوں کی وجہ سے تنگ آ گئے ہیں۔ ان کی گاڑیوں میں پڑا مال خراب ہو رہا ہے اس لیے انہیں فوری راستہ دے دیا جائے۔
کسٹم ذرائع کے مطابق کلیرنس کی بندش کی وجہ سے قومی خزانے کو برآمدی ٹیکس کی مد میں ’روزانہ 58 کروڑ روپے سے زائد جبکہ درآمدی ٹکس کی مد میں روزانہ پانچ کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔‘

ٹیسکو کا کیا موقف ہے؟

اس حوالے سے جب ایگزیکٹو انجینئر آپریشن ٹیسکو علی عسکر سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ٹیسکو سابقہ قبائلی اضلاع کو بجلی کی ترسیل کرتی تھی جس کے لیے وفاقی حکومت سالانہ 18 ارب روپے سبسڈی دیا کرتی تھی۔

ان کے بقول اب ایک طرف یونٹ کا ریٹ بھی بڑھ گیا ہے جبکہ بجلی کے بے دریغ استعمال میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

علی عسکر نے بتایا: ’صرف ضلع خیبر کا ماہ جنوری کا بل  73 کروڑ روپے بنا ہے، جس سے بجلی کے زیادہ استعمال کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔  سبسڈی نہ ہونے کی بنا پر قبائلی علاقوں کی بجلی کا دورانیہ دو گھنٹے کر دیا گیا ہے۔ اگر بے دریغ استعمال نہ کیا جاتا تو دورانیہ بڑھ سکتا تھا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان