چترال کے بازار میں دستیاب سلاجیت آتی کہاں سے ہے؟

دکانداروں کے مطابق چترال میں سلاجیت بہت زیادہ فروخت ہونے والا آئٹم ہے، جسے مٹر کے دانے کی مقدار میں دودھ میں ملا کر پیا جاتا ہے۔

چترال کے مرکزی بازار سے گزرتے ہوئے دیگر مقامی سوغاتوں کے علاوہ کئی دکانوں پر جلی حروف میں ’سلاجیت‘ لکھا بھی نظر آتا ہے۔

اکثر سیاح اس حوالے سے کشمکش کا شکار رہتے ہیں کہ آیا سکردو (بلتستان) کی سلاجیت اصلی ہے یا پھر چترال کی۔

اس گتھی کو سلجھانے کے لیے جب چترال کے دکانداروں سے سوال کیا گیا تو افادیت کے موضوع پر تو  ان میں اختلاف رہا، تاہم ایک بات پر وہ متفق نظر آئے کہ سلاجیت جس علاقے کی بھی ہو، دراصل ایک ہی طریقہ کار سے بنتی ہے۔

دکانداروں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دراصل چترال کے بازاروں میں ملنے والے سلاجیت کی آدھی سے زیادہ مقدار افغانستان کے صوبے بدخشاں سے آتی ہے۔

ایوب نامی ایک دکاندار کا کہنا تھا: ’چترال میں سلاجیت بہت کم مقدار میں پائی جاتی ہے۔ جو سلاجیت آپ یہاں کے بازاروں میں دیکھ رہے ہیں یہ افغانستان سے درآمد کی جاتی ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ سلاجیت چونکہ قدرتی طریقہ کار سے بنتی ہے اور بعد میں فلٹر شدہ یا بغیر فلٹر شدہ بازار میں بیچی جاتی ہے، لہذا یہ کہنا درست نہیں کہ کہاں کی سلاجیت اچھی یا کہاں کی بری ہے۔

’فرق صرف اس کی صفائی کا ہے۔ غیر فلٹر شدہ سلاجیت سستی ملتی ہے، اس لیے وہ زیادہ خریدی جاتی ہے۔ ہم خود وہ سلاجیت تجویز کرتے ہیں جس کو ایک عمل سے گزار کر صاف کیا جاتا ہے۔‘

ایوب کی رائے میں سلاجیت صرف ’جوڑوں کے درد‘ کے لیے مفید ہے اور اس سے جنسی کمزوری دور کرنے کا کوئی تعلق نہیں، تاہم اسی بازار میں سلاجیت فروخت کرنے والے دکاندار امان اللہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ زیادہ تر خریدار اس کو جنسی کمزوری دور کرنے کے لیے خریدتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امان اللہ کا کہنا تھا کہ گاہک اسے کمر درد، جوڑوں کے درد، اندرونی زخم اور مردانہ طاقت کے لیے خریدتے ہیں اور ’سلاجیت مٹر کے دانے کی مقدار میں دودھ میں ملا کر پیا جاتا ہے۔‘

امان اللہ نے بتایا کہ چترال میں سلاجیت بہت زیادہ فروخت ہونے والا آئٹم ہے، جس کا فلٹر شدہ ایک تولہ تقریباً پانچ سو روپے میں فروخت کیا جاتا ہے جبکہ غیر فلٹر شدہ سلاجیت کا ایک گرام پچاس روپے تک بھی مل جاتا ہے۔

سلاجیت کیسے بنتی ہے؟

سلاجیت کے بارے میں سکردو اور چترال کے پنساریوں کا کہنا ہے کہ یہ بہت سالوں تک پہاڑوں کے غاروں میں سینکڑوں سال معدنیات سے نکلنے والے پسینے سے بنتی ہے، جسے غاروں سے نکالنے والے مخصوص لوگ ہوتے ہیں اور ان کا تعلق بھی اکثر اوقات پہاڑی علاقوں سے ہوتا ہے۔

یہ مقامی لوگ نہ صرف راستوں اور غاروں کا علم رکھتے ہیں بلکہ گھنٹوں پہاڑی راستوں پر چڑھنے کی طاقت بھی رکھتے ہیں۔

اگرچہ دکاندار فلٹر شدہ سلاجیت کو اسی خوبی کی بدولت مہنگا فروخت کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ تجویز کرتے ہیں کہ سلاجیت کو دودھ میں ڈال کر کچھ دیر توقف کے بعد پیا جائے، کیونکہ ایسا کرنے سے ریت وغیرہ کے ذرات گلاس کی تہہ میں بیٹھ جاتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان