بڑھاپے سے ممکنہ طور پر روکنے والا مالیکیول دریافت

سائنس دانوں نے ایک نیا مالیکیول دریافت کیا ہے، جو صحت مند خلیوں کو متاثر کیے بغیر جسم میں پرانے غیر فعال ’زومبی‘ خلیات کو چن کر ختم کر دیتا ہے۔

نوجوانوں میں جسم ان خلیات پر کام کرتا اور ٹشوز کو صاف کرتا ہے۔ لیکن جیسے جیسے لوگوں کی عمر بڑھتی ہے، مدافعتی نظام اس اہم دیکھ بھال کو انجام دینا بند کر دیتا ہے (اینواتو)

سائنس دانوں نے ایک نیا مالیکیول دریافت کیا ہے، جو صحت مند خلیوں کو متاثر کیے بغیر جسم میں پرانے غیر فعال ’زومبی‘ خلیات کو چن کر ختم کر دیتا ہے۔ یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جو بڑھاپے کے خلاف نئے علاج کا باعث بن سکتی ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جسم کے کچھ خلیات مناسب طریقے سے کام کرنا بند کر کے غیر فعال ’زومبی‘ خلیات بن سکتے ہیں، اور جیسے جیسے یہ جمع ہونا شروع ہوتے ہیں، وہ ٹشوز کی عمر میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
حال ہی میں ایجنگ نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں ایک نئے مالیکیول کی نشاندہی کی گئی، جو صحت مند خلیوں کو متاثر کیے بغیر لیبارٹری میں تیار کردہ ٹشوز کے پرانے سینسنٹ یا خراب ہونے والے خلیات کو ختم کر دیتا ہے۔

برطانیہ کی لیسٹر یونیورسٹی کے محققین سمیت دیگر کے بقول بھی سی یو ڈی سی-907 نامی یہ مالیکیول کینسر کے علاج کے بعد جسم میں موجود پرانے خلیات کو بھی مؤثر طریقے سے مار سکتا ہے۔

کسی فرد کی زندگی کے دوران جسم میں خلیات مختلف قسم کے تناؤ سے گزرتے ہیں، جیسے شمسی تابکاری، جو ان میں تبدیلیاں لانے کا سبب بن سکتے ہیں۔

ان خلیوں کو تغیرات کے ساتھ کینسر میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لیے، جسم دفاعی میکانزم کو متحرک کرتا ہے جس میں یہ یا تو خود کو ایک ایسے عمل میں مار ڈالتا ہے جسے اپوپٹوسس کہا جاتا ہے یا بوڑھے ہونے کے بعد یا تقسیم ہوتے ہیں اور نہ ختم ہوتے ہیں۔

یہ زندگی اور موت کے درمیان ایک قسم کی ’زومبی‘ حالت ہے، جس میں ایک سیل زندہ ہونے کے باوجود کام نہیں کرتا ہے، اور یہ ایسی چیز بھی تیار کرنا شروع کر دیتا ہے جو اس کے آس پاس کے دیگر صحت مند خلیات میں زومبی حالت منتقل کرتی ہے۔

نوجوانوں میں جسم ان خلیات پر کام کرتا اور ٹشوز کو صاف کرتا ہے۔ لیکن جیسے جیسے لوگوں کی عمر بڑھتی ہے، مدافعتی نظام اس اہم دیکھ بھال کو انجام دینا بند کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں زومبی خلیات ٹشوز میں جمع ہو جاتے ہیں اور بڑھاپے کا سبب بنتے ہیں۔

کچھ ادویات جنہیں سینولائٹکس کہا جاتا ہے ان پرانے خلیات کو ختم کرنے اور ممکنہ طور پر جانوروں کی متوقع زندگی اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے موثر ثابت ہوئی ہیں۔

نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سی یو ڈی سی-907 صحت مند خلیوں پر کچھ ضمنی اثرات کے ساتھ پرانے خلیات کو ’مؤثر طریقے سے اور چن کر‘ تباہ کر سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تحقیق کے شریک مصنف سلواڈور میسیپ کا کہنا تھا، ’ہم نے جس دوا کی نشاندہی کی وہ پرانے خلیات کو تباہ کرنے والی ایک طاقتور دوا ہے اور اب کچھ کینسر کے خلاف اس کے اثرات کی بھی تحقیق کی جا رہی ہے، لہٰذا اس کا دوہرا اثر ہو سکتا ہے: کینسر کے خلاف اور اس کے ساتھ ساتھ یہ پرانے خلیات کے خلاف بھی کام کر سکتی ہے جو کینسر کو دوبارہ پیدا کرتے ہیں۔‘

محققین کو اب امید ہے کہ وہ جانوروں کے ماڈلز پر تجربات شروع کریں گے اور اگر انہیں اچھے نتائج ملے تو وہ انسانوں پر کلینیکل ٹرائلز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہیں شبہ ہے کہ اس مالیکیول کا دیگر حالات جیسا کہ الزائمر کی بیماری میں سینسینٹ خلیات کے جمع ہونے کو روکنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر میکپ نے کہا: ’شاید دوا کی زیادہ خوراک دماغ کو صاف کرے اور بیماری کو بڑھنے سے روکے۔ یہ بڑھاپے میں اضافے کی بجائے اس کی رفتار سست کرنے کے لیے آئیڈیوپیتھک پلمونری فائبروسس میں بھی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق