مصنوعی ذہانت نے جہاں نئی جہتیں متعارف کروائی ہیں وہیں کچھ لوگ اس سے خوف بھی کھا رہے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی یہ جدت انہیں مات دے دی گی۔
لوگوں کے روزگار پر مصنوعی ذہانت کا کیا اثر ہو رہا ہے؟ یہ جاننے کے لیے ہم نے وجیہہ غزل سے رابطہ کیا جو سافٹ ویئر انجینیئر ہیں۔
وجیہہ غزل بطور انٹرپرینیور ایک کمپنی چلاتی ہیں جو نہ صرف ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی سہولیات فراہم کرتی ہیں بلکہ آؤٹ سورسنگ بھی کرتی ہے۔
وجیہہ آج کل اپنے کام میں مصنوعی ذہانت کی جدت کو اپنانے کی طرف قدم بڑھا چکی ہیں۔
وجیہہ کا کہنا ہے کہ ’ہمیں اس مصنوعی ذہانت کی ایجاد پر فوکس کرنا ہو گا اور دیکھنا ہو گا کہ ہم اس سے کون سے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اے آئی کے آنے سے بہت لوگوں کے روزگار متاثر ہوئے ہیں لیکن اس جدت کے آنے سے نوکریوں کے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔‘
وجیہہ کہتی ہیں کہ ’جب سے کمپیوٹر ایجاد ہوا ہے مصنوعی ذہانت پر کام ہوتا آ رہا تھا۔ تاہم لوگوں کو اس وقت ٹولز وغیرہ نہیں معلوم تھے تو انہیں اس طرح آئیڈیا نہیں تھا۔
’اگر ہم دیکھیں تو گوگل سرچ انجن ہے اور اس کے ایلگوردم اے آئی پر ہی کام کر رہے ہوتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’اس کے علاوہ امیج پراسیسنگ کا کام ہے اس میں بھی اے آئی کا استعمال ہوتا ہے۔ ڈرونز ہیں روبوٹس ہیں یہ سب اے آئی کے ذریعے کام کر رہے تھے لیکن یہ سارا کام انٹرپرائیز لیول پر ہو رہا تھا عام صارف کو اس کا علم نہیں تھا۔‘
مصنوعی ذہانت سے کیا کام متاثر ہوئے؟
اس حوالے سے وجیہہ کا کہنا تھا کہ ’پہلے ڈیٹا اینٹری سپیشلسٹ کی نوکری ہوتی تھی لیکن ایلگوردم آنے سے سپریڈ شیٹ سے ڈیٹا سکریپنگ ہو رہی تھی، سب کچھ آٹو میٹیکلی ڈیٹابیس میں جا رہا تھا اس لیے ڈیٹا انٹری سپیشلسٹ سب سے پہلے متاثر ہوئے۔‘
وجیہہ نے بات جاری رکھتے ہوئے بتایا ’کانٹینٹ رائٹر متاثر ہوئے، اگر ہم مارکیٹنگ کی بات کریں تو وہاں کاپی رائٹر ہوتے ہیں وہ بھی کافی زیادہ متاثر ہوئے۔‘
وجیہہ کے مطابق اس کے علاوہ کسٹمر سپورٹ سروسز کے اندر نوکریوں کے مواقع ہوتے تھے ، یہ نوکریاں بھی متاثر ہوئیں کیونکہ چیٹ بوٹس آ گئے جو آٹومیٹیکلی آپ کو موضوع پر سفارشات دیتا ہے۔
اس کے بعد ٹرانسپورٹیشن کی فیلڈ ہے، مثال کے طور پر لاجسٹکس کمپنی کے اندر بھی بہت زیادہ کام تھا جو ہاتھوں سے ہو رہا تھا لیکن اے آئی کے بعد اس میں بھی تبدیلیاں آنی شروع ہوئیں۔
انہوں نے ایک بین الاقوامی کمپنی کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ اس کمپنی کے نئے سیٹ اپ میں ڈرونز اور بوٹس متعارف کروائے گئے ہیں اور وہ آٹومیٹیکلی پوری شپمنٹ کی ترسیل کر رہے ہیں۔ یہ سب نوکریاں اے آئی کی وجہ سے متاثر ہوئیں۔
وجیہہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ جہاں بات آتی ہے پلاننگ، سٹریٹجی اور انوکھا سوچنے کی، تو وہاں ہم اے آئی کو مات دے سکتے ہیں۔
وجیہہ نے مزید تفصیل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’جب ہم رائٹر کی نوکریوں کی بات کرتے ہیں تو یہ رائٹر خود آرگینکلی لکھتے تھے اور ان کی ایک حد ہوتی ہے کہ وہ اگر آٹھ گھنٹے کام کر رہے ہیں تو وہ ایک دن میں تین ہزار الفاظ لکھیں گے۔ یہاں اگر وہ رائٹر میرے لیے کام کر رہا ہے تو میں بھی سوچوں گی کہ اے آئی مجھے اس سے زیادہ پروڈکشن دے رہا ہے جو کہ عموما دس ہزار الفاظ تک جاتی ہے۔‘
’لیکن یہاں ہمیں اے آئی رائٹر چاہیے ہوں گے، اے آئی رائٹرز خود نہیں لکھیں گے بلکہ وہ اے آئی ٹولز کو استعمال کر کے اپنی پروڈکشن کو بڑھا سکتے ہیں۔ اب ایک رائٹر اے آئی ٹول کو سیکھ کر اپنی کارکردگی کو بہتر کرے نہ کہ مایوس ہو کر اپنا کام چھوڑ دے۔‘
وجیہہ کے مطابق اسی طرح ڈیزائنرز کے لیے بھی اے آئی میں نوکریوں کے مواقع ہیں کیونکہ امیج پراسیسنگ میں بھی بہت زیادہ کام ہو رہا ہے۔ ’ہر کمپنی اے آئی بیسڈ چیٹ سافٹ ویئر استعمال کر رہی ہے اس کے لیے چیٹ بوٹ ڈویلپرز کی بہت ضرورت ہے، یہاں بھی مواقع ہیں۔‘
’اس کے علاوہ مشین لرننگ انجنیئرز، ڈیٹا سائنٹسٹ، اے آئی ریسرچ سائنٹسٹ، روبوٹس انجینیئرز، یو ایکس ڈیزائنرز، بزنس انٹیلیجنس ڈیلرز اور کمپیوٹر ویژن سپیشلسٹ، ان سب فیلڈز میں اے آئی کے اندر نوکریوں کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم کمپیوٹر ویژن سپیشلسٹ کی بات کریں تو امیج پراسیسنگ کے پر کافی کام ہو رہا ہے۔ ’ایک سافٹ وئیر ہے مڈ جرنی، جو امیج پراسیسنگ پر کام کر رہا ہے وہاں کمانڈ پرامپٹ انجینیئرز کی نوکریوں کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ وہاں آپ کمانڈر کے ذریعے اپنی ضرورت کے مطابق ایک امیج تخلیق کرتے ہیں۔ یہ سب مواقع ایسے ہیں جہاں آپ کا کوئی نہ کوئی کیریئر نکل آتا ہے۔‘
’ہم نے یو ٹیوب کے اندر بھی دیکھا کہ وہاں ایک دم سے رینڈم گروتھ آئی۔ پہلے لوگ سٹوڈیو کے اندر شوٹ کرتے تھے اور ایک اینکر معلومات دے رہا ہوتا تھا لیکن اب جب سے موبائل، فائیو جی اور اے آئی بیسڈ موبائل سافٹ ویئر آئے ہیں تب سے لوگ اے آئی ٹول میں جاتے ہیں، وہاں سے وائس اوور لیتے ہیں، اے آئی ٹول سے ہی سکرپٹ لکھواتے ہیں۔ اے آئی ٹول ہی آپ کو امیج بھی دیتا ہے اور اسی کے ذریعے ہم اس سب کو جوڑ کر ایک ویڈیو تخلیق کر لیتے ہیں۔ ان کو ہم کیش کاؤ جابز کہتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس طرح یو ٹیوب سے آپ پیسے بھی کمانے لگتے ہیں اور یہاں آپ کو کسی بھی دوسرے انسان کی مدد کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ہمیں بس موقع تلاش کرنا ہے۔ اس پر تحقیق کریں، اپنی ضرورت کو دیکھیں، اپنی دلچسپی کو دیکھیں اور دیکھیں کہ اس سب میں اے آئی آپ کو کہاں فائدہ دے رہی ہے، اور آپ کی ضرورت پوری کر رہی ہے۔‘
وجیہہ کہتی ہیں کہ ’اے آئی ایک ایسا بچہ ہے جسے آپ نے ہر کمانڈ سمجھانی ہوتی ہے۔ اگر آپ اسے کہیں کہ آپ ایک عورت کی تصویر دو، جس میں اس نے بچے کو گود میں اٹھایا ہو، تو وہ آپ کو بے تحاشہ تصاویر پراسیس کر کے دے گا۔‘
’اب یہاں پر کمانڈ پرامپٹ انجینیئرز کا کام آتا ہے جو اے آئی کو سمجھائے گا کہ مجھے کس طرح کی تصویر چاہیے۔ مجھے سفید بیک گراؤنڈ، ایشین ماں، بچہ چھ ماہ کا ہونا چاہیے، بچہ رو رہا ہو یا ہنس رہا ہو یا سو رہا ہو، تصویر کی ریزولوشن کتنی ہو، اس کے رنگ مدھم یا شوخ ہوں۔‘
ان کے مطابق ’یہ ایک ایک تفصیل جب تک آپ اے آئی ٹول کو نہیں سمجھائیں گے تو وہ آپ کو مختلف تصاویر کا ڈیٹا دیتا رہے گا۔ یہاں کمانڈ پرامپٹ انجینیئرز کا کام آتا ہے کہ وہ اپنی کمانڈ میں سو فیصد صلاحیت لائیں کہ اے آئی ٹول انہیں ان کی مرضی کا سو فیصد نتیجہ دے۔‘
وجیہہ نے بتایا کہ ’اس وقت مختلف تعلیمی اداروں میں بھی اے آئی ٹولز پڑھانے کام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ نوجوان اسے سمجھ کر اس میں اپنے لیے بہتر مواقع پیدا کریں۔‘
وجیہہ کہتی ہیں کہ ’انسان جدت کے ساتھ خود کو تبدیل کرتا ہے اور یہی اس کا عقلمندانہ فیصلہ ہوتا ہے تاکہ وہ نئی چیزیں سیکھ کر آگے بڑھے، نہ کہ پرانی چیزیں جو آہستہ آہستہ ختم ہوتی آئیں اور ہوتی جائیں گی ان کے ساتھ جڑ کر مایوسی کی راہ اختیار کرے۔‘