جرمنی میں ایک گرجا گھر کے اندر مصنوعی ذہانت نے عبادت کروائی جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔
عبادت میں چیٹ جی پی ٹی کی طرف سے لکھے گئے خطبات دینے والے ورچوئل اوتار نے بھی شرکت کی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فرتھ میں سینٹ پال چرچ میں 40 منٹ تک جاری رہنے والی اس عبادت پر پروٹسٹنٹ جماعت کی جانب سے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا گیا، جس میں اوتار کبھی کبھار غیر ارادی طور پر ہنسی کا باعث بھی بنے۔
چرچ کے کچھ ارکان نے ڈیجیٹل اوتار کی جانب سے خداوند کی دعا پڑھے جانے کے دوران بات کرنے سے انکار کر دیا۔
عبادت میں شرکت کرنے والے 54 سالہ آئی ٹی کارکن ہیڈروز شمٹ نے کہا، ’اس میں کوئی جان اور کوئی روح نہیں تھی۔‘
انہوں نے کہا، ’ان اوتاروں میں کوئی جذبات نہیں تھے، ان کی باڈی لینگویج نہیں تھی اور وہ اتنی تیزی سے بات کر رہے تھے کہ ان کی بات پر توجہ مرکوز کرنا میرے لیے بہت مشکل تھا۔ لیکن شاید یہ نوجوان نسل کے لیے مختلف ہے جو اس سب چیزوں کے ساتھ جوان ہوئی ہے۔‘
لوتھرن پادری مارک جینسن مصنوعی ذہانت سے زیادہ متاثر تھے اور ان کا کہنا تھا کہ جیسا یہ تھا انہوں نے ’اس سے بھی بدتر تصور‘ کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا، ’میں مثبت طور پر حیران تھا کہ یہ کتنا اچھا کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، مصنوعی ذہانت کی زبان نے اچھی طرح سے کام کیا، حالانکہ اس میں اب بھی کبھی کبھار تھوڑی اونچ نیچ تھی۔‘
مصنوعی ذہانت نے عبادت کا آغاز یہ کہتے ہوئے کیا: ’پیارے دوستو، یہاں ہونا اور اور اس سال جرمنی میں پروٹسٹنٹ کے کنونشن میں پہلی مصنوعی ذہانت کے طور پر آپ کو تبلیغ کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔‘
اس میں ماضی کو بھولنے اور یسوع پر ہمیشہ بھروسہ کرنے کی بات کی، جبکہ حاضرین پر زور دیا گیا کہ وہ موت کے خوف پر قابو پائیں۔
ویانا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ ماہر دینیات جونس سمرلین کی جانب سے منعقد کی گئی اس سروس میں 300 سے زائد افراد نے شرکت کی۔
جونس سمرلین نے چیٹ جی پی ٹی کو زبور، دعائیں اور ایک برکت بھی شامل کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس تجربے کو یہ دکھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا کہ کس طرح مذہبی رہنما اپنے کام میں مدد کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’مصنوعی ذہانت تیزی سے ہماری زندگیوں پر، اپنے تمام پہلوؤں پر قبضہ کر لے گی، اس لیے یہ سیکھنا مفید ہو گا کہ اس سے کیسے نمٹا جائے۔ مصنوعی ذہانت مقامی برادری کے ساتھ بات چیت میں پادری کے کردار کی جگہ نہیں لے سکے گی۔‘
’پادری جماعت میں ہے، وہ ان کے ساتھ رہتا ہے، وہ لوگوں کو دفناتا ہے، وہ انہیں شروع سے جانتا ہے۔ مصنوعی ذہانت ایسا نہیں کر سکتی۔ وہ عبادت میں حصہ لینے والوں کو نہیں جانتی۔‘
© The Independent