اسرائیل کا مصنوعی ذہانت کے خدشات کم کرنے میں اہم کردار: بانی چیٹ جی پی ٹی

آلٹ مین مصنوعی ذہانت کے شعبے کی ایک مضبوط آواز ہیں جو حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو ریگولیٹ کریں۔

اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹ مین اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ سے پانچ جون کو بیت المقدس میں ملاقات کرتے ہوئے (روئٹرز)

مصنوعی ذہانت کی فرم ’اوپن اے آئی‘ اور چیٹ جی پی ٹی کے سی ای او سیم آلٹ مین نے پیر کو یہ پیشگوئی کی کہ اسرائیل مصنوعی ذہانت کے شعبے میں خدشات اور رسک کو کم کرنے میں ’بڑا کردار‘ ادا کرسکتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آلٹ مین مصنوعی ذہانت کے شعبے کی ایک مضبوط آواز ہیں جو حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو ریگولیٹ کریں۔

 مصنوعی ذہانت کے امکانات اور خطرات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے گذشتہ ماہ یورپ میں قانون سازوں اور قومی رہنماؤں سے ملاقاتیں کرنے کے بعد، آلٹ مین اب اس ہفتے اردن، قطر، متحدہ عرب امارات، انڈیا اور جنوبی کوریا کا سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

آلٹ مین اس وقت اسرائیل میں موجود ہیں، جو ایک ایسا ملک ہے جسے سٹینفورڈ یونیورسٹی نے مصنوعی ذہانت اور اہم مشین لرننگ سسٹمز کے لیے پانچ ٹاپ ممالک میں شمار کیا ہے۔

آلٹ مین نے اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ سے ملاقات کے دوران کہا: ’میں بہت خوش ہوا ہوں کیونکہ میں دنیا بھر کا یہ دورہ کر رہا ہوں، عالمی رہنماؤں سے ملاقات کر رہا ہوں، فکرمندی، توجہ اور یہ جاننے کی عجلت کو دیکھ کر کہ ہم ان بہت بڑے خطرات کو کیسے کم کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے جذبہ اور اس کے مثبت فوائد دیکھ کر بہت اچھا لگا اور مجھے یقین ہے کہ اسرائیل (اس میں) بہت بڑا کردار ادا کرے گا۔‘

مائیکروسافٹ کے ریسرچ اینڈ ڈیویلوپمینٹ سینٹر کا دورہ کرتے ہوئے ان سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ اسرائیل میں اپنی فرم کا کوئی دفتر کھولیں گے۔

مائیکروسافٹ نے اپنے بیان میں کہا: ’انہوں نے جواب دیا کہ ان کی کمپنی ایک مقام پر کام کرنے کو ترجیح دیتی ہے تاہم وہ اسرائیل میں سرمایہ کاری کے مختلف مواقعوں کو پرکھ رہی ہے۔‘

اوپن اے آئی نے گذشتہ سال چیٹ جی پی ٹی کا آغاز کیا، جبکہ عالمی قانون ساز ٹیکنالوجی سے منسلک حفاظتی خدشات کو دور کرنے کے لیے قوانین بنانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔

یورپی یونین اپنے اے آئی ایکٹ کے مسودے کو تشکیل دے رہی ہے، جس کے اس سال کے آخر میں قانون بننے کی امید ہے، جبکہ امریکہ پوری نئی قانون سازی کرنے کے بجائے اے آئی کے لیے موجودہ قوانین کو اپنانے کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے۔

برطانیہ سخت قانون سازی سے بھی بچنا چاہتا ہے جو نئی سوچ اور تخلیقی صلاحیتوں کو روکے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی