مصنوعی ذہانت کا ماڈل 30 منٹ پہلے طوفان کی وارننگ دے گا

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پیشگی انتباہ سے حساس سسٹم کو آف لائن کرنے یا سیٹلائٹس کو مختلف مدار میں منتقل کرنے میں مل سکتی ہے۔

31 اکتوبر 2013 کو یورپی سپیس ایجنسی (ESA) کے ذریعہ جاری کی گئی سورج کی ایک تصویر (اے ایف پی)

امریکی خلائی ادارے ناسا نے مصنوعی ذہانت کا ایک ماڈل تیار کیا ہے جس کے ذریعے یہ پیش گوئی کی جا سکتی ہے کہ زمین پر آنے والا شمسی طوفان کہاں آئے گا۔ اس نظام کے بارے میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ یہ’30 منٹ پیشگی وارننگ‘ دے سکتا ہے۔

امریکی خلائی ادارے گوڈارڈ سپیس سینٹر کے محققین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا یہ ماڈل خطرناک خلائی موسم کے متعلق اطلاع دینے کے لیے ناسا کے سیٹلائٹ ڈیٹا کا تجزیہ کرتا ہے۔

جریدے ’سپیس ویدر‘ میں حال ہی میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق اس انتباہ سے ممالک کو بجلی کے گرڈز اور دیگر اہم انفراسٹرکچر پر ان طوفانوں کے شدید اثرات سے بچنے کے لیے کافی وقت مل سکتا ہے۔

شمسی طوفان اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب سورج برقی طور پر چارج شدہ پلازما خارج کرتا ہے جسے کرونل ماس ایجیکشن کہا جاتا ہے۔

یہ چارج شدہ ذرات جیو میگنیٹک طوفان پیدا کرتے ہیں جو زمین پر آلات کے بلیک آؤٹ اور تکنیکی خرابی کا سبب بن سکتے ہیں کیونکہ وہ سیارے کے ارد گرد حفاظتی مقناطیسی میدان میں داخل ہوتے ہیں۔

اگرچہ ان طوفانوں کی شدت ہلکے سے لے کر انتہائی تک ہوتی ہے، لیکن ٹیکنالوجی پر انحصار کرنے والی اس دنیا میں ان کے اثرات انتہائی تباہ کن ہوسکتے ہیں۔

مثال کے طور پر 1989 میں ایک شمسی طوفان کی وجہ سے کینیڈا کے شہر کیوبیک میں 12 گھنٹے تک بجلی کی بندش ہو گئی تھی جس کی وجہ سے لاکھوں گھر اندھیرے میں ڈوب گئے اور سکول اور کاروبار بند ہو گئے تھے۔

ایک اور مشہور شمسی سپر سٹورم ایونٹ جسے کیرنگٹن ایونٹ کے نام سے جانا جاتا ہے ، نے 1859 کے شروع میں ٹیلی گراف سٹیشنوں پر آگ لگا دی تھی جس کی وجہ سے پیغام رسانی رک گئی تھی۔

سائنس دانوں نے متنبہ کیا ہے کہ اس طرح کے تباہ کن شمسی طوفان کا خطرہ بڑھ رہا ہے کیونکہ ہم اگلے ’سولر میکسیمم‘ کے قریب پہنچ رہے ہیں - جو سورج کی 11 سالہ سرگرمی کی ایک انتہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس طرح کی تباہی کو روکنے کے لیے ناسا کے سائنس دانوں نے مصنوعی ذہانت کا نیا ماڈل تیار کیا ہے جس کا مقصد سورج کے گذشتہ سائیکلز سے شمسی ہوا کی پیمائش اور زمین پر موجود سٹیشنوں پر دیکھی جانے والی جیو میگنیٹک خرابیوں کے درمیان تعلق کی نشاندہی کرنا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈیگر نامی جو کمپیوٹر ماڈل تیار کیا ہے، وہ دنیا بھر میں جیومیگنیٹک خلل کی فوری اور درست پیش گوئی کر سکتا ہے۔

جب انہوں نے اگست 2011 اور مارچ 2015 میں ہونے والے دو جیو میگنیٹک طوفانوں کے لیے اس ماڈل کا تجربہ کیا، تو یہ دنیا بھر میں طوفان کے اثرات کی ’جلد اور درست‘ پیش گوئی کرنے میں کامیاب رہا۔

پیش گوئی کرنے والا نیا نظام مصنوعی ذہانت کے فوری تجزیے کو خلا اور زمین حقیقی پیمائش کے ساتھ یکجا کرنے والا پہلا نظام ہے تاکہ زیادہ تازہ ترین پیش گوئیاں کی جا سکیں۔

نیا نظام پہلا ایسا سسٹم ہے جو تواتر کے ساتھ پیش گوئی کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے تیز تجزیے، خلا اور زمین سے حقیقی پیمائش کو یکجا کرتا ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس نظام کی پیشگی وارننگ سے انفراسٹرکچر کو آنے والے شمسی طوفان سے بچانے میں مل سکتی ہے۔ جیسا کہ حساس سسٹمز کو عارضی طور پر بند کرنا یا سیٹلائٹ کو دوسرے مدار میں منتقل کرنا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی