پی ٹی آئی نے عثمان بزدار کو پارٹی سے نکال دیا

تحریک انصاف کے سیکرٹری عمر ایوب کے جانب سے رواں ہفتے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ عثمان بزدار نے از خود دو جون کو پارٹی کے عہدوں چھوڑنے کا اعلان کیا تھا اس کے لیے جماعت ان کی بنیادی رکنیت کی ’ٹرمینشن‘ کا نوٹس جاری کر رہی ہے۔

عثمان بزدار کا شمار ایک وقت تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے انتہائی متعمد رہنماؤں میں ہوتا تھا (اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی پارٹی کی بنیادی رکنیت ٹرمینیٹ یا ختم کر دی ہے۔

عثمان بزدار کا شمار ایک وقت تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے انتہائی متعمد رہنماؤں میں ہوتا تھا لیکن پھر نو مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد عمثان بزدار نے سیاست اور پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

تحریک انصاف کے سیکرٹری عمر ایوب کے جانب سے رواں ہفتے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ عثمان بزدار نے از خود دو جون کو پارٹی کے عہدوں چھوڑنے کا اعلان کیا تھا اس کے لیے جماعت ان کی بنیادی رکنیت کی ’ٹرمینشن‘ کا نوٹس جاری کر رہی ہے۔

نوٹس میں عثمان بزدار کو ہدایت کی گئی کہ وہ اب پارٹی کا نام، عہدہ یا پی ٹی آئی کی رکنیت کا استعمال نا کریں اور اگر ایسا کیا گیا تو تحریک انصاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے علاوہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے 22 پی ٹی آئی رہنماؤں کی پارٹی کی بنیادی رکنیت ختم کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے دو ہفتوں سے بھی کم عرصے میں 80 سے زیادہ نمایاں رہنماؤں کو نکالا جا چکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2018 کے انتخابات کے بعد لگ بھگ ساڑھے تین سال پنجاب کی وزارت اعلیٰ منصب پر فائز عثمان بزدار نے مارچ 2022 میں عمران خان کی ہدایت پر منصب چھوڑ دیا تھا۔

نو مئی 2023 کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے کئی شہروں میں پرتشدد مظاہرے اور احتجاج کیا گیا تھا، جس کے دوران پاکستانی فوج کی تنصیبات اور یادگاروں کو بھی نقصان پہنچایا گیا، جس کے بعد اس وقت پی ٹی آئی کے کئی رہنما اور کارکنوں کی بڑی تعداد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

پرتشدد احتجاج کے بعد تحریک انصاف کے بہت سے سینیئر عہدیداروں نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا جس میں عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھی بھی شامل ہیں۔

تحریک انصاف چھوڑنے والے ایک سینیئر رہنما اور سابق وزیراعلٰی خیبر پختونخواہ نے حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے نام سے نئی جماعت میں قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

پرویز خٹک کی جماعت میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک اور سابق وزیر اعلیٰ محمود خان بھی شامل ہیں۔ محمود خان کا شمار بھی عمران خان کے متعمد ساتھیوں میں ہوتا تھا۔

جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے جن رہنمائوں کی رکنیت ختم کی گئی ہے ان میں سردار محمد خان لغاری، سید ندیم زمان شاہ، احتشام الحق لالیکا، شہزادہ بہاول خان عباسی، سبین گل، عثمان بزدار، مخدوم خسرو بختیار، میاں شفیع محمد، سید محمد اصغر شاہ، میاں طارق عبداللہ، محمد اختر ملک اور محمد افضل شامل ہیں۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی نے احسان الحق، جاوید اختر انصاری، سلیم اختر لابر، محمد ظہیرالدین خان علی زئی، فاروق اعظم ملک، سلمان خان گڈوکا، اکرم کانو، محی الدین سولنگی، مخدوم افکار الحسن اور راجا محمد سلیم کو بھی پارٹی سے نکال دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست