آرٹیکل 370 کا خاتمہ: استحصال کے مزید چار سال

جب سے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی یہ خصوصی حیثیت ختم ہوئی ہے اس کے بعد سے انتہا پسند بھارتی فورسز نے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ دیے۔

سری نگر میں پانچ اگست 2022 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف مظاہرہ (اے ایف پی)

یوں تو کشمیریوں پر انڈین مظالم گذشتہ آٹھ دہائیوں سے مسلسل جاری ہیں اور ان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن کشمیر کے بے بس اور لاچار لوگوں پر قابض انڈیا اور اس ریاستی جبر کی داستان نہایت طویل ہے۔

انڈیا کے زیر انتظام  کشمیر میں غاصب انڈین فوج نے مظلوم کشمیری عوام پر ظلم کے تمام ہتھکنڈوں کو تواتر سے استعمال کیا ہے لیکن انڈیا میں مودی سرکار کی آمد کے بعد بھارتی مسلمانوں خاص طور پر کشمیریوں پر جاری ان اوچھے ہتھکنڈوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہے۔

اسی سلسلے کی ایک کڑی آج سے چار سال قبل 2019 میں آج ہی کے روز انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے مظلوم عوام پر مودی سرکار کی ایک اور زیادتی ہے جو اقوام عالم کے سامنے پیش آئی۔

پانچ اگست 2019 کو انڈیا کے نام نہاد سیکولر ریاست نے مودی جیسےسیاسی آمر کی حاکمیت میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا اعلان کر کے انڈیا کے زیر انتظام  کشمیر کو آرٹیکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کا خاتمہ کردیا۔

آرٹیکل 370، جو ہندوستان کے آئین میں شامل ہے، جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتا تھا جو کشمیر کے اس انڈیا کے زیر انتظام  خطے کو مختلف شعبوں میں کافی خود مختاری، بشمول اس کی داخلی حکمرانی، قوانین، اور اس کے باشندوں کے لیے جائیداد کے حقوق کے حوالے سے دیتا تھا۔

گذشتہ کئی دہائیوں سے یہ خصوصی حیثیت انڈیا کے زیر انتظام  کشمیر کے پاس تھی۔ نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستانی حکومت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا غاصبانہ قدم اٹھایا اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔

 اس اقدام کا مقصد یہاں لاکھوں کی تعداد میں ہندوستانی شہریوں کو لاکر بسانا اور ریٹائرڈ ہندوستانی فوجیوں کو آباد کرنا تھا تاکہ انڈیا کے زیر انتظام  جموں کی طرح وادی کشمیر میں بھی آبادی کا تناسب تبدیل کر دیا جائے۔

اپنے اس ایجنڈے میں انڈیا کامیاب بھی ہے اور اس کے ذریعے وہ کشمیر کی مسلم اکثیریت کو اقلیت میں تبدیل کر رہا ہے ۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جب سے انڈیا کے زیر انتظام  کشمیر کی یہ خصوصی حیثیت ختم ہوئی ہے اس کے بعد سے انتہا پسند بھارتی فورسز نے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ دیے۔

کشمیریوں پر ہونے والے ان مظالم میں گذشتہ دہائیوں میں سب سے زیادہ تیزی بھی اس عمل کے بعد سے دیکھی گئی ہے، انڈیا کی ’ظالم‘ فورسز کشمیر نوجوانوں کو آئے دن شہید کرتے ہیں اورکشمیر تحریک آزادی کو دبانے کیلئے ہر طرح کے ظلم سے دریغ نہیں کیا۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے کشمیری عوام پر دور رس اثرات مرتب ہوئے۔ اس کے نتیجے میں مکمل بلیک آؤٹ، کرفیو جیسی پابندیاں، اور خطے میں سکیورٹی فورسز کی موجودگی میں اضافہ ہوا۔ ہزاروں سیاسی رہنماؤں، کارکنوں اور رہائشیوں کو حراست میں لیا گیا، جس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے۔

 میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ اگست کو بھارتی شب خون سے لے کر اب تک 800 سے زائد کشمیری بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں جبکہ 25 ہزار سے زائد معصوم کشمیری اس وقت بھارتی عقوبت خانوں میں قید کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔

ظلم کی داستان صرف یہی ختم نہیں ہوتی بلکہ سینکڑوں کشمیری خواتین ’غاصب‘ بھارتی فوجیوں کے ظلم کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔

یہی نہیں انڈیا کشمیری عوام کے جائداد کو ضبط کرکے اور بہانوں بہانوں سے مسمار کرنے کے بعد ان کی جگہ اپنے شہریوں کو آباد کررہی ہے۔ اس سلسلے میں اسی بین الاقوامی طاقتوں کی بھی بھرپور حمایت حاصل ہے ۔

مزید برآں، زمینی قوانین میں تبدیلیوں نے غیر رہائشیوں کے لیے زمین خریدنے اور خطے میں آباد ہونے کے دروازے کھول دیے، جس سے آبادیاتی تبدیلیوں اور کشمیری ثقافت اور شناخت کے خاتمے کے خدشات بڑھ گئے۔

آج انڈیا کے زیر انتظام  کشمیر کی اس خصوصی حیثیت کو ختم ہوئے چار سال کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے اور انڈیا کی اس مکاری کو پاکستان نے شروع سے ہی بھانپ لیا تھا۔

 پاکستان نے روز اول سے ہی انڈیا کے اس غاصبانہ عمل کی شدید مذمت کی اور دنیا کے سامنے کشمیر کا مقدمہ لڑا، کشمیریوں کی حق خودارادیت کو ختم کرنے پر ہمیشہ انڈیا کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔

 پانچ  اگست 2019 کو ہونے والے اس بھارتی بربریت کے خلاف پاکستان ہمیشہ کی طرح کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہا اور اس روز بھارتی مظالم کے خلاف ہر سال یوم استحصال کشمیر پاکستان سمیت دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد دنیا کو انڈیا کا ناپاک چہرہ دکھانا ہے۔

انڈیا کو یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ ظلم جتنا بڑھتا ہے تو اس کے خلاف ہونے والی مزاحمت بھی اسی شدت سے بڑھتی ہے، ظلم و جبر سے نا کسی سے پہلے کچھ حاصل کیا ہے نا آئندہ کرسکے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غاصب انڈیا نے کشمیر کو جو اپنی فطری خوبصورتی، قدرتی رنگینیوں کے باعث دنیا میں خاص مقام رکھتاہے وہاں پر مظالم سے خوبصورت وادیوں کو کشمیریوں کے خون سے سرخ کردیا لیکن وہ دن دور نہیں جب یہی خون اس کے ظلم کو پاش پاش کرکے اس کی اجارہ داری کو ختم کرے گا۔

انڈیا کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ظلم و جبر سے وہ کشمیریوں کی آواز کسی صورت دبا نہیں سکتا بلکہ اس سے تحریک آزادی میں مزید تیزی آئے گی۔

آج کے دن دنیا بھر میں بسے کشمیری اور پاکستانی انڈیا کے زیر انتظام  کشمیر کے باسیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے اپنے گھروں سے باہر نکل ہے اور اقوام عالم سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی مظالم کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو ان کی حق خودارادیت دلا کر اپنے انسان دوستی کا ثبوت دیں۔

اقوام عالم خاص طور مسلم امہ کشمیر کو اس کا حق دلانے میں کلیدی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے اور پاکستان کو بھی اس سلسلے میں اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنا چاہیے تاکہ کشمیر کے مظلوم شہری اس عذاب عظیم سے جلد چھٹکارا پاکر دنیا میں اپنی آزادانہ حیثیت کو بحال کرسکیں اور کشمیر کے باسیوں کو بھی دنیا میں مو ثر انداز میں سنا جاسکے۔

انڈیا کے زیر انتظام  وادی میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کو بھرپور انداز میں آواز اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نقطۂ نظر