پاکستان کے وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے والد آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف پر زور دیا کہ وہ ایسے فیصلے کریں جن سے نوجوان نسل کے لیے سیاست آسان ہو۔
بلاول بھٹو زرداری نے پیر کو قومی اسمبلی کے فلور پر اپنی الوداعی تقریر میں کہا کہ ’آصف زرداری صاحب اور میاں نواز شریف صاحب کو ایسے فیصلے کرنے چاہیں جن سے میرے اور مریم نواز کے لیے سیاست آسان ہو۔‘
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کہہ چکے ہیں کہ نو اگست کو موجودہ اسمبلی تحلیل کر دی جائے گی۔
اس حوالے سے قومی اسمبلی میں اپنی الوادعی تقریر میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے ہمارے بڑوں نے فیصلہ کیا ہے کہ انہوں نے اپنے 30 سالہ طویل سیاسی کیریئر میں جو بھی برداشت کیا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ہمیں بھی اگلے 30 برسوں میں اسی کا سامنا کرنا پڑے۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے نیا میثاق جمہوریت وضع کرنے یا مئی 2006 میں لندن میں ان کی والدہ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے دستخط کردہ چارٹر پر عمل کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں کے درمیان بات چیت کی ضرورت پر زور دیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’ہمیں قواعد و ضوابط طے کرنے ہوں گے اور فیصلہ کرنا ہوگا کہ کس ضابطہ اخلاق پر عمل کرنا ہے، جس کی بنیاد نہ صرف سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطوں تک محدود نہ ہو بلکہ اداروں تک بھی ہو۔‘
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’موجودہ اسمبلی میں یہ ہمارا آخری اجلاس ہے۔ مجھے یہاں آتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا تھا کہ جب میں نے دیکھا کہ ایک تختی لگی ہے کہ اسمبلی کی بنیاد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے احتجاج کیا مگر گالی نہیں دی، ہم نے ہمیشہ جمہوریت کے تسلسل و استحکام کے لیے کوششیں کی، ہمارا ہمیشہ یہ فوکس رہا کہ ہمارے اقدامات سے کسی تیسری قوت کو فائدہ نہ ہو۔‘
’ایوان میں آئینی طریقے سے تبدیلی ایک تاریخی موقع تھا، ہم نے جمہوری اور آئینی طریقے سے سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھیجا، ہم نے پہلی بار سلیکٹڈ وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد سے گھر بھیجا۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ حکومت نے اپوزیشن کا کردار ادا کیا۔ حکومت میں رہتے ہوئے انہوں نے تمام ریڈ لائنز کراس کیں، ہم نے آمرانہ ادوار میں بھی ریڈ لائنز کراس نہیں کیں۔‘