پہلی ماں بیٹی کی جوڑی خلائی سیاحت سے 'بالکل نہیں گھبرا رہی‘

ماں کیشا شہاف اور بیٹی انسٹیٹیا میئرز کی جوڑی ورجن گیلیکٹیکا کے ذریعے 10 اگست کو خلا میں پرواز کریں گی۔

کیشا شہاف (دائیں) اور انستاتیا میئرز ماں بیٹی کی جوڑی جو ورجن گیلیکٹیکا پر نوئے منٹ کے لیے خلا میں پرواز کریں گی (کیشا سہاف انسٹاگرام)

ایک ماں نے جو ان تین لوگوں میں سے ایک ہے جو ورجن گیلیکٹک کی سیاحت کے مقصد کے لیے پہلی خلائی پرواز کریں گی، کہا ہے کہ وہ اس سفر سے ’بالکل گھبرائی نہیں‘ ہیں۔

چھیالیس سالہ کیشا شہاف اور ان کی 18 سالہ بیٹی انستاتیا میئرز، جو ایبرڈین میں فزکس کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں، 10 اگست کو خلا میں 90 منٹ کے سفر کے لیے وی ایس ایس یونٹی پر سوار ہونے والی ہیں۔

وہ قرعہ اندازی میں نام نکلنے سے یہ منفرد موقع حاصل کرنے کے بعد خلا کا سفر کرنے والی پہلی ماں اور بیٹی ہوں گی۔

نیو کیسل سے تعلق رکھنے والے 80 سالہ سابق اولمپیئن جون گڈون امریکہ میں نیو میکسیکو سے اس ایڈونچر پر ان کے ساتھ شامل ہوں گے۔

وہ خلا کے ذیلی مدار میں داخل ہوں گے، جہاں وہ مختصر طور پر بےوزنی کا مشاہدہ کریں گے اور زمین کے غیر معمولی نظارے لینے کے قابل ہوں گے۔

یہ سفر ایک غیر منافع بخش گروپ سپیس فار ہیومینٹی کے لیے فنڈز اکٹھا کرے گا، جو عام شہریوں کو زمین کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں’بہترین آگہی‘ دینے کے لیے خلا میں بھیجنا چاہتا ہے۔

کیریبین میں اینٹیگوا سے تعلق رکھنے والی مسز شہاف نے پی اے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ خلا میں داخل ہونا ان کا ہمیشہ سے ایک ’خواب‘ رہا ہے۔

کیشا شہاف کا کہنا تھا کہ ’یہ سب کچھ بہت پہلے شروع ہوا تھا، جب میں چھوٹی بچی تھی، میں خلا میں جانا چاہتی تھی اور خلاباز بننا چاہتی تھی لیکن سائنس سے محبت کے باوجود میرے پاس اس کے لیے گریڈ نہیں تھے۔‘

’میں جوانی میں ماں بن گئی اور زندگی بالکل دوسری سمت چلی گئی۔

’یہ سب اس وقت ہوا جب میں انٹیگوا سے لندن جانے والی ورجن فلائٹ میں سوار تھی اور اس پر رچرڈ برانسن پر بنا اشتہار (لاٹری کے لیے) سامنے آیا۔

’اس لمحے میں چونک گئی تھی اور میں نے ایسا سوچا کہ 'کیا تم مجھ سے مذاق کر رہے ہو؟'، تو میں نے یہ لاٹری کا فارم بھرا اور اس کے بعد میں نے اسے بھلا دیا۔

’کچھ مہینوں بعد مجھے ورجن گیلیکٹک سے ای میلز موصول ہونے لگیں کہ 'آپ فائنلسٹ ہیں' اور مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ اگر میں یہ جیت گئی تو میں خلا میں کسے لاؤں گی۔

مسز شہاف نے کہا کہ اس نے حادثاتی طور پر دو سیٹیں بک کروائیں اور اپنے شوہر کو اس میں شامل ہونے کو کہا، لیکن اس نے یہ سوچ کر انکار کر دیا کہ یہ ’مذاق یا کچھ اور‘ ہے۔

انہوں نے مزید بتایا: ’میری ایک دوست نے ہاں کہا لیکن میں نے اس کے بارے میں سوچا اور اس کے ہاں ابھی ایک چھوٹا بچہ پیدا ہوا ہے تو مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ کیسے ممکن ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’میں نے اپنی بیٹی سے بات کی اور کہا 'میں نہیں جانتی کہ میں کس کو خلا میں لے کر جا رہی ہوں' اور اس نے کہا 'ماں، کیا آپ مجھ سے مذاق کر رہی ہیں، میں آپ کے ساتھ خلا میں جاؤں گی۔'

’کچھ ہفتوں بعد رچرڈ برانسن اپنی ٹیم کے ساتھ یہ اعلان کرنے کے لیے ہمارے گھر آئے کہ میں فاتح ہوں۔

’یہ دماغ مفلوج کر دینے والی بات تھی۔ میں بہت پرجوش تھی۔‘

یہ پوچھے جانے پر کہ وہ اس سفر کے بارے میں کیسا محسوس کر رہی ہیں، مسز شہاف نے کہا: ’میں بالکل بھی پریشان نہیں ہوں، میں واقعی پرجوش ہوں۔‘

’میرے لیے یہ سارا سفر واقعی ایک ڈرپوک شخص بننے سے مختلف ہے جو بہت سی چیزوں سے ڈرتا تھا۔

’مجھے اپنے آپ پر کام کرنا پڑا اور مجھے لگتا ہے کہ یہ وہ لمحہ ہے جہاں سب کچھ ٹھیک ہو گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ خلا سے زمین کو دیکھتے ہوئے ’ہمارے پورے سیارے سے پیار کرنے‘ کی منتظر ہیں۔

ان کے دوستوں اور خاندان والوں نے کہا ہے کہ ’صرف کیشا ہی یہ کہے گی‘ اور دعویٰ کیا کہ وہ اس طرح کی جرات مندانہ مہم جوئی پر کبھی نہیں جائیں گے۔

مسز شہاف کہتی ہیں کہ انہیں امید ہے کہ ان کا یہ سفر لوگوں کو ان کے خوف پر قابو پانے اور یقین دلانے میں مدد دے سکتا ہے کہ ’خواب ہو سکتے ہیں۔‘

لباس کے ڈیزائنر نے کہا کہ وہ بہت شرمیلی اور اونچائیوں سے خوفزدہ تھی لیکن سکائی ڈائیونگ اور سنورکلنگ جیسی ہمت کی سرگرمیوں کے ذریعے زیادہ پراعتماد ہوگئی ہیں۔

انہوں نے 1972 کے میونخ اولمپکس میں کینوئنگ میں حصہ لینے والے مسٹر گڈون کو ’ایسا ایک حیرت انگیز شخص‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ وہ ایک ’ڈیئرڈیول‘ ہیں جن سے وہ ملنے کی منتظر ہیں۔

مسز شہاف کے شوہر اور خاندان کے افراد اسے اور اس کی بیٹی کو ٹیک آف کرتے اور اترتے ہوئے دیکھیں گے۔

اے ایف پی کے مطابق برطانوی ارب پتی رچرڈ برینسن کی قائم کردہ کمپنی نے گذشتہ ماہ اپنے پہلے ادائیگی کرنے والے گاہکوں یعنی اطالوی فضائیہ کے ارکان کو پرواز کروائی تھی۔

کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ اس کا اگلا مشن ’گلیکٹک 02‘ 10 اگست کو نیو میکسیکو کے سپیس پورٹ امریکہ سے لانچ کرنے کا منصوبہ ہے۔

ہیلتھ کوچ کیشا شہاف نے جو لاٹری جیتی اس میں غیر منافع بخش تنظیم سپیس فار ہیومینٹی کے لیے 1.7 ملین ڈالر جمع کیے گئے، جس کا مقصد خلائی رسائی کو وسیع کرنا ہے۔

2004 میں قائم ہونے والی ورجن گلیکٹک نے مستقبل کی کمرشل پروازوں میں نشستوں کے لیے تقریبا 800 ٹکٹ فروخت کیے ہیں - 2005 اور 2014 کے درمیان 600 ٹکٹ 200000 سے 250000 ڈالر میں اور اس کے بعد سے 200 ٹکٹ 450000 ڈالر میں فروخت ہوئے ہیں۔

ورجن گلیکٹک خلائی سیاحت کے شعبے میں ارب پتی جیف بیزوس کی کمپنی بلیو اوریجن کے ساتھ مقابلہ کر رہی ہے، جو پہلے ہی عمودی لفٹ آف راکٹ کا استعمال کرتے ہوئے 32 افراد کو خلا میں بھیج چکی ہے۔

لیکن ستمبر 2022 میں بغیر پائلٹ کی پرواز کے دوران ہونے والے ایک حادثے کے بعد سے بلیو اوریجن کا راکٹ گراؤنڈ کر دیا گیا ہے۔ کمپنی نے مارچ میں جلد ہی خلائی پرواز دوبارہ شروع کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل