برطانیہ: کساد بازاری کا خدشہ، قبل از وقت انتخابات مزید مشکل

برطانیہ میں آئندہ انتخابات جنوری 2025 کے بعد ہونا چاہییں، جبکہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ کے مطابق 2024 کے آخر میں کساد بازاری کا تقریباً 60 فیصد خطرہ ہے۔

یکم اگست کی اس تصویر میں برطانوی وزیر اعظم رشی سنک مغربی لندن میں برٹش بیئر فیسٹیول کے دورے کے دوران (اے ایف پی)

جب سے ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ اگلے سال کے آخر تک کساد بازاری کا شکار ہو سکتا ہے تو وزیراعظم رشی سونک کی قبل از وقت انتخابات کرانے کی مشکل اس وقت مزید بڑھ گئی۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ (این آئی ای ایس آر یا نیزر) کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 2024 کے آخر میں کساد بازاری کا تقریباً 60 فیصد خطرہ ہے۔

اس پیش گوئی کا مطلب ہے کہ معیشت کو ایک اور دھچکا لگ سکتا ہے۔ برطانیہ کے الیکشن قوانین کے تحت آئندہ انتخابات جنوری 2025 کے بعد ہونا چاہییں۔

نیزر کی رپورٹ سے ٹوری پارٹی کی سینیئر قیادت کے موقف کو تقویت مل سکتی ہے، جو رشی سونک کو قبل از وقت انتخابات کرانے کا کہہ رہے ہیں، شاید اگلے سال مئی میں جب مقامی انتخابات ہونے والے ہیں۔

سینیئر ٹوری ممبر لارڈ فنکلسٹائن نے گذشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ کنزرویٹو پارٹی کے لیے یہ سوچنا ایک غلطی ہو گی کہ ’برا وقت بدتر نہیں ہو سکتا‘ اور کہا کہ قبل از وقت انتخابات نقصان کو ’کم سے کم‘ کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

لز ٹرس کے تباہ کن منی بجٹ کی وجہ سے مالیاتی مارکیٹوں میں افراتفری پیدا ہونے کے بعد سے ٹوریز انتخابات میں لیبر پارٹی سے تقریباً 20 پوائنٹس آگے ہیں۔

لیکن کچھ ٹوریوں کا خیال ہے کہ اگر وہ انتخابات کے (بروقت) انعقاد کا انتظار کرتے ہیں تو ان (کی جیت) کے امکانات بہتر ہو سکتے ہیں کیونکہ افراط زر اور توانائی کی قیمتوں میں کمی آسکتی ہے۔

نیزر یا این آئی ای ایس آر کی رپورٹ میں یہ بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ برطانیہ کو آئندہ دو برسوں میں بلند شرح سود اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے دباؤ کی وجہ سے ’ترقی میں رکاوٹ‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انسٹی ٹیوٹ کی اہم پیش گوئی میں توقع کی گئی ہے کہ برطانیہ 2023 میں کساد بازاری سے بچ جائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں اس سال بمشکل 0.4 فیصد اور 2024 میں 0.3 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

بے شک 2023 کے آخر تک افراط زر 5.2 فیصد اور 2024 کے آخر تک 3.9 فیصد تک گرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، تاہم توقع ہے کہ یہ 2025 تک ’ہدف سے مسلسل اوپر‘ رہے گی۔

میکرو اکنامک ماڈلنگ اینڈ فورکاسٹنگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر پروفیسر سٹیفن میلارڈ نے کہا: ’افراط زر کو کم کرنے کے لیے ضروری سخت مالیاتی پالیسی کے ساتھ بریگزٹ، کووڈ اور یوکرین پر روسی حملے کے تہرے جھٹکے نے برطانوی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

’اس کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ اگلے دو برسوں میں ترقی کی رفتار سست ہو گی اور جی ڈی پی 2024 کی تیسری سہ ماہی میں صرف 2019 کی چوتھی سہ ماہی کی سطح پر ہوگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پالیسی سازوں کو درپیش اہم چیلنج برطانیہ کی خراب شرح نمو سے نمٹنا ہے کیونکہ ہم اگلے انتخابات کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘

پبلک پالیسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر پروفیسر ایڈرین پابسٹ نے کہا: ’برطانیہ کی معیشت کو لگنے والے جھٹکے نے ملک کے خوشحال اور غریب حصوں کے درمیان آمدنی اور دولت کے فرق کو بڑھا دیا ہے۔

’اجرت میں کمی اور مسلسل افراط زر کم آمدنی والے گھرانوں کو سب سے زیادہ متاثر کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے 2019 کے مقابلے میں 2024 میں ریئل ڈیسپوزایبل انکم (مہنگائی کے اثر کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی گھرانے یا فرد کی قوت خرید کا ایک پیمانہ) میں تقریبا 17 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

’اجرت میں کم اضافہ اور تیزی سے بڑھتے ہوئے قرضے، غریب خاندانوں کو درپیش بڑھتی ہوئی عدم مساوات کی عکاسی کرتے ہیں۔‘

مسلسل افراط زر اور کم آمدن کا شکار معاشرے کے کچھ غریب ترین افراد کے لیے رہائش، توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں مستقل اضافہ کے سبب قرض مزید بڑھ گئے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ