شہباز شریف کی حکومت میں مہنگائی کتنی بڑھی؟

اتحادی جماعتوں کی 16 ماہ کے دورِ حکومت میں ملکی معاشی صورت حال کیسی رہی اور اشیا خردو نوش میں کتنا اضافہ ہوا؟

فروری 2023 میں کراچی کے بازار میں لوگ خریداری کر رہے ہیں(اے ایف پی)

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے 11 اپریل 2022 کو بطور وزیر اعظم حلف اٹھایا تھا اور تقریبا 17 ماہ حکومت کرنے کے بعد نو اگست کو اسمبلیاں تحلیل ہوئیں اور بعدازاں نگران وزیراعظم کا تقرر بھی کر دیا گیا ہے۔  

سابق قائد حزب اختلاف راجا ریاض اور شہباز شریف نے باہمی مشاورت کے ساتھ نگران وزیر اعظم کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر انور الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق کیا ہے، جس کی منظوری صدر ڈاکٹر عارف نے بھی دے دی ہے۔

اب باضابطہ طور پر حکومت نگران سیٹ اپ کے حوالے ہو جائے گی جو آئندہ عام انتخابات تک ملک کی باگ ڈور سنبھالے گی۔  

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اپوزیشن میں رہتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتی رہی۔

اتحادی جماعتوں کی اپنی حکومت میں ملکی معاشی صورت حال کیسی رہی اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

مہنگائی کی شرح:

شہباز شریف نے 11 اپریل 2022 کو بطور وزیراعظم حلف اٹھایا تو اس وقت اداراہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں افراط زر کی شرح 13.4 فیصد تھی۔

اگر اشیا خردو نوش کی قیمتوں پرنظر ڈالیں تو ادارہ شماریات کے مطابق اسلام آباد کے بازاروں میں آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت ایک ہزار 15 روپے، باسمتی چاول 114 روپے فی کلو، چینی 87 روپے کلو، دودھ 139 روپے لٹر، 5 کلو خوردنی تیل 2460 روپے میں دستیاب تھا۔

اسی طرح دالوں کی قیمتوں پر نظر ڈالیں تو دال ماش 292 روپے کلو، دال چنا 179 روپے فی کلو، دال مسور 228 روپے اور دال مونگ 170 روپے فی کلو تھی۔

اگست میں پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کر دی گئیں اور تقریبا 17 ماہ بعد اگست کے مہینے میں ہی مہنگائی کی شرح جو اپریل 2022 میں 13.4 فیصد تھی  28.3 فیصد ہے۔

اگر اشیا خردو نوش کی قیمتوں پرنظر ڈالیں تو ادارہ شماریات کے مطابق اسلام آباد کے بازراوں میں اب آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت دو ہزار 989 روپے، باسمتی چاول 234 روپے فی کلو، چینی 144 روپے کلو، دودھ 200 روپے، 5 کلو آئل تین ہزار 84 روپے میں دستیاب ہے۔

یعنی 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں ایک ہزار 974 روپے، چاول کی فی کلو قیمت میں 120 روپے، چینی کی قیمت میں 57 روپے اور آئل کے 5 کلو پیک کی قیمت میں 624 روپے کا اضافہ ہوا۔

اسی طرح اگر دالوں کی قیمتوں پر نظر ڈالیں تو دال ماش 478 روپے کلو، دال چنا 268 روپے فی کلو، دال مسور 299 روپے اور دال مونگ 287 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔

زر مبادلہ کے ذخائر

11 اپریل کو شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا اور 15 اپریل 2022 کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر 17.03 ارب ڈالر تھے۔

 

16 جون 2023 کو زر مبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر سے کم ہو کر 8.86 ارب ڈالر کی سطح تک بھی پہنچے۔

آئی ایم ایف سے معاہدے، دوست ممالک کی جانب سے مدد کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک بار پھر اضافہ ہوا اور اگست 2028 کو یہ 13.34 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈالر:

جب 11 اپریل 2022 کو پی ڈی ایم حکومت آئی تو اس دن 11 اپریل 2022 ڈالر 182 روپے کا تھا جبکہ اس وقت ڈالر 286 روپے کے آس پاس ہے۔

ڈالر کی قدر میں تقریبا 100 روپے کا اضافہ ہوا۔

پیٹرول کی قیمت:

یکم اپریل 2022 میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 149.86 روپے تھی جو اس 273 روپے فی لیٹر ہے۔

بجلی کی قیمت:

یکم اگست سے پی ڈی ایم حکومت نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں چار روپے 96 پیسے کا اضافہ کیا جس کے بعد بجلی کا بنیادی ٹیرف 24 روپے 82 پیسے سے بڑھ کر 29 روپے 78 پیسے کا ہو گیا ہے۔

سال 2022 میں پی ٹی آئی حکومت نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں سات روپے 91 پیسے کا اضافہ کیا تھا جس کے بعد فی یونٹ قیمت 24 روپے 82 پیسے ہوئی تھی۔

ایل پی جی کے نرخ:

  یک اپریل 2022 کو گھریلو ایل پی جی سیلنڈر کی قیمت دو ہزار 216 روپے تھی اور اب اگست 2023 کے نرخ کے مطابق دو ہزار 373 روپے ہے یعنی 157 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت