خیبر پختونخوا کی نگران کابینہ کے نئے اراکین کون ہیں؟

جنوری میں صوبے کی نگران حکومت نے 15 رکنی کابینہ کا اعلان کیا تھا لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعتراضات کے بعد اس نگران کابینہ کو ہٹایا دیا گیا تھا۔

گورنر ہاؤس کے پی کے میں 19 اگست 2023 کو خیبرپختونخوا اسمبلی کی کابینہ کے نئے وزرا اپنے عہدوں کا حلف اٹھا رہے ہیں (گورنر ہاؤس کے پی کے)

صوبہ خیبرپختونخوا میں نگران حکومت کے نئے وزرا نے ہفتے کی صبح حلف اٹھا لیا ہے۔

رواں برس صوبائی اسمبلی کو تحلیل کیے جانے کے بعد جنوری میں صوبے کی نگران حکومت نے 15 رکنی کابینہ کا اعلان کیا تھا لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعتراضات کے بعد اس نگران کابینہ کو ہٹایا دیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کے نام ایک خط میں لکھا گیا تھا کہ نگران کابینہ کے اراکین سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہوتے ہیں جس سے شفاف انتخابات پر اثر پڑے گا۔

اب نگران کابینہ کے آٹھ وزرا نے گورنر ہاؤس پشاور میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں حلف اٹھا لیا ہے۔

نگران کابینہ میں آج حلف اٹھانے والے وزرا میں چند ایسے بھی شامل ہیں جنہیں حال ہی میں ہٹایا گیا تھا تاہم چند نئے نام بھی نگران کابینہ میں شامل کیے گئے ہیں۔

بعض تو جانے پہنچانے نام ہیں، تاہم کچھ نام ایسے ہیں جنہیں بہت کم لوگ ہی جانتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے کابینہ میں شامل اراکین کا مختصر تعارف حاصل کیا ہے۔

جسٹس ریٹائڑد ارشاد قیصر

جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر خیبر پختونخوا کی تاریخ میں دوسرے ڈسٹرکٹ اور سیشن جج رہ چکی ہیں۔ وہ 1954 میں پشاور میں پیدا ہوئی تھیں اور 2012 میں ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج اور بعد میں سیشن جج بنیں۔

ارشاد قیصر 2006 سے چھ سال تک احتساب عدالت کی جج بھی رہ چکی ہیں اور مختلف اضلاع میں بطور ڈسٹرکٹ جج بھی خدمات ادا کر چکی ہیں۔

جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر ماضی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان میں خیبر پختونخوا کی رکن بھی رہ چکی ہیں اور کچھ عرصہ کے لیے الیکشن کمیشن کی قائم مقام سربراہ بھی رہیں۔

سید مسعود شاہ

سید مسعود شاہ کا تعلق ضلع ملاکنڈ سے ہے اور وہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں دو بار بطور آئی جی پولیس فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔

مسعود شاہ پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔ ماضی میں انہوں نے مسلم لیگ ق میں شمولیت بھی اختیار کی تھی لیکن سیاست میں اتنے فعال نہیں رہے۔

مسعود شاہ نگران وزیر اعلیٰ کے سمدھی ہیں اور اعظم خان کے بیج میٹ بھی رہے ہیں۔

احمد رسول بنگش

احمد رسول بنگش کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ سے ہے جہاں وہ 1953 میں پیدا ہوئے اور بطور ایڈیشنل آڈیٹر جنرل پاکستان ریٹائر ہوئے۔ وہ خیبر پختونخوا کے اکاؤنٹنٹ جنرل بھی رہے چکے ہیں۔

رسول بنگش نے ڈیفنس اینڈ سٹریٹیجک سٹڈیز میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد پشاور کے انجینئرنگ یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ہے۔

اس کے بعد انہوں نے بجٹنگ میں امریکہ سے ڈپلومہ اور بعد میں پبلک پالیسی میں نیدرلینڈ سے ڈپلومہ بھی کیا ہے۔

بیرسٹر فیروز جمال کاکاخیل

بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا تعلق خیبر پختونخوا کی ضلع نوشہرہ سے ہیں اور وہ حال ہی میں ہٹائے جانے والے نگران کابینہ کے وزرا میں بطور وزیر اطلاعات شامل تھے۔

جمال شاہ 2013 میں وفاقی نگران کابینہ میں وزیر برائے سمندر پار پاکستانی بھی رہے چکے ہیں۔

کاکاخیل سپریم کورٹ کے وکیل ہیں اور برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے انہوں نے وکالت کی ڈگری حاصل کی ہے جبکہ ابتدائی تعلیم لاہور کے ایچیسن کالج سے حاصل کی ہے۔

جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ

جسٹس ریٹائرڈ ارشد حسین شاہ کا تعلق ہزارہ سے ہے۔ پشاور ہائی کورٹ کے سابق جج تھے جبکہ وہ گلگلت بلتستان کے 2019 سے 2022 تک چیف جسٹس بھی رہے چکے ہیں۔

ڈاکٹر محمد قاسم جان

محمد قاسم جان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو سے ہے اور پاکستان کی تین جامعات کے وائس چانسلر رہے چکے ہیں۔

انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے بیچلر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد امریکہ کی یونیورسٹی آف اریگانا سے ماسٹر اور برطانیہ کے کنگ کالج سے جیالوجی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔

ڈاکٹر نجیب اللہ

ڈاکٹر نجیب اللہ کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت سے ہے اور وہ پشاور کی انجینیئرنگ یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔

ڈاکٹر نجیب نے برطانیہ کے کیمبرج یونیورسٹی سے میٹریریل سائنسز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔

انہوں نے پاکستان میں یو ایس پاکستان سنٹر فار ایڈوانس سٹڈیز کی بنیاد بھی رکھی ہے اور پشاور کی سٹی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی تعینات کیے گئے تھے لیکن وہ وہاں کام شروع نہیں کرپائے۔

سید عامر عبداللہ

عامر عبداللہ کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی سے ہے اور وہ پشاور میں رہائش پذیر ہیں۔

انہوں نے نیدرلینڈ کی ایراسمس یونیورسٹی سے سوشل سائنسز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے اور بنیادی طور پر سول انجینیئر ہیں۔

مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے بعد وہ پاکستان کسٹمز میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں اور بعد میں استعفی دے دیا تھا۔

استعفے کے بعد انہوں نے ڈیویلپمنٹ سیکٹر میں فنانس، پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ اور محکمہ بلدیات کے مختلف منصوبوں پر کام کیا ہے۔

آصف رفیق

آصف رفیق صنعت کار ہیں اور پلاسٹک انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔ آصف رفیق سعودی عرب سمیت بعض خلیجی ممالک میں پلاسٹک کے کاروبار سے وابستہ رہے ہیں۔

آصف رفیق پاکستان اور سعودی عرب میں شیونگ ریزر بھی بناتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست