پی ٹی آئی کےشاہ محمود قریشی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ، اسد عمر’گرفتار‘

شاہ محمود قریشی کو اتوار کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جسمانی ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا، جہاں ڈیوٹی جج احتشام عالم نے اِن کیمرہ سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ 

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی (بائیں) اور اسد عمر (دائیں) یکم نومبر 2016 کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی عمارت سے باہر نکلتے ہوئے (تصویر: فاروق نعیم / اے ایف پی)

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اتوار کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات ہیں، تاہم ان کی جماعت نے اس کی تصدیق نہیں کی۔

سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہفتے (19 اگست) کو گرفتار کیے گئے شاہ محمود قریشی کو اتوار کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جسمانی ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا، جہاں ڈیوٹی جج احتشام عالم نے اِن کیمرہ سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ 

عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی، ملزم پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 34 کے تحت مقدمہ درج ہے۔

مزید کہا گیا کہ ’قانون کے مطابق جسمانی ریمانڈ دینے کا اختیار خصوصی عدالت کو ہے، تاہم سرکاری چھٹی ہونے کے باعث ملزم کو ڈیوٹی عدالت میں پیش کیا گیا ہے، لہذا بطور ڈیوٹی جج ملزم کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے۔‘

عدالت نے مزید کہا کہ ’تفتیشی افسر ملزم کا میڈیکل کروائیں اور 21 اگست کو ملزم کو خصوصی عدالت میں پیش کریں۔ تفتیشی افسر ملزم کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق استدعا خصوصی عدالت کے سامنے رکھیں۔‘

دوسری جانب سرکاری حکام نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو اسد عمر کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی اور بتایا کہ انہیں ریمانڈ کے لیے بروز سوموار مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا، تاہم پاکستان تحریک انصاف نے تاحال اسد عمر کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسد عمر کی اسلام آباد سے گرفتاری کی خبر نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے گذشتہ روز اس بیان کے بعد آئی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سائفر کیس میں نامزد تمام افراد کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

میڈیا پر گردش ہونے والی ایک ایف آئی آر کی کاپی سے پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ مقدمہ 15 اگست، 2023 کو سیکریٹری وزارت داخلہ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ریاستی مفادات کو خطرے میں ڈالا۔

ایف آئی آر کے مطابق ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ میں رجسٹر ایک انکوائری سے پتہ چلا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے دیگر ساتھی ایک خفیہ دستاویز (سائفر ٹیلی گرام) کو عام کرنے میں ملوث پائے گئے۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے ذاتی فائدے اور اپنے مفادات کی خاطر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جو ریاستی سکیورٹی کے مفادات میں نہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق ان لوگوں نے بنی گالہ میں بیٹھ کر سائفر کے متن کو غلط طور استعمال کرنے کی سازی رچی اور یہ کہ سائفر ٹیلی گرام اب بھی عمران خان کے قبضے میں ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان