صدر نے دانستہ طور پر بل کی منظوری میں تاخیر کی: وزارت قانون

پاکستان کی وزارت قانون اور انصاف کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت جب صدر کو کوئی بل منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہے تو ان کے پاس دو آپشن ہوتے ہیں۔ یا تو وہ اسے منظور کریں یا اسے اپنے مخصوص تحفظات کے ساتھ پارلیمان کو بھیج دیں۔

پاکستان کی وزارت قانون اور انصاف نے صدر پاکستان کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’صدر نے دانستہ طور پر بل کی منظوری میں تاخیر کی۔‘

وزارت قانون اور انصاف نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت جب صدر کو کوئی بل منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہے تو ان کے پاس دو آپشن ہوتے ہیں۔ یا تو وہ اسے منظور کریں یا اسے اپنے اعتراض کے ساتھ پارلیمان کو بھیج دیں۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آرٹیکل 75 کوئی تیسرا آپشن نہیں دیتا ہے۔‘

وزارت قانون کا کہنا ہے کہ ’اس معاملے میں دونوں راستوں میں سے کسی ایک کو بھی نہیں اپنایا گیا۔ اس کے بجائے صدر نے دانستہ طور پر منظوری دینے میں تاخیر کی۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’بلوں کو تحفظات یا منظوری کے بغیر واپس کرنے کا اختیار آئین میں نہیں دیا گیا، ایسا اقدام آئین کی روح کے منافی ہے۔‘

’صدر مملکت کے بل پر تحفظات تھے تو وہ اپنے تحفظات کے ساتھ بل واپس کر سکتے تھے جیسا کہ انہوں نے ماضی قریب اور ماضی میں کیا، وہ اس سلسلے میں ایک پریس ریلیز بھی جاری کر سکتے تھے۔‘

وزارت قانون نے مزید کہا ہے کہ ’یہ تشویشناک امر ہے کہ صدر نے اپنے ہی عملے کو مورد الزام ٹھہرانے کا انتخاب کیا۔ صدر مملکت کو اپنے عمل کی ذمہ داری خود لینی چاہیے۔‘

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اتوار کو آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 پر دستخط کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے عملے نے ان کے حکم کے خلاف کام کیا۔

اتوار کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں صدر عارف علوی نے لکھا: ’میں اللّٰہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔‘

بقول صدر مملکت: ’میں نے اپنے عملے سے کہا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں تاکہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکے۔ میں نے ان سے کئی بار تصدیق کی کہ آیا وہ واپس جا چکے ہیں اور مجھے یقین دلایا گیا کہ وہ جا چکے ہیں، تاہم مجھے آج پتہ چلا کہ میرا عملہ  میری مرضی اور حکم کے خلاف گیا۔‘

صدر عارف علوی نے مزید کہا: ’اللہ سب جانتا ہے، وہ انشاء اللہ معاف کر دے گا، لیکن میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس سے متاثر ہوں گے۔‘

گذشتہ روز میڈیا پر ذرائع سے اس حوالے سے اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 پر دستخط کردیے ہیں، جس کے بعد یہ قانون کا درجہ اختیار کرچکے ہیں۔

گذشتہ ماہ 27 جولائی کو سینیٹ نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور کر لیا تھا، جس کے تحت حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص پانچ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا جبکہ اگر کوئی شخص حاضر یا سابق فوجی فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت پھیلائے، تو اسے دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔

اسی طرح بل کے مطابق پاکستان فوج وفاقی یا صوبائی حکومت کی منظوری سے قومی ترقی کی سرگرمیاں یا سٹریٹیجک مفادات کی سرگرمیاں بلاواسطہ اور بالواسطہ شروع کر سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعدازاں رواں ماہ چھ اگست کو وفاقی حکومت کی جانب سے خفیہ اداروں کو وارنٹ کے بغیر گرفتاری کی اجازت دینے سے متعلق شق واپس لینے کے بعد سینیٹ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل بھی منظور کر لیا گیا تھا۔

ان بلوں کو قانون کا درجہ دینے کے لیے صدر مملکت کے دستخط کے لیے ایوان صدر بھجوایا گیا تھا۔

صدر پاکستان پر ردعمل

صدر پاکستان کے بیان پر سیاستدانوں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے جس میں بعض صدر پر ’تنقید‘ کر رہے ہیں جبکہ بعض اس ھپر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر نائب صدر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ’صدر عارف علوی کی وضاحت ان کی صدارتی منصب سبھالنے کی اہلیت پر ہی سوالیہ نشان ہے۔‘

شیری رحمان نے اپنے ایک بیان میں سوال اٹھایا ہے کہ ’کیا وہ (عارف علوی) یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی ناک کے نیچے بلز پر کوئی اور دستخط کرتا ہے؟‘

’اگر ایسا ہی ہے تو صدر کو اس عہدے سے فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے۔‘

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے صدر کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’صدرِ مملکت کی ٹویٹ ہر لحاظ سے غیرمعمولی، تشویشناک اور ناقابلِ تصور ہے۔‘

ترجمان تحریک انصاف کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’صدر کی ٹویٹ کے بعد پوری قوم میں بے چینی اور اضطراب کی سنگین لہر نے جنم لیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’صدر کی ٹویٹ نے ریاستی نظم میں اوپر سے نیچے تک پھیلے مہلک ترین انفیکشن کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان