القاعدہ کے دو کمانڈروں سمیت آٹھ ’دہشت گرد‘ گرفتار: سی ٹی ڈی پنجاب

سی ٹی ڈی کے مطابق ’پنجاب کے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کے دوران کالعدم تنظیموں کے آٹھ مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کرکے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔‘

10 مارچ، 2011 کو کراچی میں ٹی ٹی پی سے جڑے دو مشتبہ عسکریت پسندوں کو عدالت میں پیشی کے بعد واپس لے جایا جا رہا ہے (اے ایف پی/ آصف حسن)

صوبہ پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ہفتے کو ایک بیان میں لاہور سے القاعدہ کے دو اہم کمانڈروں کاشان اور حسن کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سی ٹی ڈی کے ترجمان نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ’پنجاب کے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کے دوران کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے آٹھ مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کر کے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔‘

 ترجمان کے مطابق ’سی ٹی ڈی پنجاب نے دہشت گردی کے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے صوبے کے مختلف اضلاع میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر 74 کارروائیاں کیں جن میں 74 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی اور آٹھ مبینہ دہشت گردوں کو اسلحہ، دھماکہ خیز اور دوسرے ممنوعہ مواد کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا۔‘

ترجمان نے مزید بتایا کہ ’گرفتار دہشت گردوں میں لیاقت خان، محمد حسن، شان فراز، گل کریم، ایوب خان، محمد عمیر، امیر معاویہ اور رضوان صدیق شامل ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ گرفتار افراد کا تعلق کالعدم تنظیموں تحریک طالبان پاکستان، داعش، سپاہ صحابہ پاکستان، لشکر جھنگوی اور القاعدہ سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ان مبینہ دہشت گردوں کی گرفتاری راولپنڈی، لاہور، ملتان اور گجرانوالہ میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کیے گئے آپریشنز کے دوران ہوئی۔‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردوں نے صوبے بھر میں تخریب کاری کا منصوبہ بنا رکھا تھا اور وہ اہم تنصیبات اور مذہبی مقامات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔‘

بیان کے مطابق ’پولیس نے گرفتار مبینہ دہشت گردوں کے خلاف راولپنڈی، لاہور، ملتان اور گوجرانوالہ میں سات مقدمات درج کرکے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پچھلے کچھ عرصے میں پاکستان کے دو صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں عسکریت پسندی کے واقعات میں شدت آئی ہے۔

22 اگست کو جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں چھ فوجی جان سے گئے جب کہ چار شدت پسند مارے گئے۔

یہ حالیہ مہینوں میں قبائلی اضلاع میں ایک ہی دن میں فوجیوں کا سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔

ایک اور واقعے میں20  اگست کو شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں 11 مزدوروں کو شدت پسندوں نے قتل کر دیا تھا۔

پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے 23 اگست کو جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا اور انہوں نے ایک بیان میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک کو غیر مستحکم کرنے والے عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈالنے تک نشانہ بنایا جائے گا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ ’پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے دشمن ایجنڈے پر کام کرنے والے دہشت گردوں، ان سے وابستہ افراد اور تخریب کاروں کو اس وقت تک نشانہ بنایا جائے گا جب تک کہ وہ ریاست پاکستان کے سامنے ہتھیار نہیں ڈال دیتے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان