خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں ایک غیر ملکی جوڑے کی کچھ تصاویر اتوار کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جوڑے سے خیبر پولیس نے مبینہ طور پر بدتمیزی کی جس پر غیر ملکی خاتون رونے لگیں۔
اس حوالے سے خیبر کے ضلعی پولیس سربراہ سلیم عباس کلاچی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ غیر ملکی جوڑا براستہ طورخم افغانستان جانا چاہتا تھا۔
ضلعی پولیس سربراہ سلیم عباس کلاچی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اس غیرملکی جوڑے کے حوالے سے بتایا کہ ’مرد کا تعلق روس جب کہ خاتون کا تعلق قازقستان سے ہے۔‘
سلیم عباس کا کہنا تھا کہ ’کل (26 آگست) بھی یہ جوڑا براستہ طورخم افغانستان جانا چاہتا تھا لیکن انہیں روک کر سفری دستاویزات پورے نہ ہونے کی بنا پر خیبر سے واپس پشاور بھیج دیا گیا تھا۔‘
انہوں نے اتوار 27 اگست کو پیش آنے والے واقعے بارے میں کہا کہ ’یہ آج دوبارہ جمرود بازار میں دیکھے گئے اور خاتون پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ کے دوران غیرملکی خاتون خوف کے باعث رو رہی تھیں۔‘
دوسری جانب غیر ملکی خاتون گرشکوا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ ’یہ ایک معمولی مسئلہ ہے جسے سوشل میڈیا پر بڑھا چڑھا کر دکھایا جا رہا ہے۔‘
گرشکوا کا کہنا تھا کہ ’مجھے دکھ صرف اس بات پر پہنچا کہ میری ذاتی معلومات، تصاویر اور پاسپورٹ کو سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا۔‘
انہوں نے سوشل میڈیا صارفین سے درخواست کی کہ ’برائے کرم میری تصاویر اور ذاتی معلومات شیئر کرنا بند کر دیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس سربراہ کے مطابق ’جوڑا طورخم جانے پر بضد تھا تو انہیں پولیس سکیورٹی میں طورخم بارڈر پہنچایا گیا۔ طورخم پہنچنے پر امیگریشن حکام نے ان کے سفری دستاویزات چیک کیے تو ان کا ویزا اور وزارت داخلہ کی جانب سے جاری این او سی ایکسپائر ہو چکے تھے اس لیے انہیں بارڈر کراس کرنے کی اجازت نہیں ملی۔‘
سلیم عباس کے مطابق ’طورخم سے جوڑے کو سکیورٹی میں پشاور پولیس کے حوالے کیا گیا اور ان کے ساتھ کسی قسم کی بدتمیزی نہیں کی گئی۔‘
طورخم بارڈر پر تعینات فیڈرل انوسٹی گیشن اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر یاسر عرفات نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ یہ جوڑا کل یعنی 26 اگست کو آیا تھا لیکن جوڑے کا ایگزٹ پرمٹ ایکسپائر تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’مرد کا پرمٹ 17 دن زائد المعیاد تھا جس کی بنا پر سسٹم میں ڈیٹا داخل ہی نہیں ہوتا، اس لیے انہیں واپس بھیج دیا گیا اور اب وہ اسلام آباد میں ہیں۔‘