ضلع خیبر کے ٹرک ڈرائیور سندھ میں اغوا، دو کروڑ تاوان کا مطالبہ

مغوی ڈرائیور عمران آفریدی کے بھائی مطابق اغوا کاروں نے ان کے بھائی کے موبائل سے انہیں ایک ویڈیو بھیجی گئی ہے جس میں عمران کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

13 نومبر 2013 کی اس تصویر میں سندھ پولیس کے اہلکاروں کو اپنی ڈیوٹی تعینات دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلعے خیبر سے تعلق رکھنے والے ٹرک ڈرائیور عمران آفریدی کو سندھ کے شہر کشمور میں اغوا کرنے کے بعد نامعلوم افراد نے ان کی رہائی کے بدلے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔

لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے عمران آفریدی کے بھائی راج ولی کے مطابق ’عمران کو گاڑی کی فروخت کے بہانے بلا کر سندھ سے اغوا کیا گیا اور اب اغوا کار ان پر تشدد کی ویڈیو بھیج کر دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘

عمران آفریدی کے بھائی راج ولی خود بھی ٹرک ڈرائیور ہیں اور افغانستان اور کراچی کے درمیان سامان کی ترسیل کا کام کرتے ہیں۔ وہ گذشتہ چار روز سے اپنے بھائی کی بازیابی کے لیے مختلف پولیس دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں۔

راج ولی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور بطور ڈرائیور مزدوری کر کے سندھ میں رہائش پذیر ہیں جبکہ باقی خاندان ضلع خیبر میں مقیم ہے۔‘

ان کے بقول: ’عمران آفریدی نے فیس بک پر گاڑی کا ایک اشتہار دیکھا اور اس میں دیے گئے نمبر پر فون کر کے نامعلوم شخص سے گاڑی فروخت کرنے کی بات چیت ہوئی جنہوں نے بھائی کو کشمور میں ایک جگہ گاڑی دیکھنے کے لیے بلایا۔‘

راج ولی نے مزید بتایا: ’گاڑی دیکھنے کی غرض سے میرا بھائی پشاور سے کشمور چلا گیا لیکن وہاں پہنچنے کے بعد ان کا فون بند ہوگیا۔ تاہم اگلے دن بھائی کے موبائل نمبر سے ہمیں ایک ویڈیو بھیجی گئی جس میں ان پر تشدد کیا جا رہا تھا اور وہ ویڈیو میں کہہ رہے تھے کہ خدارا ان کو پیسے دے دو۔ اغوا کار ہم سے بھائی کے فون سے رابطہ کر کے دو کروڑ تاوان ادا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘

راج ولی نے بتایا کہ ’ہم نے تھانہ کشمور میں مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی دی ہے اور اس سلسلے میں ضلعی پولیس آفیسر سے بھی ملے ہیں لیکن ابھی تک کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔‘

تھانہ کشمور میں دی گئی درخواست (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) میں لکھا گیا ہے کہ ’میرے بھائی کا موبائل نمبر مسلسل آن ہے اور اس فون کی لوکیشن بھی آرہی ہے اور ہم نے اس سلسلے میں ضلعی پولیس آفیسر زبیر احمد شیخ، تھانہ کشمور کے ایس ایچ او اقتدار حسی ن جتوئی اور ایس ایس پی تنویر تونیو سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ گمشدگی کا مقدمہ درج کیا جائے۔‘

تاہم راج ولی کے مطابق چار دن گزر گئے لیکن پولیس کی جانب سے ابھی تک مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔

ان کے بقول: ’ہم غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہے کہ تاوان ادا کر سکیں لیکن اغواکاروں نے ایسا نہ کرنے پر عمران کو مارنے کی دھمکی دی ہے۔‘

اس حوالے سے راج ولی نے سٹیزن پولیس لائنز کمیٹی کراچی میں بھی درخواست جمع کی ہے جس پر پولیس لائنز کی مہر بھی موجود ہے۔

اس درخواست میں بھی واقعے کی مکمل تفصیل لکھی گئی ہے اور پولیس سے مدد کی اپیل کی ہے۔

پولیس کا کیا موقف ہے ؟

 اس سلسلے میں جب تھانہ کشمور کے ایس ایچ او اقتدار حسین جتوئی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے پہلے درخواست سے ہی لاعلمی کا اظہار کر دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم بعد میں انہوں نے بتایا کہ ’مغوی کے موبائل کا سی ڈی آر (کال ڈیٹا ریکارڈ) بھی نکال لیا گیا ہے‘ لیکن انہوں نےاس حوالے سے مزید معلومات سے لاعملی کا اظہار کیا کیونکہ ان کے بقول ان کا متعلقہ تھانے سے ٹرانسفر ہوچکا ہے۔۔

اسی حوالے سے جب تھانہ کشمور کے موجودہ ایس ایچ او سے انڈپینڈنٹ اردو نے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ انہیں اس تھانے کا چارج سنبھالے ایک ہی دن ہوا ہے تو انہیں اس کیس کے بارے میں علم نہیں ہے۔

کشمور کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے ساتھ انڈپینڈنٹ اردو نے جب رابطہ کیا، تو ڈی پی او دفتر کے انچارج امجد زار نے بتایا کہ ان کے ’دفتر کو میڈیا کے ذریعے علم ہوا ہے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا ہے لیکن مزید اس کی تفصیل موجود نہیں ہے۔‘

 واقعے کے خلاف ضلع خیبر میں احتجاج

عمران آفریدی کے مبینہ اغوا کے بارے میں ہفتے کو ضلع خیبر میں پاک افغان شاہراہ پر احتجاج کیا گیا اور اس بین الاقوامی شاہراہ کو ہر قسم ٹریفک کے لیے بند کیا گیا تھا۔

مظاہرے میں علاقہ مکینوں سمیت ضلع خیبر سے منتخب صوبائی اسمبلی محمد شفیق آفریدی نے بھی شرکت کی۔

شفیق آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عمران آفریدی کے اغوا اور ان پر تشدد کی ویڈیو نہایت ہی قابل مذمت ہے، سندھ کی حکومت کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے بتایا: ’ہماری کوشش یہ ہوگی کہ اتفاق و اتحاد برقرار رہے لیکن اگر عمران آفریدی کو بازیاب نہیں کیا گیا تو ہم ملک گیر احتجاج پر مجور ہوجائیں گے۔‘

شفیق آفریدی نے بتایا کہ ’کراچی میں بلاول ہاوس کے سامنے بھی ضلع خیبر کی سیاسی شخصیت الحاج شاہ جی گل کی قیادت میں اس واقعے کے خلاف مظاہرہ کیا گیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان