فرانس اور بیلجیئم کے بعد سوئٹزرلینڈ کی بھی برقعے پر پابندی

سوئس نیشنل کونسل نے برقعے پر پابندی پر ہونے والی قانون سازی کے حق میں 151 جب کہ اس کی مخالفت میں 29 ووٹس دیے۔ سوئس پارلیمان کے ایوان بالا نے پہلے ہی اس بل کو منظور کر لیا تھا۔

18 ستمبر 2013 کی اس تصویر میں اسلامک سینٹرل کونسل آف سوئٹزلینڈ کی ایک برقع اور حجاب پہنے رکن اپنا موبائل فون استعمال کر رہی ہیں (اےا یف پی)

سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے حتمی قانون سازی کے ذریعے روایتی طور پر مسلم خواتین کی جانب سے استعمال کیے جانے والے برقعے یا مکمل چہرے کو ڈھانپنے پر پابندی کی منظوری دے دی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سوئٹزرلینڈ کی نیشنل کونسل نے قانون سازی کے حق میں 151 جب کہ اس کی مخالفت میں 29 ووٹس دیے۔ سوئس پارلیمان کے ایوان بالا نے پہلے ہی اس بل کو منظور کر لیا تھا۔

اس قانون سازی کو دائیں بازو کی پاپولسٹ سوئس پیپلز پارٹی نے آگے بڑھایا، جس نے آسانی سے سینٹرسٹس اور گرینز کی طرف سے ظاہر کی گئی مخالفت کو دبا دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ اقدام دو سال قبل ہونے والے ملک گیر ریفرنڈم کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں سوئس ووٹروں نے چہرے کے نقاب اور برقعوں کے ساتھ ساتھ سکی ماسک اور بندانا پر پابندی کی منظوری دے دی تھی۔ سکی ماسک اور بندانا کو عام طور پر مظاہرین احتجاج کے دوران استعمال کرتے ہیں۔

سوئس ایوان زیریں سے منظوری کے بعد پارلیمنٹ نے برقعے پر پابندی کو وفاقی قانون میں شامل کر لیا اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے ایک ہزار سوئس فرانک (تقریباً 11 سو ڈٓالر) تک کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

یہ اقدام عوامی مقامات اور عوام کے لیے قابل رسائی نجی عمارتوں چہرے کو ڈھانپنے کی ممانعت کرتا ہے، تاہم اس میں کچھ استثنیٰ کی اجازت دی گئی ہے۔

سوئٹزرلینڈ میں بہت کم خواتین برقعے کی طرح پورے چہرے کو ڈھانپتی ہیں۔ دو سوئس کینٹنز (وفاقی اکائیاں) جنوبی ٹکینو اور شمالی سینٹ گیلن میں پہلے سے ہی ایسے قوانین موجود ہیں۔

اس قانون سازی کے بعد سوئٹزرلینڈ، بیلجیئم اور فرانس جیسے یورپی ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے اسی طرح کے اقدامات نافذ کیے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ