معاشی طور پر کمزور پاکستانیوں کے تحفظ پر بات ہوئی: آئی ایم ایف

نیویارک میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور آئی ایف ایم کی سربراہ کے درمیان ملاقات میں پاکستان میں معاشی اصلاحات کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کے دوران اقتصادی اصلاحات اور معاشی طور پر کمزور پاکستانیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات پر بات چیت کی۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ معاشی امور پر ان کی پاکستان کے وزیراعظم سے ملاقات انتہائی اچھی رہی۔

’ہم نے (معاشی) استحکام کو یقینی بنانے، پائیدار اور جامع ترقی کو فروغ دینے، محصولات میں اضافے کو ترجیح دینے اور پاکستان میں (معاشی طور) پر کمزور افراد کے تحفظ یقینی بنانے کے لیے مضبوط پالیسیوں کی ضرورت پر اتفاق کیا۔‘

انہوں نے اس کی مزید تفصیلات تو نہیں بتائیں البتہ پاکستان میں حالیہ مہینوں میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے بعد یہ خبریں گردش میں رہیں کہ آئی ایم ایف سے حالیہ تین ارب ڈالر سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے بعد یہ اضافہ ضروری تھا۔

ادھر وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں معاشی طور پر کمزور پاکستانیوں کے تحفظ پر ان کی آئی ایم ایف چیف سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں تو کچھ نہیں کہا گیا البتہ بیان میں یہ بتایا گیا کہ ملاقات میں عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے بعد حکومت پاکستان کی جانب سے ملکی معیشت کے استحکام اور بحالی کے لیے کیے گئے اقدامات پر بات چیت کی گئی۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق کرسٹالینا جارجیوا نے معیشت کی بحالی کے لیے پالیسیوں اور اصلاحات کے نفاذ میں پاکستان کی ٹھوس کوششوں کو سراہتے ہوئے معاشی تعاون جاری رکھنے کے عزم کو دہرایا۔

نگران وزیراعظم نے بعد ازاں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کرسٹالینا جارجیوا سے ہونے والی ملاقات کو ’تعمیری‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تبادلہ خیال میں ’پاکستان میں معاشی استحکام اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے ہمارے باہمی عزم کو بڑھانے پر زور دیا گیا۔‘

کئی مہینوں تک وقفے وقفے سے جاری رہنے والے مشاورتی اجلاسوں کے بعد رواں سال جولائی میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی منظوری دی تھی، جس کے بعد قرض کی 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط پاکستان کے سیٹیٹ بینک میں جمع کروا دی گئی۔

بقیہ 1.8 ارب ڈالر دو مزید جائزوں کے بعد دو اقساط میں پاکستان کو نو مہینے کے دوران ملنے ہیں، جس کے لیے پاکستان کو معاشی اصلاحات کا عمل جاری رکھنا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے بعد پاکستان کے دوست ممالک سعودی عرب نے دو ارب ڈالر جبکہ متحدہ عرب امارات نے ایک ارب ڈالر پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع کروائے، جس کے ملک کے زرمبادلہ گرتے ہوئے ذخائر کو کچھ ڈھارس ملی۔

’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ مختصر مدت کے لیے کسی ملک کی معاشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے فراہم کیا جاتا ہے۔ اگرچہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے بعد پاکستان کے سٹاک ایکسچینج میں ہونے والے کاروبار میں وقتی طور پر کچھ بہتری دیکھی گئی لیکن ملک کی معاشی مشکلات اپنی جگہ موجود ہیں۔

بجلی اور تیل کی قیمتوں میں حالیہ مہینوں میں تواتر سے اضافے کے سبب عوام سراپا احتجاج ہیں۔

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے بھی اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اپریل 2024 تک اقتصادی ایڈجسٹمنٹ پروگرام پر عملدرآمد میکرو اکنامک استحکام اور ملک کی ترقی کی بتدریج بحالی کے لیے اہم ہوگا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2023 میں پاکستان کی معیشت کو شدید سیلاب، عالمی قیمتوں کے جھٹکے اور سیاسی عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے شرح نمو کمزور ہوئی اور افراط زر میں اضافہ ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت