’زمین پر واپس خوش آمدید‘: پاکستانی خاتون کا خلا کا کامیاب سفر

2011 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز سے نوازے جانے والی نمیرا سلیم کو ورجن گیلیکٹک کی ویب سائٹ پر ’خلاباز نمبر 019‘ کا نام دیا گیا ہے۔

خلائی مشن کا اتنظام کرنے والی کمپنی ورجن گیلیکٹک نے جمعے کو اپنے ایک مشن کی خلا سے کامیاب واپسی کا اعلان کیا ہے، اس مشن میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون خلاباز نمیرا سلیم بھی شامل تھیں۔

ایکس پر پوسٹ کی جانے والی ٹویٹ میں ورجن گیلیکٹک نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے لکھا: ’زمین پر واپس خوش آمدید۔‘

پوسٹ میں مزید بتایا گیا کہ ’ہمارے پائلٹس اور عملے کے ارکان محفوط طور پر سپیس پورٹ امریکہ نیومیکسیکو میں لینڈ کر چکے ہیں۔‘

پاکستان کی پہلی خلاباز خاتون نمیرا سلیم چھ اکتوبر کو امریکی ریاست نیو میکسیکو سے اس مشن پر روانہ ہوئی تھیں۔

یہ پرواز پانچ اکتوبر کو روانہ ہونا تھی مگر کمپنی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اعلان کیا کہ خلائی جہاز کی دیکھ بھال کی وجہ سے ایک دن کی تاخیر کے بعد چھ اکتوبر کو مشن خلائی سفر پر روانہ ہو گا۔

2011 میں حکومتِ پاکستان سے تمغہ امتیاز پانے والی نمیرا سلیم نے 15 ستمبر کو ایکس سے خلا کے سفر کے بارے میں اعلان کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ ’ستاروں تک پرواز‘ کے لیے تیار ہیں۔

اس خلائی مشن کو ’گیلیکٹک 04‘ کا نام دیا گیا، اور اس میں کرایہ ادا کر کے تین خلاباز سفر کر رہے تھے۔

ورجن گیلیکٹک کی ویب سائٹ پر نمرا سلیم کو ’خلاباز نمبر 019‘ کا نام دیا گیا۔ ان کے علاوہ اس پرواز میں دو اور نجی خلاباز موجود تھے، جن کا تعلق امریکہ اور برطانیہ سے ہے۔ ان کے علاوہ عملے کے تین ارکان بھی مشن کا حصہ تھے۔

نمیرا نے اس خلائی پرواز کا ٹکٹ تقریباً 17 برس قبل دو لاکھ ڈالر میں خریدا تھا۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو 2019 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ورجن گلیکٹک کا ٹکٹ جب انہوں نے لیا تو اس وقت وہ دو لاکھ امریکی ڈالرز کا تھا، ’اب اس کی قیمت بڑھ کر ڈھائی لاکھ امریکی ڈالر ہوچکی ہے۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی قیمت کم ہوجائے گی، جیسے لندن سے نیویارک پہلی پرواز کے ٹکٹ کی قیمت بہت زیادہ تھی مگر اب وہ بہت کم ہو چکی ہے۔

نمیرا پاکستان میں پیدا ہوئی تھیں مگر اب وہ یورپی ملک مناکو میں رہتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں خلا میں جانے کا شوق تو بچپن سے تھا مگر مناکو میں رہنے کے دوران انہیں جب معلوم ہوا کہ ایک نجی خلائی جہاز بن رہا ہے اور اس کے ذریعے خلا نوردی کا ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے جسے خلائی سیاحت یا ’سپیس ٹورازم‘ کا نام دیا جا رہا ہے تو انہوں نے اس میں شمولیت اختیار کر لی۔

وہ بتاتی ہیں کہ جب ورجِن گروپ کے مالک رچرڈ برینسن نے ’مجھے دیکھا تو انہوں نے مجھے دنیا کے سامنے پیش کیا بطور پہلی ایشائی خاتون کے جو خلا میں جا رہی ہیں۔ رچرڈ برینسن نے اس کے ذریعے ابوظہبی سے 38 کروڑ ڈالر جمع کیے۔‘

نمیرا سلیم کون ہیں؟

نمیرا سلیم مناکو میں 15 سال تک پاکستان کی اعزازی قونصل بھی رہی ہیں۔ انہوں نے وہاں پاکستان کا قونصل خانہ بھی قائم کیا تھا، تاہم انہوں نے بتایا کہ 2013 میں میاں نواز شریف کی حکومت نے جب تمام اعزازی قونصلر ہٹائے تھے تو اس وقت انہیں بھی ہٹا دیا گیا تھا جس سے انہیں ’بہت دکھ ہوا تھا کیونکہ اس کی کوئی تُک نہیں تھی۔‘ تاہم انہوں نے اس کے بعد دوبارہ درخواست نہیں دی۔

نمیرا سلیم نے بتایا کہ انہوں نے ’اب تک پاکستان کی شہریت ہی رکھی ہوئی ہے اور وہ ساری دنیا میں پاکستانی پاسپورٹ پر ہی سفر کرتی ہیں۔‘

اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ کے مطابق نمیرا سلیم کو 2006 میں حکومت پاکستان کی جانب سے ’پہلی پاکستانی خلاباز‘ کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

2007 میں نمیرا نے پاکستان کے لیے سیاحت کی اعزازی سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ اپریل 2007 میں قطب شمالی اور جنوری 2008 میں قطب جنوبی تک پہنچنے والی پہلی پاکستانی ہیں۔

انہیں تاریخی ’فرسٹ ایورسٹ سکائی ڈائیو‘ 2008 کے دوران ماؤنٹ ایورسٹ پر سکائی ڈائیو کرنے والی پہلی ایشیائی اور پہلی پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نمیرا سلیم کا تعلق پاکستان سے ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم یعنی انٹرمیڈیٹ تک پاکستان میں حاصل کرنے کے بعد امریکہ میں بوسٹن یونیورسٹی سے بیچلرز اور پھر کولمبیا یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔

انڈپینڈنٹ اردو کو 2019 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں خلا میں جانے کا شوق تو بچپن سے تھا مگر موناکو میں رہنے کے دوران انہیں جب معلوم ہوا کہ ایک نجی خلائی جہاز بن رہا ہے اور اس کے ذریعے خلا نوردی کا ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے، جسے خلائی سیاحت یا ’سپیس ٹورازم‘ کا نام دیا جا رہا ہے تو انہوں نے اس میں شمولیت اختیار کرلی۔

انہوں نے بتایا کہ جب ورجن گروپ کے مالک رچرڈ برینسن نے ’مجھے دیکھا تو انہوں نے مجھے دنیا کے سامنے بطور پہلی ایشیائی خاتون کے پیش کیا، جو خلا میں جارہی ہیں۔‘

اس سے قبل نمیرا سلیم 2007 میں قطب شمالی اور 2008 میں قطب جنوبی پر بھی پاکستانی پرچم لہرا چکی ہیں۔ نمیرہ سلیم نے 2008 میں ماؤنٹ ایورسٹ سے سکائی ڈائیو بھی کیا نمیرہ سلیم ماؤنٹ ایورسٹ سے سکائی ڈائیو کرنے والی پہلی ایشین ہیں

ورجن گلیکٹک نے جون 2023 کے آخر میں پہلی کمرشل پرواز خلا تک لے جانے میں کامیابی حاصل کی تھی، مگر اس پرواز میں عام سیاح سوار نہیں تھے بلکہ اٹلی سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو خلا میں لے جایا گیا تھا۔

بعد ازاں اگست میں اس کمپنی نے سیاحوں کے لیے پہلی خلائی پرواز کو خلا میں روانہ کیا تھا، جبکہ ستمبر میں بھی ایک پرواز سیاحوں کو خلا میں لے کر گئی۔ اس کمپنی کے آئندہ مشن میں نمیرا سلیم بھی موجود ہوں گی۔

اس مشن پر نمیرا سلیم سمیت تین سیاح سفر کریں گے جو کمپنی کے وی ایس ایس یونٹی سپیس کرافٹ کے کیبن میں موجود ہوں گے۔

یہ اس کمپنی کی مجموعی طور پر چوتھی کمرشل خلائی پرواز ہوگی۔

یہ کمپنی لگ بھگ دو دہائیوں سے خلا کے لیے کمرشل پروازوں کا سلسلہ شروع کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔

نمیرا سلیم اس امریکی کمپنی کی خلائی سیاحت کے لیے ٹکٹ خریدنے والے 100 اولین افراد میں شامل ہیں۔

انہوں نے 2006 میں ہی اس سفر کے لیے ٹکٹ بک کروالی تھی اور اب جا کر انہیں خلا میں جانے کا موقع مل رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین