پاکستان ورلڈ کپ میں سری لنکا کے خلاف اپنا ریکارڈ قائم رکھ پائے گا؟

انڈیا کے میدان دونوں ہی ٹیموں کو سپورٹ کریں گے، اس لیے ان دونوں ٹیموں کے درمیان ایک کڑے مقابلے کی امید کی جا رہی ہے۔

پاکستان ٹیم ورلڈ کپ میں چھ اکتوبر 2023 کو حیدرآباد میں نیدرلینڈز کو شکست دینے کے بعد خوشی مناتے ہوئے (اے ایف پی)

پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ 2023 میں نیدرلینڈز کے خلاف فاتحانہ آغاز کے بعد ٹورنامنٹ میں اپنی دوسری جیت کے لیے منگل کو سری لنکا کا مقابلہ کرے گی۔

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان نے اپنے پہلے میچ میں نیدرلینڈز کو 81 رنز سے شکست دی تھی۔

پاکستان اپنا دوسرا میچ بھی حیدر آباد کے راجیو گاندھی سٹیڈیم میں کھیلے گا لیکن اس بار اس کا مقابلہ قدرے مضبوط ٹیم سے ہوگا۔

گو کہ سری لنکا کا ورلڈ کپ میں آغاز بولنگ کے اعتبار سے زیادہ اچھا نہیں رہا تاہم اس کی بیٹنگ جنوبی افریقہ جیسی ٹیم کے سامنے قدرے بہتر رہی تھی۔

جنوبی افریقہ نے سری لنکا کے خلاف اپنے پہلے میچ میں ریکارڈ 428 رنز بنا کر سب کو ہی حیران کر دیا تھا۔ اتنے بڑے ہدف کے تعاقب میں سری لنکا بھی 326 رنز بنانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

ایسے میں پاکستان کو دہرے امتحان سے گزرنا ہوگا۔ ایک تو سری لنکا کی سپن بولنگ جس کا سامنا وہ ایشیا کپ میں پہلے ہی کر چکا ہے اور دوسرا امتحان سری لنکا کے بلے بازوں کو قابو کرنا ہوگا، جس میں اسے ایشیا کپ ہی کے ایک اہم میچ میں ناکامی ہو چکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا کے میدان دونوں ہی ٹیموں کو سپورٹ کریں گے، اس لیے ان دونوں ٹیموں کے درمیان ایک کڑے مقابلے کی امید کی جا رہی ہے۔

پاکستان کو ورلڈ کپ میں پہلی جیت کے ساتھ ساتھ سعود شکیل اور محمد رضوان کی اوپر کے نمبروں پر عمدہ بلے بازی اور بعد میں محمد نواز اور شاداب خان کی پارٹنرشپ سے ڈھارس ملی تو ملی ہے مگر وہیں نیدرلینڈز جیسی ٹیم کے خلاف بھی شاہین شاہ آفریدی کا شروع کے اووروں میں وکٹ نہ لے پانا ایک طرح کی پریشانی بھی ہے۔

اگر شاہین شاہ آفریدی سری لنکا کے خلاف بھی پاکستان کو اچھا آغاز فراہم نہیں کر پاتے تو ٹیم کو مشکل پیش آ سکتی ہے۔

دوسری جانب سری لنکا کا اعتماد پہلے میچ میں ریکارڈ رنز پڑنے سے کم تو ہوا ہو گا لیکن ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف اس کی پرفارمنس اور پھر جنوبی افریقہ کے خلاف اس کے کچھ بلے بازوں کی بیٹنگ سے اسے امید ضرور ہو گی کہ وہ پاکستان کو ایک بار پھر مشکل میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

سری لنکا کی جانب سے کوشل پریرا، کوشل مینڈس، سمارا وکرما اور اسالانکا وہ بلے باز ہوں گے جنہیں جلد آؤٹ کرنا پاکستانی بولرز کے لیے انتہائی ضروری ہوگا۔

ساتھ ہی ساتھ پاکستانی بلے بازوں کو بھی دھننجایا ڈی سلوا، نوجوان ویلالاگے اور پتھیرانا کو دیکھ بھال کر کھیلنا ہوگا۔

سری لنکا کے خلاف میچ سے قبل پاکستانی ال راؤنڈ محمد نواز نے کہا ہے کہ ’یہ بہت ضروری ہوتا ہے کہ آپ کسی بھی بڑے ٹورنامنٹ کا آغاز مثبت انداز میں کریں اور ہم یہی کچھ دیکھ رہے تھے۔‘

پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے محمد نواز نے کہا کہ ’ہم نے یہاں دو پریکٹس میچز کھیلے اور پھر پہلا میچ بھی یہیں کھیلا ہے اور اب ہم امید کر رہے ہیں کہ اسی مومینٹم کو برقرار رکھیں اور حیدرآبد کا مرحلہ جیت پر ختم کریں۔‘

انڈیا میں کنڈیشنز کے حوالے سے محمد نواز نے بتایا کہ ’انڈین کنڈیشنز میں ہم تمام بولرز کو ڈسپلن کے ساتھ بولنگ کرنا ہوگی اور سپنرز کا کردار اہم ہوگا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’زیادہ تر وینیوز بیٹنگ کے لیے سازگار ہیں لیکن جیسے جیسے ٹورنامنٹ آگے بڑھے گا پچز پر زیادہ ٹرن ملے گا۔‘

دوسری جانب ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’باؤنڈریز نسبتاً چھوٹی ہیں لہذا بولرز کے لیے آسان نہیں ہوگا۔ مگر ہم نے ان کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کی کوشش کی ہے۔‘

یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ ورلڈ کپ میں پاکستان کا سری لنکا کے خلاف ریکارڈ کافی اچھا رہا ہے اور اس نے سری لنکا کے خلاف عالمی کپ میں کھیلے گئے تمام سات میچوں میں کامیابی حاصل کر رکھی ہے۔

مگر وہ کہتے ہیں نہ کہ کرکٹ میں ہر دن الگ ہوتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ