افغان سرحد پر پاسپورٹ ضروری قرار دینے کے خلاف دھرنا جاری

بلوچستان کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے چمن کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو مین کہا کہ پاسپورٹ کو ضروری قرار دینا حکومتی فیصلہ ہے اور کسی صورت واپس نہیں ہو گا۔

بلوچستان کے سرحدی ضلع چمن میں سیاسی جماعتوں اور تاجروں کا پاکستان افغانستان سرحد پار کرنے کے لیے پاسپورٹ کی شرط کے خلاف احتجاجی دھرنا پانچ روز سے جاری ہے۔

دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ حکومت سرحد پار کرنے کی غرض سے پاسپورٹ کی شرط کو واپس لے اور پرانا نظام بحال کرے۔

تاجر رہنما محمد صدیق اچکزئی کا کہنا تھا: ’دھرنے کا یک نکاتی ایجنڈا ہے کہ ہم سرحد پار کرنے کے لیے پاسپورٹ کے نظام کو تسلیم نہیں کریں گے۔‘ 

دوسری طرف نگران صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے بھی بدھ کو چمن کا دورہ کیا اور دھرنے کی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کیے۔

تاہم محمد صدیق اچکزئی کے خیال میں مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلنے کی کوئی امید نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: ’اتنے بڑے دھرنے کے لیے محض وزیر اطلاعات کو بھیجا گیا ہے۔ ایسے موقعے پر کور کمانڈر اور وزیراعظم کو آ یہاں بیٹھی عوام کے مطالبات سننا چاہیے۔‘

انہوں نے سرحد پار کرنے کے لیے پاسپورٹ ضروری قرار دینے کو چمن کی 11 لاکھ آبادی کی زندگی اور موت کا مسئلہ قرار دیا۔‘

چمن کے تاجر نے کہا کہ دھرنے کا آئندہ لائحہ عمل مظاہرے، شٹر ڈاؤن ہڑتال اور شاہراؤں کو بند کرنا شامل ہے.

صدیق اچکزئی نے بتایا: ’ہمارے سینکڑوں لوگ صرف 10 کلو آٹے کے لیے مارے گئے، یا ایک پارسل پاپڑ جس کی قیمت صرف دو سو روپے ہے پر بھی ہمارے جوان ضائع ہوئے۔ ان سب کا روزگار سرحد سے وابستہ ہے، بلکہ چمن کے 11 لاکھ لوگوں کا براہ راست اور لاہور سے کراچی تک ایک کروڑ افراد اس کاروبار سے منسلک ہیں۔‘

نگران وزیراطلاعات جان اچکزئی نے بدھ کو دھرنے کے شرکا سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے۔

’میں نے ان کے باتیں سنیں، تحفظات سنے اور میں ان کو بتایا کہ احتجاج جمہوری حق ہے۔ ہم لوگوں کے احتجاج اور اپنے مطالبات کے ھق میں دھرنے کو سراہتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ سرحد کے دونوں اطراف رہنے والے خاندانوں کے میل ملاپ کے لیے کوئی نظام بنایا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ سرحد پر پاسپورٹ کا نفاذ حکومت کا فیصلہ ہے، سرحد سے بغیر پاسپورٹ کے کسی آنے یا جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ 

جان اچکزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ دستاویزات پر سرحد سے آمد و رفت حکومت پاکستان کا فیصلہ ہے، جو واپس نہیں لیا جاسکتا ہے۔ 

جان اچکزئی نے بتایا: ’پہلے مرحلےمیں الیکٹرانک طریقہ اپنایا جائے گا اس کے بعد پاسپورٹ لازمی قرار دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ان کو متبادل روزگار فراہم کیا جائے اور اس سلسلے میں کچھ منصوبے زیر غور ہیں۔‘

جان اچکزئی کا مزید کہنا تھا: ’جو سامان سرحد پار جا کر واپس سمگل ہوتا ہے اس کی اجازت کبھی نہیں دیں گے۔

’اسی طرح ہم ایران کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کھول رہے ہیں، لیکن ہم تیل کی سمگلنگ کو نہیں چھوڑ سکتے، ایران کے ساتھ ہماری تجارت 25 الکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا