کیرالہ میں دھماکہ، ایک شخص کی موت، 36 زخمی: پولیس

کیرالہ کے اعلیٰ ترین پولیس افسر شائق درویش صاحب نے بتایا کہ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح 9 بج کر 40 منٹ پر شہر کے زمرا انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں ہوا۔

انڈین پولیس کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے کارکن کو 2 جنوری 2019 کو احتجاج سے روک رہی ہے (اے ایف پی)

انڈین ریاست کیرالہ میں کنونشن سینٹر میں ہونے والے دھماکوں میں فوت ہونے والی 12 سالہ لڑکی شدید زخمی حالت میں ہسپتال میں داخل ہوئی تھی جس کے بعد اموات کی تعداد تین ہو گئی ہے۔

دھماکے کے وقت ریاست کے کالامسری قصبے میں دو ہزار سے زیادہ لوگ ’یہوواہ کے گواہ‘ نامی چرچ کی دعائیہ تقریب کے لیے جمع تھے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایرناکولم ضلعے سے تعلق رکھنے والی ایک 12 سالہ لڑکی بھی دھماکے میں زخمی ہونے والے 50 سے زیادہ لوگوں میں شامل تھی جو بعد میں کالامسری گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال میں دم توڑ گئی۔ اس سے قبل کنونشن سینٹر میں ہونے والے دھماکے میں دو خواتین بھی چل بسی تھیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق لڑکی کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں اس کے جسم کا 95 فیصد حصہ جھلس گیا ہے۔

کیرالہ کے اعلیٰ ترین پولیس افسر شائق درویش صاحب نے بتایا کہ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح نو بج کر 40 منٹ پر شہر کے زمرا انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سینٹر میں ہوا۔

انہوں کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ دھماکہ دیسی ساختہ بم کا تھا اور ہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ تحقیقات کی نگرانی کے لیے خود علاقے میں جا رہے ہیں۔

اعلیٰ پولیس افسر نے کہا کہ تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے آج (اتوار کو) ’خصوصی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔‘ انہوں نے لوگوں کو خبردار کیا سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹس شیئر کرنے سے گریز کیا جائے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے پولیس سٹیشن میں ہتھیار ڈال دیے ہیں اور انہوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

پولیس افسر ایم آر اجیت کمار نے مشتبہ شخص کی شناخت ڈومینک مارٹن کے نام سے کی ہے۔ انہوں نے کہا، ’ڈومینک مارٹن نامی شخص نے کچھ ثبوت پیش کیے ہیں جن کا ہم جائزہ لے رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ’یہوواہ کے گواہان‘ نامی گرجا گھر کے رکن ہیں۔‘

حکام نے حملے کے ممکنہ محرکات کے بارے میں تفصیل سے نہیں بتایا، جو ابھی تک نامعلوم ہیں۔

کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجیان جو اس وقت دہلی میں ہیں، نے اس واقعہ کو ’افسوسناک‘ قرار دیا اور مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا۔

ریاستی وزیر اعلیٰ نے ملک کے دارالحکومت میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ ’یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے۔ ایک شخص کی جان گئی اور دو دوسرے لوگوں کی حالت نازک ہے۔ تحقیقات شروع کردی گئی ہے اور مزید تفصیلات بعد میں دستیاب ہوں گی۔‘

تاہم دھماکوں کی تعداد کے حوالے سے ابہام موجود ہے۔ ابتدائی میڈیا اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ دعائیہ اجتماع شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا۔

کنونشن سینٹر سے ملنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ چیخ اور اور بھاگ رہے ہیں اور کنونشن سینٹر میں کرسی گری پڑی ہیں اور سینٹر کے کچھ حصوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔

ایک ریاستی وزیر وی این وساون نے بھی دعویٰ کیا کہ یکے بعد دیگرے کم از کم دو دھماکے ہوئے۔

وساون کے مطابق: ’یہ ایک خلاف معمول واقع ہے. تمام ادارے ابتدائی جانچ کے لیے یہاں موجود ہیں۔‘

انڈیا میں انسداد دہشت گردی کے وفاقی یونٹ نیشنل سکیورٹی گارڈ (این ایس جی) نے بم ڈسپوزل یونٹ کو قومی دارالحکومت دہلی سے کیرالہ روانہ کر دیا ہے تاکہ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے اور چھان بین کی جا سکے۔

ملک کی انسداد دہشت گردی کے ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی فرانزک ٹیم بھی شواہد جمع کرنے کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بتایا کہ انہوں نے کیرالہ کے وزیر اعلی سے بات کی اور بم دھماکے کے بعد ریاست کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے این آئی اے اور این ایس جی کی وفاقی تحقیقاتی اداروں کو موقعے پر پہنچنے اور تحقیقات میں مدد کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

خارجہ اور پارلیمانی امور کی وزارتوں میں جونیئر وزیر وی مرلی دھرن نے کہا کہ دھماکے کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ سمجھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس واقعے سے کالامسری جہاں دھماکہ ہوا، سے تقریباً 23 کلومیٹر دور کوچی شہر میں مسیحی برادری کو صدمہ پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ امر پریشان کن ہے کہ کیرالہ ایک ایسی جگہ بنتا جا رہا ہے جہاں اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں جنہیں دہشت گردی کی کارروائی سمجھا جاتا ہے۔‘

دھماکے کے ایک عینی شاہد نے صحافیوں کو بتایا کہ دھماکا دعائیہ شروع ہونے کے پانچ منٹ بعد ہوا۔انہوں نے کہا: ’کنونشن ہال کے سٹیج پر یکے بعد دیگرے دھماکے ہوئے۔ کنونشن میں تقریباً دو ہزار افراد موجود تھے۔ تین روزہ کنونشن جمعہ کو شروع ہوا اور اتوار کو ختم ہونا تھا۔

این ڈی ٹی وی نیوز چینل نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد ایک ٹفن باکس میں رکھا گیا تھا۔
دریں اثنا کیرالہ میں دھماکے کے بعد دہلی پولیس بھی ہائی الرٹ ہے۔ یہ دھماکہ ایسے وقت ہوا ہے جب انڈیا میں کاروباری لوگ اور خاندان ہندوؤں کے تہوار دیوالی کی تیاری کر رہے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا