اگر انتخابات جیتے تو وزیراعظم نواز شریف ہوں گے: اعظم نذیر تارڑ

میاں نواز شریف کے ماضی کے ادوار کی مدت مکمل نہ ہونے پر سوال کے جواب میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’میں تو بہت پر امید ہوں کہ مدت اس بار مکمل ہو گی۔‘

سابق وزیر قانون و سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ اگر ن لیگ اںتخابات جیتی تو وزیراعظم نواز شریف ہوں گے۔

سابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ’میاں نواز شریف نے انتخابات 2024 کی تیاری کے لیے ہدایت جاری کر دی ہیں۔

’آج میاں نواز شریف پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ تشریف لے گئے اور وہاں پر انہوں نے مختلف حلقوں کے ٹکٹ ہولڈرز سے میٹنگز کی ہیں۔ اب عوامی رابطہ مہم شروع کی جائے گی۔ عوامی رابطہ مہم کا شیڈول بنایا جائے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دیگر سیاسی رہنماؤں کے جیل میں ہونے کے حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ن لیگ چاہے گی کہ الیکشن سب لڑیں اور کوئی جیل میں نہ ہو؟ اعظم نذیر تارڑ نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ ’اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے لیکن ظاہر ہے جو قانونی معاملات ہیں وہ عدالتیں اور استغاثہ زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔‘

میاں نواز شریف کے ماضی کے ادوار میں اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی اور مدت مکمل نہ ہونے پر سوال کیا گیا کہ کیا اس مرتبہ یہ امید ہے کہ منتخب حکومت مدت مکمل کرے گی؟ سابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ ’میں تو بہت پر امید ہوں کہ مدت اس بار مکمل ہو گی۔‘

نواز شریف کی اہلیت کیسے بحال ہو گی؟

ن لیگ کی جانب سے نواز شریف وزارت اعظمیٰ تو ہیں مگر یہاں یہ قانونی سوال اٹھتا ہے کہ وہ ابھی تک سزا یافتہ اور عدالت سے بری نہیں ہوئے جس کی وجہ سے ان کی نااہلی برقرار ہے۔ قانون کے مطابق کوئی بھی سزا یافتہ شخص قومی اسمبلی کا الیکشن نہیں لڑ سکتا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے قانونی معاملے پر نواز شریف کے وکیل امجد پرویز سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ کاغذات نامزدگی سے قبل ہم اپیلوں کا فیصلہ کروا لیں گے۔ ’یہ 2019 کی اپیلیں ہیں اس لیے رواں ماہ عدالت کو فیصلہ کر دینا چاہیے نہیں تو ہم جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست دائر کر دیں گے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’بری ہونے کے بعد نواز شریف انتخابات لڑنے کے لیے اہل ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کی تھی کیونکہ الیکشن ایکٹ ترمیم کے بعد نااہلی کی مدت پانچ سال ہے جو گزر چکی ہے۔

’اہلیت کے لیے کسی فورم پر جانے کی ضرورت ہی نہیں، جیسے ہی ہائی کورٹ فیصلہ دے گی ہم اس کے فوراً بعد کاغذات نامزدگی جمع کروا دیں گے اور اس پر قانونی اعتراض نہیں بنتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست