نواز شریف اپنی قانونی جنگ اب کیسے لڑیں گے؟

نواز شریف کی قانونی ٹیم ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست ممکنہ طور پر پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ دائر کرے گی۔

مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف 21 اکتوبر 2023 کو اسلام آباد ایئر پورٹ کے اندر اپنی قانونی ٹیم سے ملاقات اور قانونی دستاویزات پر دستخط کر رہے ہیں (مسلم لیگ ن)

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں کا معاملہ ابھی باقی ہے تاہم توشہ خانہ، العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں انہیں 24 اکتوبر 2023 تک حفاظتی ضمانت دی جا چکی ہے۔

نواز شریف کو احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ سٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں 24 اکتوبر 2023 تک حفاظتی ضمانت دی ہوئی ہے۔

ہفتے کو پاکستان پہنچنے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کے لیے قانونی جنگ ابھی باقی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو میسر معلومات کے مطابق نواز شریف کی اسلام آباد ائیرپورٹ پر لینڈنگ کے بعد مختصر قیام میں اپنی قانونی ٹیم سے ملاقات ہوئی جنہوں نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں تیار کر رکھیں تھیں۔

نواز شریف نے سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست پر دستخط کیے جبکہ نادرا کی ٹیم بھی ایئر پورٹ پر موجود تھی جنہوں نے نواز شریف کے انگوٹھے کے نشان کی تصدیق کی اور رسید وکلا کے حوالے کی تاکہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ دائر کرنے کے قانونی لوازمات مکمل ہو سکیں۔

نواز شریف کی قانونی ٹیم ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست ممکنہ طور پر پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ دائر کرے گی۔

جبکہ 24 اکتوبر منگل کو سابق وزیراعظم نواز شریف اسلام آباد ہائی کورٹ میں سرینڈر کریں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کے کیسز کس مرحلے پہ ہیں؟

ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اشتہاری مجرم ہیں اور نیب کی سزاؤں کے خلاف اُن کی اپیلیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا تھیں، عدم پیشی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں اشتہاری قرار دے کر کیس بند کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ’جب نواز شریف وطن واپس آئیں گے تو ایک درخواست دائر کریں گے تو کیس دوبارہ سُنا جائے گا۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی حد تک نیب سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعتیں کیں اور نیب کے ناکافی شواہد پر انہیں بری کر دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قانونی طور پر اسی کیس میں اب نواز شریف کی ضمانت کے لیے راہ ہموار ہو چکی ہے۔

سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مریم نواز بری ہو چکی ہیں تو نواز شریف کا کیس بھی اتنا ہی مضبوط ہے جتنا مریم نواز کا کیس تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’عدالت کو فوراً انہیں ضمانت دے دینی چاہیے کیوں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ہی کہہ دیا تھا کہ نیب کے کیس میں کوئی بنیاد ہی نہیں تھی۔‘

سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل احسن بھون نے کہا کہ ’اس میں دو رائے نہیں کہ نواز شریف ابھی مجرم ہیں اور ان کے کیسز ختم نہیں ہوئے بلکہ موخر ہوئے تھے جن کو درخواست دے کر دوبارہ بحال کرایا جائے گا جس کے بعد اس میں دلائل ہوں گے۔ اور ظاہر عدالت جب شریک ملزم مریم نواز کو ناکافی شواہد پر بری کر چکی ہے تو وہی گراونڈز نواز شریف کے لیے بھی ہوں گے۔‘

توشہ خانہ کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’اس میں بھی شریک ملزمان سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی موجود ہیں جو ان کے ساتھ ہو گا اس ہی کا نواز شریف کو بھی سامنا کرنا پڑے گا۔‘

معلومات کے مطابق توشہ خانہ نیب ریفرنس ہے جو نیب ترامیم کے بعد احتساب عدالت نے واپس بھجوا دیا لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم ختم کرنے کے بعد نیب کے پرانے کیسز بھی بحال ہو رہے ہیں جبکہ دوسری جانب وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی چیلنج کر دیا ہے۔ اس لیے اس معاملے میں تکنیکی پیچیدگیاں ابھی باقی ہیں۔

نواز شریف کے کیسز میں کب کب کیا کیا ہوا

  • سپریم کورٹ نے 20 اکتوبر 2016 کو نواز شریف کے خلاف پاناما کیس قابل سماعت قرار دیا۔
  • 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے نا اہل قرار دے کر نیب کو نواز شریف کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا کہا۔
  • آٹھ ستمبر2017 کو نیب نے نوازشریف اوربچوں کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز، فلیگ شپ اور ایون فیلڈ ریفرنسز دائر کیے گئے۔
  • 26 ستمبر 2017 کو نوازشریف پہلی بار احتساب عدالت میں پیش ہوئے اور پھر پیشیوں کا طویل سلسلہ چلا۔
  • 21 فروری 2018 نوازشریف مسلم لیگ ن کی صدارت کے لیے بھی نااہل ہو گئے۔
  • چھ جولائی 2018 ایون فیلڈ کیس میں نواز شریف کو10سال قید کی سزاسنائی گئی۔ ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے کے وقت نواز شریف ملک میں موجود نہیں تھے۔ وہ اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے اگست 2018 میں لندن روانہ ہوئے تھے۔
  • 13 جولائی 2018 کو نوازشریف اور مریم نواز کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا گیا۔ پاکستان میں 2018 کے عام انتخابات 25 جولائی کو ہوئے تھے اور نواز شریف کو انتخابات کے بعد ضمانت ملی تھی۔
  • ستمبر 2018 اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
  • 24 دسمبر 2018 نوازشریف کو العزیزیہ کیس میں سات سال قید کی سزاسنائی گئی۔
  • مارچ 2019 میں سپریم کورٹ کے حکم پر نواز شریف کی چھ ہفتوں کے لیے طبی بنیادوں پر سزا معطل ہوئی۔ چھ ہفتے بعد نوازشریف واپس جیل چلے گئے مگر اس دوران جج ویڈیو اسکینڈل سامنے آیا۔
  • 29 اکتوبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سزا طبی بنیادوں پر آٹھ ہفتے کے لیے پھر معطل کر دی۔
  • 12 نومبر 2019 حکومت نے نوازشریف کوعلاج کے لیے چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی گئی۔
  • 16 نومبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔
  • 19 نومبر 2019 سابق وزیراعظم نوازشریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوئے۔
  • فروری 2020 میں پنجاب حکومت نے سزا معطلی میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی۔
  • دو دسمبر 2020 اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ کیس میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا۔
  • 24 جون 2021 اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی اپیلیں عدم پیروی پر خارج کر دیں اور کہا کہ نواز شریف جب بھی واپس آئیں،اپنی اپیلیں درخواست دے کر بحال کروا سکتے ہیں۔
  • 19 اکتوبر 2023 اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو سرینڈر کرنے کے لیے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر 24 اکتوبر تک گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کیا۔
  • نواز شریف عدالت سرینڈرکرنے کے بعد اپیلیں بحال کر کے حتمی فیصلے تک سزا معطلی کی درخواست دیں گے۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست