قونصلر رسائی: بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی کلبھوشن یادو سے ملاقات

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق ’کلبھوشن یادو پاکستان کے بیانیے اور دعووں کے حوالے سے سخت دباؤ میں لگ رہے تھے۔‘

پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن یادو پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے اور انہیں مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے گرفتار کیا گیا تھا (اے ایف پی)

جاسوسی کے الزام میں پاکستان میں قید بھارتی شہری کلبھوشن یادو کی اسلام آباد میں بھارتی حکام سے ملاقات پیر کو ہوئی۔ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے جولائی میں دیے گئے فیصلے کے مطابق بھارت کو یادو تک سوموار کو قونصلر رسائی دینے کا اعلان کیا تھا۔

اتوار کی رات ٹوئٹر پر اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا تھا: ’بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو 2 ستمبر کو قونصلر رسائی دی جارہی ہے۔‘

ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آہلوالیہ اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے درمیان ملاقات پاکستانی حکام کی موجودگی میں  ایک سب جیل میں ہوئی اور دو گھنٹے تک جاری رہی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ پاکستان ذمہ دار ملک ہے اور عالمی اداروں کے فیصلوں کا احترام کرتا ہے، اس لیے کلبھوشن یادیو کو بغیر کسی رکاوٹ کے قونصلر رسائی دی۔

انہوں نے کہا کہ شفافیت کے لیے قونصلر رسائی کی ملاقات کو ریکارڈ بھی کیا گیا ہے اور اس حوالے سے بھارتی سفارت کار کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ قونصلر رسائی ویانا کنونشن، پاکستانی قوانین اور عالمی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں دی گئی۔

ملاقات کے بعد بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بھی قونصلر رسائی کے معاملے پر بیان جاری کیا جس میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی کلبھوشن یادو کے ساتھ ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو ہدایت کی تھی کہ کلبھوشن یادیو تک بھارت کو قونصلر رسائی فراہم کرے اس لیے پاکستان نے اس ملاقات کا انعقاد کیا۔

 انہوں نے کہا: ’کلبھوشن یادو پاکستان کے بیانیے اور دعووں کے حوالے سے سخت دباؤ میں لگ رہے تھے۔ ہمیں ملاقات کے حوالے سے جامع رپورٹ کا انتظار ہے۔ بھارتی ناظم الامور کی مکمل رپورٹ ملنے کے بعد ہی آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ آج کی پیشرفت کے حوالے سے بھارتی وزیر خارجہ نے کلبھوشن یادو کی والدہ کو بھی آگاہ کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا: ’بھارتی حکومت کلبھوشن کو انصاف کی فراہمی اور جلد بھارت واپسی کے لیے کام جاری رکھے گی۔‘

اس سے قبل 2 اگست کو بھی پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں بھارت کو کلبھوشن یادو تک قونصلر رسائی کی پیشکش کی تھی لیکن بھارت نے اعتراضات لگا کر پیشکش قبول نہیں کی تھی۔

تاہم اس مرتبہ بھارت نے پاکستانی پیشکش پر باضابطہ جواب دیتے ہوئے شرائط عائد نہیں کیں صرف اور اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی جانب سے موزوں ماحول فراہم کیا جائے گا۔

سفارتی ماہرین کے مطابق اس سے قبل ماضی میں  بھی بھارت کو ویانا کنونشن کے تحت بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ تک بھی سفارتی رسائی دی گئی تھی۔

 سربجیت سنگھ پر دہشتگردی اور جاسوسی کی دفعات عائد تھیں اور 1991  میں سپریم کورٹ  نے انہیں سزائےموت سنائی تھی، تاہم اس میں تاخیر کر دی گئی۔

 2013 میں سربجیت سنگھ پر کوٹ لکھپت جیل میں ساتھی قیدیوں نے جان لیوا حملہ کیا جس میں وہ ہلاک ہوگئے۔

 ماہرین کے مطابق یہی وجہ ہے کہ کلبھوشن یادو کو الگ جیل اور خفیہ مقام پر رکھا گیا ہے تاکہ ویانا کنونشن کے تحت حتمی فیصلے تک قیدی کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔  

جاسوسی کا مقدمہ

پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن یادو پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے اور انہیں مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے گرفتار کیا گیا تھا۔

تاہم بھارت کا یہ کہنا ہے کہ یادو بھارتی بحریہ سے 2001 میں ریٹائر ہوئے تھے اور ایرنی بندرگاہ چابہار  میں ’لاجسٹکس‘ کا کاروبار کر رہے تھے۔  دہلی کا اصرر ہے کہ یادو کو ایرن سے حراست میں لیا گیا تھا اور پر پاکستان لا کر زبردستی  جاسوسی کا اعتراف کروایا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپریل 2017 میں کلبھوشن یادو کو فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیا اور 10 اپریل کو سزائے موت سنا دی۔ تاہم 10 مئی کو بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے ان کی سزائے موت کو رکوانے کی اپیل کی۔

15 مئی کو عالمی عدالت میں بھارتی درخواست کی سماعت ہوئی اور دونوں جانب کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا جو 17 جولائی کو سنایا گیا۔

اس فیصلے میں عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو  یادو پرچلائے گئےمقدمے اور سزا پر نظرثانی کرنے اور اس کاموثر جائزہ لینے کا کہا اور بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دینے کا بھی کہا۔

عالمی عدالت انصاف نے فیصلے میں کہا: ’پاکستان نے سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے، جو ملکوں کو ان کے شہریوں کی بیرون ملک گرفتاری کی صورت میں شہریوں تک قونصلر رسائی کا حق دیتا ہے۔‘

مزید کہا گیا: ’پاکستان نے بھارت کو کلبھوشن یادو کی تحویل کے دوران ان سے رابطے، رسائی اور ملاقات کے حق سے محروم رکھا جو ان کی قانونی نمائندگی کے انتظام کے لیے ضروری تھا۔‘

عالمی عدالت نے بھارت کی جانب سے پاکستان کی فوجی عدالت کے فیصلے کو منسوخ کرنے، کلبھوشن کی رہائی اور محفوظ منتقلی کے مطالبات کو مسترد کردیا۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان