انتخابی شیڈول سے تھوڑا استحکام آیا: قائم مقام چیف جسٹس

حلقہ بندیوں پر اعتراض سے متعلق ایک درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کہا ہے کہ الیکشن کو تاخیر کا شکار نہیں ہونے دیا جائے گا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 19 دسمبر 2023 کو انتخابی خلقہ بندیوں سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ہے(انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کی سپریم کورٹ نے انتخابی حلقہ بندی سے متعلق اٹھائے گئے اعتراضات پر مشتمل ایک اور درخواست منگل کو مسترد کر دی اور اس معاملے کی سماعت کرنے والے بینچ کے سربراہ اور قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا ہے کہ آٹھ فروری 2024 کے الیکشن کے شیڈول سے ملک میں تھوڑا سا استحکام آیا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ ’ملک میں استحکام نہیں چاہتے۔‘

درخواست میں بلوچستان کے حلقہ پی بی 12 میں حلقہ بندی پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔

درخواست گزار امیر خان نے بلوچستان ہاٸی کورٹ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن قاٸم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کے دوران کہا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد انتخابی حلقہ بندیاں تبدیل نہیں ہو سکتیں۔

درخواست گزار کے وکیل قمر افضل نے عدالت کے سامنے دلائل میں میں کہا کہ انتخابی حلقہ بندی کے حوالے سے غلط فیصلہ کیا گیا ہے جس پر بینچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’الیکشن شیڈول جاری ہو چکا اب کچھ نہیں ہو سکتا۔‘

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ انفرادی درخواستوں پر فیصلہ دینے لگ گٸے تو الیکشن عمل متاثر ہوگا۔ ’ایسی درخواستوں پر عام انتخابات کے لیے آٹھ فروری 2024 کی تاریخ کو ڈسٹرب نہیں کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ الیکشن کو کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔

بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ انتخابات میں کوٸی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔’کسی کو الیکشن تاخیر کا شکار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

دوسری جانب الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری انتخابی شیڈول کے مطابق عام انتخابات 2024 کے لیے آج یعنی منگل کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ افسران (آر اوز) حلف اٹھائیں گے اور اس کے بعد امیدواروں کو کاغذات نامزدگی باضابطہ طور پر وصول کرنے کے لیے پبلک نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔ 

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے جانے والے انتخابی پروگرام کے مطابق آج ملک بھر کے 144 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) اور 859 ریٹرننگ افسران (آر اوز) کی حلف برداری ہوگی جس کے بعد انتخابی امیدواروں سے کاغذات نامزدگی باضابطہ طور پر وصول کرنے کے لیے پبلک نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔

حلف برداری کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے اہلکار نے بتایا کہ صوبائی الیکشن کمشنر، ڈی آر اوز سے حلف لیں گے جو اس کے بعد اپنے اپنے ضلعے میں ہر آر او اور اے آر او سے حلف لیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرح ریٹرننگ افسران اپنے ماتحت پریزائیڈنگ آفیسر سے حلف لیں گے اور پریزائیڈنگ آفیسر پولنگ شروع ہونے سے پہلے اپنے ماتحت پولنگ کے عملے کے ہر رکن سے حلف لیں گے۔

الیکشن کمیشن کے انتخابی پروگرام کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ 20 تا 22 دسمبر 2023 ہے جس کے بعد کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل شروع ہوگا جو کہ 24 تا 30 دسمبر 2023 تک جاری رہے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امیدواروں کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات تین جنوری 2024 تک دائر کیے جا سکیں گے اور ان کے خلاف اپیلیں سننے کا عمل 10 جنوری 2024 تک جاری رہے گا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان اس سارے عمل کے بعد امیدواروں کی نظر ثانی شدہ اور حتمی فہرست 11 جنوری 2024 کو جاری کرے گا جس کے بعد امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ کیے جائیں گے۔

ووٹرز کی تعداد میں اضافہ

گذشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تازہ اعداد و شمار جاری کیے تھے جن کے مطابق 2018 کے مقابلے میں 2024 کے عام انتخابات میں ووٹرز کی تعداد میں 2 کروڑ 26 لاکھ 30 ہزار 351 ووٹرز کا اضافہ ہو گیا ہے۔

نئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اب کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار 760 ہوگئی ہے۔

الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین اور غیرمسلم کے لیے مخصوص نشستوں پر اپنے امیدواروں کی ترجیحی فہرستیں 22 دسمبر 2023 تک اس سے پہلے جمع کرا دیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست