پاکستانی پے پال کے ذریعے رقوم وصول کر سکیں گے: نگران وزیر

آئی ٹی وزیر کے مطابق پاکستان میں پے پال کا اکاؤنٹ کھولے بغیر بیرون ملک سے کوئی بھی شخص اپنے پے پال والٹ سے پیسے پاکستانی بینک اکاؤنٹ میں فوری بھیج سکے گا۔

پاکستان کے نگران وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام ڈاکٹر عمرسیف نے اعلان کیا ہے کہ پاکستانی فری لانسرز اب پے پال سے با آسانی اپنے بینک اکاؤنٹس میں رقوم وصول کر سکیں گے۔

پے پال بین الاقوامی سطح پر رقوم کی منتقلی و ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والا ادارہ ہے۔

نگران وزیر آئی ٹی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں کہا کہ ’فری لانسرز کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا کہ پاکستان میں پے پال، سٹرائپ اور وائز نامی اداروں کو لایا جائے تاکہ وہ اپنی رقوم آسانی سے پاکستان میں وصول کر سکیں۔‘

پاکستانی فری لانسرز اور ای کامرس سے وابستہ افراد کا کافی عرصے سے دیرینہ مطالبہ تھا کہ ملک میں ترسیلات زر کو ممکن بنانے کے لیے اس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا جائے۔

عمر سیف نے کہا کہ ’خوشخبری کی بات یہ ہے کہ پاکستانی فری لانسرز پے پال کے ذریعے پیسے وصول کر سکیں گے۔

’ہم نے یہ پروگرام تشکیل اس طرح سے دیا ہے کہ اب آپ کو پاکستان میں بیٹھے ہوئے پے پال کا اکاؤنٹ کھولنے کی ضرورت نہیں، بلکہ جو نظام وضع کیا گیا ہے اس کے ذریعے باہر بیٹھا ہوا کوئی بھی شخص آپ کو اپنے پے پال والٹ سے پیسے دے سکے گا، جو آپ کو پاکستانی بینک اکاؤنٹ میں اسی وقت موصول ہو جائیں گے۔‘

یہ پیش رفت کتنی فائدہ مند ہے؟

پاکستان میں کئی فری لانسر پے پال جیسے اداروں کے نہ ہونے کی وجہ سے مشکل کا شکار تھے اور اپنی رقوم دیگر ذرائع سے وصول کرتے تھے جس میں کچھ وقت لگ جاتا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے نوجوان پاکستانی فری لانسر محسن علی نے بتایا کہ ’فی الحال پے پال سے پاکستان میں رقوم کی وصولی ایک مہنگا اور طویل انتظار والا عمل ہے۔ پاکستانی بینک اکاؤنٹ میں تھرڈ پرسن کے ذریعے رقم منگوائی جاتی ہے، جس میں ڈالر کا ریٹ مارکیٹ سے کم ملتا ہے اور کئی دن بھی لگ سکتے ہیں۔ جبکہ فراڈ کا خطرہ بھی رہتا ہے۔‘

انہوں نے حکومت پاکستان کے حالیہ اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’اس سے نہ صرف فوری منتقلی ہو گی بلکہ وہ رقم بھی بچ جائے گی جو پہلے تھرڈ پرسن کو دینی پڑتی تھی اور فراڈ کا امکان بھی نہیں رہے گا۔‘

آئی ٹی کے شعبہ سے وابستہ ایک خاتون فری لانسر اقصیٰ ذوالفقار نے انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ ہم سب، بالخصوص فری لانسرز کے لیے ایک اچھی خبر ہے، کیوں کہ انہیں بیرون ملک اپنے کلائنٹ سے رقم وصول کرنے میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اس سے فری لانسر اور آئی ٹی انڈسٹری پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔‘

ان کا کہنا تھا، فی الحال پے پال سے رقم منگوانا ایک انتظار والا اور پر خطر عمل ہے کیوں کہ رقم کی منتقلی کا یہ بین الاقوامی گیٹ وے منی لانڈرنگ کے شبہ میں کھبی بھی پیسے روک سکتا ہے اور تھرڈ پرسن بھی فراڈ کر کے فرار بھی ہوسکتا ہے اور آپ کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔‘

لو آربٹ سیٹلائٹ کمیونیکشن ٹیکنالوجی کیا ہے؟

ڈاکٹر عمرسیف نے بتایا کہ ’کمیونیکیشن کی دنیا میں ایک نئی جدت آئی ہے جس کو لو آربٹ سیٹلائٹ کمیونیکشن ٹیکنالوجی کہتے ہیں، جس کی مدد سے اب سٹارلنک جیسی سروسز صارفین کو انٹرنیٹ اور کنیکٹیویٹی آسانی سے کہیں بھی مہیا کر سکتی ہیں۔

’اس کے لیے ہمیں ایک نئی سپیس پالیسی بنانی تھی جو ہم نے بنائی ہے۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جہاں اتنی فارورڈ لوکنگ اور بیلنسڈ سپیس پالیسی بنائی گئی، جس کے ذریعے سپارکو اور پاک سیٹ بھی اپنا کام جاری رکھ سکیں اور پرائیویٹ پلیئرز بھی آکر پاکستان کو کمیونیکیشن سروسز دے سکیں۔‘

ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ’اب اس نئی سپیس پالیسی کی وجہ سے پاکستان میں نجی ادارے جو کہ جدید لو آربٹ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے لوگوں کو کمیونیکیشن فراہم کرسکیں گے، وہ پاکستان آ سکیں گی اور ہمارے صارفین کو، وہ کہیں بھی ہوں، ان کو انٹرنیٹ کی سروس میسر ہوگی۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی