کراچی میں طوطے، چڑیا کی جگہ چیل، کووں نے کیوں لے لی؟

ماہرین کے مطابق کراچی میں گذشتہ چار سالوں سے ریکارڈ ہونے والی ہیٹ ویوز نے پرندوں کی آبادی پر منفی اثرات چھوڑے ہیں۔

حالیہ دنوں جرمن واچ  نامی عالمی ادارے کی جاری کردہ رپورٹ ’گلوبل کلائمیٹ انڈیکس‘ میں پاکستان کو دنیا میں موسمی تبدیلی سے متاثر ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر رکھا گیا اور یہ بتایا گیا کہ پاکستان موسمی تبدیلی کے باعث آنے والی دیگر کئی قدرتی آفات میں سے شدید گرم موسم والی آفت سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔

پاکستان میں دیگر بڑے شہروں یا خطوں کے مقابلے میں کراچی شدید گرمی کے باعث پہلے نمبر پر متاثر خطہ یا شہر سمجھا جاتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی پچھلے پانچ سال سے مسلسل گرم ترین موسم سرما سے نبرد آزما ہے۔

شدید گرمی صرف انسانوں کو ہی متاثر نہیں کرتی بلکہ چرند پرند بھی گرمی سے متاثر ہیں۔ ماہرین کے مطابق کراچی میں گذشتہ چار سالوں سے ریکارڈ ہونے والی ہیٹ ویوز نے پرندوں کی آبادی پر منفی اثرات چھوڑے ہیں۔

صوبائی کنزرویٹر محکمہ جنگلی حیات سندھ جاوید احمد مہر نے انڈپینڈنٹ اوردو کو بتایا: ’شدید گرمی بالکل ایک سبب ہے مگر اصل سبب ہے پرندوں کے مسکن کا چھن جانا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پرندے درختوں پر گھونسلے بناتے ہیں اور اگر شدید گرمی ہو تو پرندے جاکر اپنے گھونسلے میں بیٹھ جاتے ہیں اور گرمی سے بچ سکتے ہیں مگر کیونکہ کراچی میں درخت کم ہیں تو پرندے ایسا نہیں کر پاتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ مسکن کے ساتھ پرندوں کی خوراک کے ذرائع ختم ہونے سے بھی پرندوں کی کراچی میں آبادی پر منفی اثرات پڑے ہیں۔

جاوید احمد مہر کے مطابق: ’پرندے پھل، بیج اور کیڑے مکوڑے کھاتے ہیں۔ کراچی میں ویسے بھی درخت ختم ہوچکے ہیں مگر پھل دار درخت اور ایسے درخت جن پر بیج لگتے ہیں وہ تو ناپید ہوچکے ہیں۔ شہر میں کہیں بھی کچی زمیں نہیں رہی ہرجگہ کنکریٹ بھر دیا گیا ہے جس کے باعث کیڑے مکوڑے بھی نہ رہے جو بڑا سبب ہے کراچی سے پرندوں کے غائب ہونے کا۔‘

پرندوں کے ختم ہونے کی ایک اور وجہ بڑھتی آبادی اور روشنیوں کے شہر کی چکا چوند بھی ہے جو رات کو بھی شہر کو منور رکھے ہوئے ہیں۔  

زہیب احمد اپنے دوستوں کے ساتھ نجی طور پر پرندوں کے مشاہدے (برڈ واچنگ) کا ایک کلب چلاتے ہیں۔ ان کے مطابق کراچی کے مضافات میں چھوٹے پرندوں کو پکڑنا اور ان کو کھانے کے رجحان کے باعث بھی پرندوں کی آبادی پر اثرات پڑے ہیں۔

 ان کا کہنا تھا: ’کراچی میں 150 سے زائد اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں جس میں بگلہ، شکر خورہ، چڑیا، درزی چڑیا، فاختہ، بلبل، دھوبن چڑیا، کونج، مینا، طوطے شامل ہیں، مگر اب ان میں کئی اقسام یا تو مکمل طور پرغائب ہو گئی ہیں یا ان کی آبادی کم ہو گئی ہے۔‘

زہیب احمد نے مزید بتایا کہ شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہیں جس کے باعث ان پرندوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو گند پر پلتے ہیں جیسے کوے اور چیلیں۔

جاوید احمد مہر کے مطابق کوے اور چیلیں چھوٹے پرندوں جیسے چڑیوں کا شکار کرتے ہیں اس کے باعث بھی شہر سے چھوٹے پرندے غائب ہو گئے ہیں۔

جنگلی حیات میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر بابر حسین ماحول پر کام کرنے والے عالمی ادارے آئی یو سی این سے وابستہ ہیں۔ ان کے مطابق کراچی ساحلی شہر ہے جہاں دیگر پرندوں کے ساتھ ساحل پر پائے جانے والے پرندوں کی ایک بڑی آبادی تھی جو اب نہیں رہی۔

انہوں نے بتایا: ’ساحل کے ساتھ انسانی آبادی کا بڑھنا خاص طور پر ہاکس بے، ککا پیر ولیج، سینڈ سپٹ پر حالیہ سالوں میں کافی نئی آبادی بس گئی ہیں اور لوگوں کے شور اور روشنی کے باعث ساحلی پرندوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔‘

ڈاکٹر بابر کے مطابق سمندر میں بڑھتی گندگی اور زہریلے پانی کے باعث مچھلیاں ختم ہوگئی ہیں جو ان ساحلی پرندوں کی خوراک تھیں۔ یہ بھی ایک اور وجہ ہے شہر سے ساحلی پرندے ختم ہونے کی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات