انڈیا: عدالت نے ہندوؤں کو گیان واپی مسجد میں پوجا کی اجازت دے دی

گیان واپی مسجد ان متعدد اسلامی عبادت گاہوں میں سے ایک ہے جسے ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت کے حمایت یافتہ ہندو گروپس کئی دہائیوں سے مندر بنانے کی مہم چلا رہے ہیں۔

19 مئی 2022 کو انڈیا کے شہر وارانسی میں پولیس اہلکار تاریخی گیان واپی مسجد کے باہر پہرہ دے رہے ہیں (سنجے/اے ایف پی)

انڈیا میں تاریخی بابری مسجد کی جگہ بنائے گئے رام مندر کے افتتاح کے چند روز بعد مقامی عدالت نے بدھ کو ملک کے سب سے حساس مذہبی تنازعات میں سے ایک اور مقدمے میں متنازع فیصلہ سناتے ہوئے ہندوؤں کو وارانسی کی تاریخی گیان واپی مسجد کے اندر پوجا پاٹ کرنے کی اجازت دے دی۔

گیان واپی مسجد ان متعدد اسلامی عبادت گاہوں میں سے ایک ہے جسے ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت کے حمایت یافتہ ہندو گروپس کئی دہائیوں سے مندر بنانے کی مہم چلا رہے ہیں۔

یہ 17 ویں صدی میں مغل سلطنت نے اس مسجد کو ایک ایسے شہر میں تعمیر کیا تھا جہاں ملک بھر سے ہندو عبادت اور اپنے پیاروں کی مقدس دریا گنگا کے کنارے آخری رسومات ادا کرتے تھے۔

وارانسی کی عدالت نے بدھ کو ایک مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ ہندو عبادت گزار اس مسجد، جو ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق شیو دیوتا کے تباہ شدہ مندر کے اوپر بنائی گئی تھی، کے تہہ خانے میں پوجا پاٹ کر سکتے ہیں۔

عدالتی فیصلے میں ضلعی حکام کو حکم دیا کہ وہ ہندو عبادت گزاروں کی سہولت کے لیے اگلے سات دنوں کے اندر مناسب انتظامات کریں۔

یہ فیصلہ گیان واپی مسجد کے مستقبل کے بارے میں طویل عرصے سے جاری قانونی جنگ میں تازہ ترین موڑ ہے۔

رواں ہفتے ہی ملک کی سرکاری آثار قدیمہ کے ادارے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی)  نے کہا تھا کہ مسجد کی جگہ کے سروے سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ’یہ اصل میں ایک مندر تھا۔‘

انتہا پسند ہندو گروپوں نے مسلمانوں کی متعدد عبادت گاہوں پر دعویٰ کیا ہے جو ان کے بقول مغلیہ دور حکومت میں قدیم مندروں کے اوپر بنائے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی نے وارانسی کے قریبی شہر ایودھیا میں متنازع رام مندر کا افتتاح کیا تھا جو صدیوں پرانی بابری مسجد کی زمین پر تعمیر کیا گیا تھا۔

بی جے پی کی سربراہی میں ہندو انتہا پسندوں نے 1992 میں اس مسجد کو مسمار کر دیا تھا جس کے بعد پھوٹنے والے مسلم کش فسادات میں دو ہزار سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔

بابری مسجد کے مقام کے حوالے سے کئی دہائیوں سے جاری عدالتی جنگ 2019 میں اس وقت ختم ہوئی جب انڈیا کی اعلیٰ ترین عدالت نے اس متنازع جگہ پر مندر کی تعمیر کی اجازت دی تھی۔

مودی کی جماعت قدیم ہندوستان کی مغل بادشاہوں کے دور میں مسلم حکمرانی کو ’غلامی کے دور‘ سے تعبیر کرتے ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے گذشتہ ہفتے مندر کے افتتاح کو ’ایک نئے دور کی شروعات‘ کے طور پر بیان کیا۔

2014 میں مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے انڈیا میں ہندو بالادستی کے مطالبات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس سے ملک کی تقریباً 21 کروڑ مسلم اقلیت میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا