دادو میں 12 سالہ بچے پر تشدد کی ویڈیو وائرل، مقدمہ درج

پولیس کے مطابق وائرل ویڈیو میں بچے پر تشدد کرنے والا شخص پولیس اہلکار نہیں بلکہ ایک اہلکار کا بیٹا ہے، جس نے اپنے والد کی پولیس ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔

سوشل میڈیا پر گذشتہ چند روز سے ایک ویڈیو وائرل ہے، جس میں پاکستان کے جنوبی صوبے سندھ کے شہر دادو میں پولیس کی وردی میں ملبوس ایک شخص کو اپنے ساتھیوں سمیت ایک کمسن بچے کو سلاخوں سے تشدد کا نشانہ بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے دادو پولیس نے مقدمہ دائر کرکے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

بی سیکشن تھانے دادو کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) سید اصغر علی شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وائرل ویڈیو میں کمسن بچے پر تشدد کرنے والا شخص پولیس اہلکار نہیں بلکہ پولیس اہلکار کوثر گوپانگ کا بیٹا ثمر گوپانگ ہے، جس نے اپنے والد کی پولیس ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا گیا کہ چارپائی پر بیٹھے ایک بچے کو اندھیرے کمرے میں پولیس وردی والی ٹی شرٹ پہنے ایک شخص سمیت کچھ لوگ شدید تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اس سے سندھی زبان میں چوری کرنے کا اقرار کروا رہے ہیں۔ بچے کو چیختے دیکھا جاسکتا ہے۔ کسی نامعلوم شخص نے موبائل فون کی روشنی میں ویڈیو ریکارڈ کی تھی۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سید اصغر علی شاہ نے بتایا کہ ’جیسے ہی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، دادو کی ضلعی پولیس نے اس کا نوٹس لیا اور ہم نے بچے کو تلاش کیا اور تشدد کے شکار بچے کو تلاش کر کے اس کا بیان ریکارڈ کیا اور پانچ افراد کے خلاف مقدمہ دائر کرکے ملزمان حسیب سولنگی اور ذوالفقار سولنگی کو گرفتار کر لیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 328 اے (کمسن بچے کی جسمانی یا جنسی تشدد کے دوران رضامندی کے بغیر ویڈیو ریکارڈ کرنا یا تصویر بنانا) اور 342 (کسی فرد کو حراست میں رکھنا) کے تحت دائر کیا گیا۔

سید اصغر علی شاہ کے مطابق: ’سوشل میڈیا پر یہ واقعہ دادو پولیس سے منسوب کیا جا رہا تھا کہ پولیس نے بچے کو اپنی حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا لیکن یہ الزام حقیقت کے منافی ہے۔ دراصل بچے پر پولیس حراست میں نہیں بلکہ اہل علاقہ نے چوری کا الزام لگا کر تشدد کیا اور ملزم نے اپنے پولیس اہلکار والد کی وردی کا غیرقانونی استعمال کیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) دادو نے اہلکار کوثر گوپانگ کو اپنی سرکاری ٹی شرٹ دینے اور ڈیوٹی میں غفلت پر سزا کے طور پر کوارٹر گارڈ کردیا ہے۔‘

دوسری جانب وائرل ویڈیو میں تشدد کا نشانہ بننے والے بچے کے چچا زاد بھائی اسد سیال نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کی عمر 12 سال ہے اور وہ آٹھویں جماعت کے طالب علم ہیں۔

اسد سیال کے مطابق: ’میرے چچازاد بھائی کی ملزم سے چند روز قبل کسی بات پر تلخ کلامی ہوئی تھی، جس پر انہوں نے پانی کی موٹر چوری کرنے کا الزام لگا کر انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف دیا جائے گا۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ