زبان سنبھال کر، سٹمپ مائیک لگا ہے!

سٹمپ مائیک جیسی ٹیکنالوجی کرکٹ میں متعارف تو آوٹ ہونے کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے کی گئی تھی لیکن اس نے کھلاڑیوں کو زبان احتیاط سے استعمال کرنے پر مجبور کر دیا ہے

کرکٹ کے میدان میں ایک خاموش ایمپائر ان سٹمپس میں نصب مایئک ہے جو ہر بات ریکارڈ کرکے کھلاڑیوں کو مشکل میں ڈال سکتا ہے۔ فوٹو رائٹرز

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان جنوری 2018 میں پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کے دوسرے میچ کے دوران جنوبی افریقی کھلاڑی اینڈیل پہلوک وایو کے بارے میں بظاہر نسل پرستانہ جملہ استعمال کرنا پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو کافی بھاری پڑ سکتا ہے۔

ڈربن میں کھیلے گئے اس میچ میں جنوبی افریقی اننگز کے دوران 37ویں اوور میں پہلوک وایو نے پاکستانی بولر شاہین آفریدی کی گیند پر اپنی نصف سنچری مکمل کی تو اس موقع پر سٹمپ مائیک کے ذریعے کپتان سرفراز کا وہ فقرہ واضح طور پر سنائی دیا گیا جس میں انھوں نے پہلوک وایو کو اردو میں نسل پرستانہ لفظ سے مخاطب کرتے ہوئے بیٹنگ میں مسلسل خوش قسمتی پر جملہ کسا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کرکٹ میدان میں کھلاڑیوں کے درمیان کلام یا فقرہ کسنے کا واقع میدان سے باہر بھی سنا گیا ہو اور ایسا بھی نہیں ہے کہ کسی کھلاڑی نے پہلی مرتبہ دوسرے کھلاڑی پر کوئی فقرہ کسا ہو۔

کرکٹ کا کھیل جسے ’جینٹلمینز گیم‘ کہا جاتا ہے مگر آہستہ آہستہ یہ کھیل اب ’مائنڈ گیم‘ بھی بنتا جا رہا ہے اور ’سلیجنگ‘ یعنی دوسرے کھلاڑی پر فقرے کسنا اس کھیل کا حسن بھی سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر ٹیسٹ کرکٹ میں۔

بعض ماہرین اور سابق کرکٹرز کے خیال میں ٹیسٹ کرکٹ ایک خاص موقع پر بعض اوقات مدھم پڑ جاتی ہے اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب بلے باز کوئی غلط نہ کر رہا ہو اور وکٹیں نہ گر رہی ہوں۔ ایسے میں جہاں بولرز اپنی دیگر مہارتوں کو آزماتے ہیں وہیں وہ اور ان کے ساتھی کھلاڑی ’سلیجنگ‘ کا استعمال بھی کرتے ہیں تاکہ بلے باز کی توجہ ہٹائی جا سکے اور انھیں غلطی کرنے پر مجبور کیا  جائے۔

اب سلیجنگ کی حدیں کیا ہیں اس کا تعین کرنا تھوڑا مشکل ہے۔

سرفراز اور انڈیا کے حالیہ دورہ آسٹریلیا کے دوران  پیش آنے والے ایسے واقعات کی اہم  وجہ ’سٹمپ مائیک‘ رہی ہے۔ سٹمپ مائیک دراصل وہ آلہ ہے جو وکٹ کے بالکل ساتھ لگایا جاتا ہے۔ اس آلے کو نصب کرنے کا ابتدائی مقصد بلے بازوں کے بلے کو چھو کر جاتی ہوئی گیند کی آواز کا تعین کرنا تھا۔

سٹمپ مائیک ٹی وی براڈکاسٹرز کی جانب سے لگائے جاتے ہیں، جس کے لیے آئی سی سی کے قوانین بھی موجود ہیں اور اس قانون کے مطابق جب ایمپائر کی جانب سے گیند ’ڈیڈ بال‘ قرار دے دی جائے تو ان مائیک کو فوراً ہی بند کر دیا جائے، لیکن آج کل ایسا نہیں ہوتا ہے۔

ماضی میں جب مائیک نصب نہیں کیے جاتے تھے تو کرکٹ کا میدان کھلاڑیوں تک ہی محدود رہتا تھا اور وہ ایک دوسرے کو غلطی پر مجبور کرنے کے لیے ہر حربہ آزماتے تھے لیکن آج ایسا ممکن نہیں ہے۔ آج میدان میں ہونے والی ہر بات چیت اور چیخ و پکار کو ہم اپنے گھروں میں بیٹھے سن سکتے ہیں۔

یہاں سرفراز کی جانب سے ادا کیے جانے والے الفاظ کا دفاع نہیں کیا جا رہا بلکہ میدان میں موجود کھلاڑی کی آزادی پر بات کرنا مقصود ہے۔ سٹمپ مائیک سے قبل میدان میں باؤنڈری لائنز کے پار مائیک نصب کیے جاتے تھے تاکہ براہ راست دکھائے جانے والے میچز کے دوران تماشائیوں کا شور سنایا جا سکے جو کسی حد تک درست بھی تھا۔

اس کے علاوہ میدان کے چاروں جانب کیمرے نصب کر دیے گئے جو کہ لائیو براڈکاسٹنگ کی ضرورت تھی، لیکن اب بڑھتے بڑھتے ٹیکنالوجی کھلاڑیوں کے اتنی قریب آگئی ہے کہ انھیں ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا پڑتا ہے۔

اور پھر سب سے بڑھ کر میچ کے اختتام پر میدان میں کی گئی ہر حرکت پر صحافیوں کے سوالات کی لٹکتی تلوار کا خوف الگ۔

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل