امریکہ کی پاکستان میں ایکس کی بندش کی مذمت

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کو ایک پریس بریفنگ کے دوران پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی پر حملوں کے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہم دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آزادی اظہار رائے کی حمایت کرتے ہیں۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر 6 مارچ 2024 کو واشنگٹن ڈی سی میں محکمے کے دفتر میں نیوز بریفنگ کے دوران سوالات کے جوابات دے رہے ہیں (امریکی محکمہ خارجہ یو ٹیوب)

امریکہ نے پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کی مذمت اور آزادی اظہار رائے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کو ایک پریس بریفنگ کے دوران پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی پر حملوں کے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہم دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آزادی اظہار رائے کی حمایت کرتے ہیں۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ حال ہی میں پاکستان کی سینیٹ کے ایک رکن نے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد پیش کی، کیا آپ اس پر کوئی تبصرہ کریں گے؟

اس پر میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’ہم ٹوئٹر یا ایکس سمیت انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کی حکومت کی طرف سے جزوی یا مکمل بندش کی مذمت کرتے ہیں۔

’ہم نے پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران ان بنیادی آزادیوں کے احترام کی اہمیت پر زور دیا ہے اور دیتے رہیں گے۔‘

پاکستان میں الیکشن کے دوران دھاندلی کے الزامات کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی ترجمان نے کہا کہ پہلی بات یہ کہ پاکستان میں مسابقتی انتخابات ہوئے۔ لاکھوں لوگوں نے ووٹ ڈالا۔ ایک نئی حکومت تشکیل پا چکی ہے اور ہم یقینا اس حکومت کے ساتھ کام کریں گے۔

میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’اس کے ساتھ ہی بے ضابطگیوں کی بھی اطلاعات ہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے نتائج میں مسائل سامنے لائے گئے ہیں اور ہم چاہتے ہیں ان مسائل اور ان بے ضابطگیوں کی مکمل تحقیقات ہوں۔‘

اس سے قبل 20 جنوری 2024 کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ واشنگٹن دنیا میں انٹرنیٹ کی ہمیشہ مکمل آزادی چاہتا ہے اور اس میں ایسے پلیٹ فارمز کا ہونا بھی شامل ہے جو لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روزانہ کی پریس بریفنگ کے دوران پاکستان میں سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس کی سروسز میں خلل کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم انٹرنیٹ پلیٹ فارم چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں انٹرنیٹ پلیٹ فارم پاکستان اور دنیا بھر میں لوگوں کے لیے دستیاب ہوں۔ اور میرے پاس اس سے کے علاوہ کہنے کو کچھ نہیں۔‘

ایک سینیئر پاکستانی عہدیدار کی جانب سے الیکشن کے دوران دھاندلی میں مدد کرنے کے اعتراف پر امریکی ترجمان کا ردعمل جاننے کے لیے کیے گئے سوال کے جواب میں میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’میں نے یہ رپورٹ دیکھی ہے۔ مداخلت یا دھاندلی کے ہر دعوے کی مکمل اور شفاف تحقیقات پاکستان کے اپنے قوانین اور طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہیے۔‘

پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد گذشتہ کئی روز سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہی ہے۔

آخری بار ٹوئٹر کو اس طرح کی بندش کا سامنا اکتوبر 2020 میں کرنا پڑا تھا، جس پر کمپنی کی جانب سے وضاحت میں اس کی وجہ اندرونی نظام میں مسائل بتائی گئی تھی، تاہم اس وقت ٹوئٹر کی بندش کا یہ مسئلہ صرف پاکستان میں کو درپیش ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی(پی ٹی آئی) کے ترجمان ملاہت عبید سے جب پوچھا گیا کہ پاکستان میں ایکس (سابق ٹوئٹر) گذشتہ دو تین دنوں سے کیوں کام نہیں کر رہا ہے، تو انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ آپ اس حوالے سے وزارت داخلہ سے رابطہ کریں۔

انٹرنیٹ مانیٹر نیٹ بلاکس نے 17 فروری کو اس بات کی تصدیق کی کہ عام انتخابات میں مبینہ ووٹوں کی دھاندلی کی وجہ سے ملک میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں پاکستان میں قومی سطح پر ایکس کو متاثر کیا گیا ہے۔

پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش سے ان صارفین کی مایوسی میں اضافہ ہوتا ہے جو مواصلات اور معلومات کے لیے ان پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہیں۔

جبکہ پاکستان میں تمام بڑی جماعتیں اپنا موقف اور اپنی پارٹی پالیسی سے متعلق معلومات لوگوں تک پہنچانے کے لیے ٹوئٹر کا ہی سہارا لیتی ہیں، اور اس پلیٹ فارم کے بند ہونے سے وہ رابطہ بھی منقتع ہو چکا ہے۔ تاہم پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ کسی بھی بڑی سیاسی جماعت نے اس مسئلے پر اب تک آواز نہیں اٹھائی۔

 8 فروری 2024 میں ہونے والے انتخابات کے لیے سے پہلے اور بعد میں بھی پاکستانی صارفین کو انٹرنیٹ کی بندش کے ساتھ ساتھ ٹوئٹر میں مسئلے کے مسائل بھی درپیش ہیں۔

ان مسائل کے لیے کئی لوگ وی پی این کا سہارا بھی لیتے ہیں، وی پی این ایسی سروس ہے جس کی مدد سے صارفین اپنے ملک میں عائد انٹرنیٹ پر کسی بھی قسم کی پابندی کو بائی پاس کر سکتے ہیں، لیکن کئی صارفین ایسے بھی ہیں جنہیں وی پی این سروسز کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ