وہ چیز جو مجھے دوبارہ لندن کا میئر بننے سے روک سکتی ہے

لندن کے میئر کا آخری الیکشن 2021 میں ہوا اور ووٹنگ کے پہلے مرحلے کے بعد میں پانچ فیصد سے بھی کم آگے تھا۔ یہ وہ تھوڑا فرق ہے جن کا اب ہمیں سامنا ہو گا۔

لندن کے میئر صادق خان 28 جون 2023 کو مشرقی لندن میں (جسٹن ٹالس/ اے ایف پی)

دو مئی کو ہونے والے لندن کے میئر کے انتخاب میں میرے اور ٹوری پارٹی کے امیدوار کے درمیان سخت مقابلہ ہو گا اور میں کسی غلط فہمی کا شکار نہیں یعنی میں ہار سکتا ہوں۔

بہت سے لوگوں کو ابھی تک علم نہیں ہے کہ ٹوری حکومت نے ووٹنگ کا نظام تبدیل کر دیا ہے تاکہ اس کے امیدوار کے جیتنے کا امکان بڑھ جائے۔ میئر کے عہدے لیے پہلی اور دوسری ترجیح کی بجائے اس بار آپ صرف ایک ووٹ دے سکیں گے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ لیبر پارٹی کے علاوہ کسی اور پارٹی کو ووٹ دینے سے اس بات کا امکان بڑھ جائے گا کہ لندن کے شہریوں کو ٹوری میئر ملے۔

میئر کے انتخاب کے معاملے میں صورت حال بالکل واضح ہے۔ کسی ایسے شخص کا انتخاب جو مصارف زندگی کے بحران میں لندن کے باسیوں کی مدد کے لیے پرعزم ہو اور ہر کسی کے لیے لندن کو زیادہ منصفانہ، زیادہ سرسبز اور زیادہ محفوظ بنانے کا کام  جاری رکھنے کے معاملے میں مثبت نقطہ نظر کا مالک ہو۔

یا پھر انتہائی دائیں بازو کے ٹوری امیدوار کو منتخب کرنا جو ترقی پسند اقدار کا مخالف ہے اور ہمیں صرف پیچھے ہی لے جائے گا۔

ووٹ ڈالنے کے لیے منظور شدہ شناختی دستاویز لازمی قرار دینے والے نئے قواعد، جو رائے دہندگان کی تعداد کم کرنے کی دانستہ کوشش ہے، بھی میئر کے انتخاب کو مشکل بنا رہے ہیں۔

تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ ایسا ممکن ہے کہ لندن کے نو لاکھ سے زیادہ مکینوں (جن میں ممکنہ طور پر نوجوانوں اور اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد شامل ہے) کے پاس کارآمد شناختی دستاویز نہ ہو اور اس طرح انہیں ان کے ووٹ دینے کے جمہوری حق کو استعمال کرنے سے روک دیا جائے گا۔

لندن کے میئر کا آخری الیکشن 2021 میں ہوا اور ووٹنگ کے پہلے مرحلے کے بعد میں پانچ فیصد سے بھی کم آگے تھا۔ یہ وہ تھوڑا فرق ہے جن کا اب ہمیں سامنا ہو گا۔

یہی وجہ ہے کہ آج میں اپنے شہر بھر کے لبرل ڈیموکریٹ اور گرین ووٹرز سے براہ راست اپیل کر رہا ہوں کہ وہ ٹوریوں کو باہر رکھنے اور ترقی پسند سیاست کے لیے میری حمایت کریں۔

گذشتہ الیکشن کے برعکس اس مرتبہ میئر کے لیے دوسری ترجیح کی شکل میں کوئی بیمہ پالیسی دستیاب نہیں ہے۔

میں ان لوگوں سے مدد مانگ رہا ہوں تاکہ ہم چھ ہفتے بعد کسی سخت گیر کنزرویٹو شخص کے میئر بن جانے کے نتیجے میں اپنے شہر کی قابل قدر اقدار کو سخت خطرے میں گھرا ہوا نہ پائیں۔

میں نے ہمیشہ لندن کی کھلی، نئے تصورات کو قبول کرنے والی، یورپ نواز اور نسل پرستی کی مخالف اقدار سمیت ماحولیات سائنس، خواتین کے حقوق، ہمارے تنوع، ہماری ایل جی بی ٹی پلس برادری (ہم جنس پرست، خواجہ سرا اور اس طرح کا جنسی میلان رکھنے والے دوسرے لوگ) اور لبرل جمہوریت کے لئے آواز اٹھائی ہے۔

لندن نے مجھے کونسل اسٹیٹ سے جانے کا موقع دیا جہاں میں پلا بڑھا اور دنیا کے عظیم ترین شہر کا میئر بن گیا۔

میں جو کچھ بھی کرتا ہوں اور جس چیز کے لیے کھڑا ہوتا ان سب میں ایک مشترکہ بات یہ ہے کہ لندن کے تمام مکین چاہے وہ کسی بھی نسل، جنس، مذہب، جنسی رجحان یا طبقے سے تعلق رکھتے ہوں، معذوری کا شکار ہو، انہیں اپنی پوری صلاحیت بروئے کار لانے کا وہی موقع ملے جو لندن نے مجھے اور میرے خاندان کو دیا۔

یہی وجہ ہے کہ ہم لندن کے پرائمری سکولوں کے تمام بچوں کو مفت کھانا فراہم کر رہے ہیں۔ لاکھوں مسافروں کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ مزید سستی کرنے کے لیے ٹی ایف ایل (ٹرانسپورٹ فار لندن) کرایے کو دوبارہ منجمد کر رہے ہیں اور ماحولیاتی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دنیا کا سب سے بڑا صاف ہوا کا زون متعارف کروانے سے لے کر کھلے آسمان تلے سونے کے مسئلے سے نمٹنے اور لندن کی تعمیرنو، 1970 کی دہائی کے بعد سے کسی بھی دور کے مقابلے میں سستے مکانات میں اضافے تک، ہم نے آگے کی جانب کچھ بڑے قدم اٹھائے ہیں۔

لیکن ہم دیکھ چکے ہیں کہ اس حکومت نے ملک کو کیا نقصان پہنچایا۔ اس نے ہماری معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ این ایچ ایس (نیشنل ہیلتھ سروس) کا بیڑہ غرق کر دیا۔

ہماری برادریوں میں تقسیم کو ہوا دی اور ماحول کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر ضروری اقدامات کرنے میں ناکام رہی۔

ہم ٹوریوں کو اپنے شہر کو اسی طرح نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے سکتے جس طرح انہوں نے ہمارے ملک کو نقصان پہنچایا۔

میئر کی ٹوری امیدوار وہ خاتون ہیں جنہوں نے گذشتہ 14 سال میں ہر قدم پر ٹوری حکومت کی حمایت کی۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ہمارے تنوع کو کمزوری سمجھتی ہیں۔ انہوں نے سخت انداز میں بریگزٹ کی حمایت کی۔

انہوں نے لندن میں فضائی آلودگی اور ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے ہر اقدام کے خلاف ووٹ دیا۔

انہوں نے مبینہ طور پر مشورہ دیا کہ خواتین سے پولیس کی بدسلوکی کا معاملہ چند ’برے لوگوں‘ اور ’غلط لوگوں‘ تک محدود ہے اور بند دروازوں کے پیچھے اس مسئلے سے نمٹا جا سکتا ہے۔

ہمیں ان کامیابیوں جو ہم حاصل کر چکے ہیں اور جدید، ہمہ گیر اور ہمہ گیر نقطہ نظر جو لندن کو دنیا کا سب سے بڑا شہر بناتا ہے، کا تحفظ کرنا ہوگا۔

لیکن ایسا کرنے کے لیے میں لبرل ڈیموکرییٹس اور گرین پارٹی کے ارکان سے کہہ رہا ہوں کہ وہ میئر کے انتخاب میں اپنی پہلی اور واحد ترجیح کا انتخاب کرتے ہوئے مجھے ووٹ دیں۔

 یہ واحد طریقہ ہے جس سے ہم ہر اس چیز کی حفاظت کرسکتے ہیں جو لندن کو بہت خاص بناتی ہے اور ہر کسی کے لیے زیادہ منصفانہ، محفوظ تراور سرسبز تر لندن کی تعمیر جاری رکھ سکتی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نقطۂ نظر