انسداد بجلی چوری آئی ایم ایف نہیں اپنے مستقبل کے لیے: وزیر پیٹرولیم

پاکستان کی وفاقی حکومت نے وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر ملک بھر میں بجلی و گیس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دے گئی ہیں۔

30 مئی 2021 کی اس تصویر میں کراچی میں ایک شخص بجلی کی تاروں کی مرمت کر رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان کی وفاقی حکومت نے وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر ملک بھر میں بجلی و گیس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دے گئی ہیں۔

حکومت کی طرف سے اس کریک ڈاؤن کا فیصلہ رواں ہفتے ہی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے حتمی جائزے کے بعد سٹاف لیول معاہدہ طے پانے کے بعد کیا گیا، جس کے بعد یہ سوال اٹھائے جا رہے تھے کہ حکومت نے یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے کہنے پر کیا لیکن وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اس تاثر کی نفی کردی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم آئی ایم ایف کے پروگرام کے لیے کچھ نہیں کر رہے بلکہ اپنے مستقبل کے لیے یہ اہداف مکمل کریں گے۔‘ بقول مصدق ملک اگر یہ معاہدہ نہ بھی ہو تب بھی یہ اہداف حاصل کرنا ضروری ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ’جب تک حکومت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نجکاری کی جانب لے جا رہی ہے اس دوران بجلی کی چوری روکنا ہوگی۔‘

مصدق ملک کے مطابق چوری کی گئی بجلی کی قیمت بھی صارفین ہی ادا کر رہے ہیں اور بجلی مہنگی ہونے کی وجہ بھی یہ چوری ہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے کہا کہ اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے جس میں ہر ٹرانسفارمر پر سمارٹ میٹر لگایا جائے گا۔ گرڈ سٹیشن اور فیڈرز پر پہلے ہی سمارٹ میٹر لگے ہوئے ہیں۔ ’اب ٹرانسفارمر پر تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے تعینات کیے گئے افسران نفع و نقصان کی تفصیل بھی دیں گے اور بجلی کے ذمہ داران ہوں گے، اس سے حالات بہتری کی جانب جائیں گے۔‘

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان رواں ہفتے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے حتمی جائزے کے بعد سٹاف لیول معاہدہ طے پا چکا ہے اور اب آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے اس کی منظوری کے بعد پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر قرض کی قسط جاری ہو گی۔

سٹاف لیول معاہدے کے بعد آئی ایم ایف نے ایک اعلامیے میں اس بات کی بھی تصدیق کی تھی کہ حکومت پاکستان نے قرض کے ایک نئے وسط مدتی کے پروگرام میں دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی طرف سے کچھ اصلاحات بھی تجویز کی گئی ہیں۔

ان اصلاحات میں آئی ایم ایف نے بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام بہتر بنانے، نجی بجلی گھروں کی طلب کو قومی گرڈ پر منتقل کرنے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات کے ذریعے بجلی کی چوری کے خاتمے کے اقدامات شامل ہیں۔

یہاں سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے دیے گئے ان اہداف کو حاصل کرنا کتنا قابل عمل ہے؟ اس کے اثرات کیا ہوں گے؟ انڈپینڈنٹ اردو نے توانائی کے ماہرین سے ان سوالات کے جوابات جاننے کی کوشش کی ہے۔ 

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے سابق چیئرمین اور توانائی سے متعلق امور کے ماہر توصیف فاروقی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف وہ چیزیں کرنے کو کہہ رہا ہے جو ہمیں ویسے بھی کرنی چاہییں۔ اس وقت پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے اور تمام چیزیں قابلِ عمل ہیں۔ 

’ہمارے پاس بجلی کی پیداوار 45 ہزار میگاواٹ ہے جو ضرورت سے زیادہ ہے۔ ملک میں مانگ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اہداف کے مکمل ہونے کے بہترین اثرات ہوں گے۔‘

توصیف فاروقی کے خیال میں ملک بھر میں پاور ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے۔ ’کسی فرد کو، خواہ وہ کسی بھی عہدے پر ہو بجلی چوری کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ چوری روکنے سے بجلی کی قیمتوں میں کمی واقع ہونا شروع ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ بنیادی ڈھانچے پر کام، ٹرانسمیشن لائن پر سرمایہ کاری، ڈسکوز کی نجکاری اور بجلی چوری پر سخت سزائیں دینے سے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔‘ 

سابق چیئرمین نیپرا کے مطابق اس کے ساتھ گورننس بہتر کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ اگر توانائی کے شعبے میں متعلقہ افراد تعینات کیے جائیں گے تو اہداف حصول ممکن ہے۔

اقتصادی و توانائی پالیسی پر کام کرنے والے ڈاکٹر نوید افتخار نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف کے کئی پروگراموں میں اسی طرز کی اصلاحات تجویز کی گئی تھیں، تاہم اس سے متعلق خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ 

نوید افتخار نے کہا کہ گذشتہ دو دہائیوں سے اس شعبے میں کئی اصلاحات زیر التوا ہیں جن میں توانائی کی مسابقتی مارکیٹ اور ایک ریگولیٹری فریم ورک شامل ہے۔ ’کسی بھی اصلاحاتی کوشش کی کامیابی کا انحصار آئی پی پیز کو capacity payment اور غیر موثر سبسڈی کے مسائل کو حل کرنے پر ہوگا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاور ڈویژن اور ریگولیٹری باڈی نیپرا دونوں کی تکنیکی صلاحیت توانائی کے شعبے کو درپیش چیلنجز سے مطابقت نہیں رکھتی۔ اس کے ساتھ سیکٹرل پالیسی کے مسائل بھی ہیں۔ ’آئی ایم ایف ان اہداف کو حاصل کر بھی لیا گیا تو ایک بڑا اثر نہیں پڑے گا۔‘

رواں ہفتے وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بجلی و گیس چوری میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان