کیا ٹیکس نہ دینے پر بجلی اور گیس کے کنیکشن کٹ سکتے ہیں؟ 

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پاکستان میں ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن ایف بی آر کے بعض حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والوں کے گیس اور بجلی کے میٹر کاٹنا آسان نہیں۔ 

14 نومبر 2012 کو ایک شخص اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دفتر سے نکل رہا ہے (اے ایف پی/ فائل)

اسلام آباد کے شہری ملک محمد سعید کا اکتوبر 2023 کا بجلی کا بل 6800 روپے ہے، جس میں مختلف ٹیکسز اور سرچارج کی مد میں تین ہزار روپے شامل ہیں، جب کہ دو ہزار روپے کے گیس کے بل میں بھی ایک ہزار روپے کے چارجز اور ٹیکس لگائے گئے ہیں۔ 

ملک محمد سعید نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’کون کہتا ہے میں ٹیکس نہیں دیتا، ہر مہینے بجلی، گیس اور موبائل فون پر حکومت میرا ٹیکس کاٹ لیتی ہے، اب ایف بی آر یہ دھمکی دے رہا ہے کہ اگر ٹیکس ریٹرن فائل نہ کیے تو بجلی اور گیس کا میٹر کاٹ دیں گے اور موبائل فون کی سم بلاک کر دیں گے، یہ کہاں کا قانون ہے؟‘ 

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پاکستان میں ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے رواں سال انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت ایف بی آر کو یہ اختیار دیا ہے کہ ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے اور ان کے بجلی اور گیس کے میٹر کاٹ دیے جائیں۔ 

ایف بی آر نے اس سلسلے میں شہریوں کو خبردار کرنا شروع کردیا ہے، ایف بی آر کو آخر یہ انتہائی اقدام کیوں اٹھانا پڑا ہے اور کیا ایف بی آر کے لیے صارفین کے خلاف ایسی کارروائی کرنا ممکن ہوگا یا نہیں؟  

شہری ملک محمد سعید کا کہنا ہےکہ جب میں ہر ماہ اپنی آمدن پر ٹیکس دے رہا ہوں، گیس، بجلی اور موبائل فون پر بھی ٹیکس ادا کرتا ہوں تو ایف بی آر مجھے رجسٹر کرے یا آسان اور سادہ ٹیکس ریٹرن فارم بھیجے، میں گوشوارہ جمع کروا دوں گا۔  

پاکستان کا ٹیکس گیپ  

پاکستان کی لگ بھگ 25 کروڑ آبادی میں سے گذشتہ برس 50 لاکھ افراد نے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے ہیں، ریسورس موبلائزیشن کمیشن کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک میں 76 لاکھ رجسٹرڈ نیشنل ٹیکس نمبر (این ٹی این) ہولڈرز میں سے 46 لاکھ افراد ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرتے۔ 

پاکستان نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے سابق چیئرمین طارق ملک کے مطابق پاکستان میں چار کروڑ 30 لاکھ افراد کو براہ راست انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے چاہییں تاہم ایف بی آر پہلے مرحلے میں ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کر سکتا ہے۔ 

طارق ملک نے بتایا کہ ’نادرا نے ایف بی آر کو پاکستان کے انتہائی مالدار اور صاحب حیثیت افراد کا ڈیٹا فراہم کر دیا ہے، جن سے 15 ہزار ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جا سکتا ہے۔‘   

کیا بجلی اور گیس کے میٹر کاٹنا ممکن ہے؟  

سابق وزیر مملکت اور وزیر ریسورس موبلائزیشن کمیشن کے چیئرمین اشفاق یوسف تولہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’نان فائلرز کے بجلی اور گیس کے کنکشنز منقطع کرنے میں کافی مشکلات پیش آ سکتی ہیں، اگر کسی صارف نے ایف بی آر کے اس قانون کو عدالت میں چیلنج کیا تو یہ قانون کالعدم ہو جائے گا۔‘ 

 کنیکشنز منقطع کرنے کے قانون کا اطلاق انکم ٹیکس کی حد تک ہوتا ہے، سیلز ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا، پی ٹی اے کے قانون کے تحت ایف بی آر کسی صارف کی موبائل فون سم کو بلاک نہیں کر سکتا۔  

اشفاق یوسف تولہ نے بتایا: ’ریسورس موبلائزیشن کمیشن نے اپنی حالیہ رپورٹ میں ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانے کی کئی تجاویز دی ہیں۔ کمیشن نے ایف بی آر کو 76 لاکھ رجسٹرڈ این ٹی این ہولڈرز کی نشاندہی کر دی ہے۔ ان میں سے 30 لاکھ افراد ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں، باقی 46 لاکھ افراد ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کر رہے، ایف بی آر پہلے ان کے ٹیکس ریٹرن فائل کروائے۔ ‘ 

سابق ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان میں 50 لاکھ بجلی کے کمرشل صارفین، چار لاکھ صنعتی صارفین اور 50 لاکھ رہائشی صارفین موجود ہیں۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر حامد عتیق کے مطابق: ’بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا ڈیٹا اتنا خراب ہے کہ ایف بی آر کے لیے یہ کارروائی کرنا مشکل ہوگا۔ بجلی کے بلز کا ڈیٹا اپ ڈیٹڈ نہیں ہے، بجلی کے بل کا میٹر مالک مکان کے نام پر ہے، جسے مالک مکان نے 1980 میں لگوایا تھا، کرائے دار کے بل پر مالک مکان کا میٹر نہیں کاٹا جا سکتا۔‘  

ڈاکٹر حامد نے کہا کہ ’ایف بی آر کو بینک اکاؤنٹ سیل کرنے کے اختیار کی طرح بجلی اور گیس کے میٹر کاٹنے کا اختیار دیا گیا ہے، پارلیمنٹ نے اس قانون کی منظوری دی ہے، اس قانون کے ابھی تک رولز بھی نہیں بنائے گئے، ایف بی آر کو اس قانون کے اطلاق میں مشکلات پیش آئیں گی اور یہ مہم ناکام ہو سکتی ہے۔‘  

ڈاکٹر حامد نے تجویز دی ہے کہ ایف بی آر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو پابند کرے کہ وہ بجلی کے بلوں کے ڈیٹا کو اپ ڈیٹ کریں، بجلی کے بلز میں موجودہ صارف، مالک مکان کا شناختی کارڈ انٹر کیا جائے اور اس کی جیو سٹریٹیجک پوزیشن بھی ڈالی جائے ۔ 

ٹیکس قوانین کے ماہر ڈاکٹر اکرام الحق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ پارلیمنٹ نے ایف بی آر کو صارفین کے بجلی اور گیس کے کنیکشنز منقطع کرنے کا اختیار دیا ہے۔ ’یہ قانون آئین کے تجت بنیادی انسانی حقوق کے خلاف  ہے، ریاست کسی بھی شہری سے بنیادی ضروریات زندگی نہیں چھین سکتی۔ پارلیمنٹ کو سوچنا چاہیے کہ وہ کس طرح کی قانون سازی کر رہی ہے۔‘  

ڈاکٹر اکرام الحق کا کہنا ہے کہ ایف بی آر ٹیکس وصولی کے نظام کو سہل بنانے کے لیے آج تک ایک صفحے کا سادہ اور آسان ٹیکس ریٹرن فارم جاری نہیں کر سکا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ’تمام موبائل فون صارفین 15 فیصد ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ ایف بی آر کے پاس ہر ماہ ان افراد کا ڈیٹا آتا ہے، انہیں رجسٹرڈ کرکے ٹیکس ریٹرن فائل کردیے جائیں، 3 کروڑ ڈیپازٹ ہولڈرز بینکوں سے ہر ماہ پرافٹ وصول کرتے ہیں، ایف بی آر ان سے بھی 15 فیصد ٹیکس کٹوتی کرتا ہے مگر ان کے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرتا۔‘  

ڈاکٹر اکرام الحق نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ نئے قانون کا بے جا استعمال اور اس سے بدعنوانی کے امکانات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ 

بجلی اور گیس کے کنیکشنز کاٹنے کے لیے کن لوگوں کو نوٹسز جاری کیے گئے 

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ ایف بی آر کے ممبر پالیسی آفاق احمد نے بتایا کہ ایف بی آر نے چار لاکھ سے زائد افراد کو ٹیکس نوٹسز بھیج دیے ہیں جب کہ مزید ساڑھے پانچ لاکھ افراد کو ٹیکس نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں۔ جو لوگ ٹیکس نوٹس کا جواب نہیں دیں گے اور ریٹرن فائل نہیں کریں گے، ان کے بجلی اور گیس کے کنیکشنز کاٹ دیے جائیں گے اور موبائل فون سم بلاک کر دی جائے گی۔  

آفاق احمد نے بتایا کہ ’ایف بی آر اس مقصد کے لیے نادرا کا ڈیٹا استعمال نہیں کر رہا، نادرا کا ڈیٹا درست نہیں ہے، نادرا نے مجموعی ملکی آبادی کے ماڈل کو استعمال کرتے ہوئے ایک خاندان کے سربراہ کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے یہ اندازہ لگایا ہے کہ چار کروڑ 30 لاکھ افراد کو ٹیکس ریٹرن فائل کرنے چاہییں، جو درست نہیں ہے۔‘  

آفاق احمد نے مزید بتایا کہ نان فائلرز کے بجلی اور گیس کے کنکشنز منقطع کرنے کے قانون پر عمل درآمد کروایا جائے گا۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے افراد کے بجلی میٹر کاٹنے کا آرڈر جاری کیا جائے گا، قانون کے تحت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے اہلکار آرڈر پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔

آفاق احمد نے بتایا کہ ایف بی آر نے اپنے تجزیے اور رپورٹس سے یہ اندازہ لگایا ہے کہ کم از کم 10 لاکھ افراد ’پوٹینشل ٹیکس پیئرز‘ ہیں اور ان سے کچھ نہ کچھ ٹیکس وصول کیا جا سکتا ہے۔ 

آفاق احمد کے مطابق گذشتہ برس 52 لاکھ افراد نے ٹیکس ریٹرن فائل کیے ہیں۔ ہمارا ہدف ہے کہ اس سال 65 لاکھ افراد ٹیکس ریٹرن فائل کریں، آئندہ دو سال میں ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد کو ایک کروڑ تک لے جانا ایف بی آر کا ٹارگٹ ہے۔  

پاکستان کے شہری اور تاجروں کی بڑی تعداد کئی بار ایف بی آر سے مطالبہ کر چکی ہے کہ انکم ٹیکس کا ایک صفحے کا سادہ فارم جاری کیا جائے تاکہ لوگ خود ٹیکس ریٹرن فائل کرسکیں۔ 

انجمن تاجران پاکستان کے صدر اجمل بلوچ کا کہنا ہے کہ ’ایف بی آر کا ٹیکسوں کا نظام انتہائی پیچیدہ ہے، ہر شخص آن لائن ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرسکتا، ایف بی آر ایک صفحے کا ٹیکس ریٹرن فارم لائے اور دکانداروں کے لیے فکسڈ ٹیکس کی سکیم شروع کرے تو لوگ خوشی سے ٹیکس ریٹرن فائل کریں گے۔‘  

ایف بی آر کے مطابق پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح نو فیصد ہے جو کہ خطے کے دیگر ممالک کی نسبت کم ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹلینا جارجیا نے حال ہی میں کہا ہے کہ پاکستان کو اپنی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کم از کم 15 فیصد تک لے جانی چاہیے۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت