وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ہفتے کو کہا کہ مالی سال 2024 کے ٹیکس ریونیو کلیکشن کو نظرثانی کے بعد 9.415 کھرب روپے کردیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ یکم جولائی سے شروع ہونے والے بجٹ میں تبدیلیاں کی گئی ہیں تاکہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے معاہدے کی قسط حاصل کی جاسکے۔
انہوں نے کہا: ’آخری کوشش کے طور پر پاکستان اور آئی ایم ایف میں پچھلے تین روز سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے تاکہ التوا کا شکار جائزہ مکمل ہوسکے۔‘
قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی سال 2024 کے اخراجات یا آؤٹ لے پر نظرثانی کرنے کے بعد اسے 14.480 کھرب روپے کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ (اس نظر ثانی کے بعد اب) انشا اللہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا معاہدہ طے پا جائے گا۔‘
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ نئے ٹیکس سے غریبوں پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔‘
ان کے بقول: ’ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ہم اخراجات میں 85 ارب روپے کم کریں گے۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان مذاکرات میں ’ہم نے 215 ارب روپے کے نئے ٹیکس پر اتفاق کیا ہے۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ مالی سال 2024 کے بجٹ میں غریبوں کی مالی امداد کے لیے فنڈز کو 450 ارب روپے سے بڑھا کر 466 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 50 کروڑ یا اس سے زیادہ کی آمدنی پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگایا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ ان اقدامات سے مالیاتی خسارے کی صورت حال بہتر ہو جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے پیرس میں ملاقات میں یقین دلایا ہتھا کہ حکومت آئی ایم ایف سے طے شدہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا پر معاہدہ گذشتہ نومبر سے تاخیر کا شکار ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے بیل آؤٹ پیکج کے تحت قسط کے اجرا سے متعلق جائزہ لینے کے جاری عمل پر اپنے ادارے کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا تھا۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے 29 جون تک کے اجلاسوں کا شیڈول جاری کیا تھا لیکن پاکستان کا معاملہ کسی بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا پروگرام 30 جون کو 2023 کو ختم ہونے جا رہا ہے۔