فلپائن: نوبیل انعام یافتہ صحافی ماریا ریسا ٹیکس ’فراڈ‘ کے الزامات سے بری

ماریا ریسا اور ان کی آن لائن نیوز آرگنائزیشن ریپلر کو ٹیکس چوری کے پانچ الزامات کا سامنا تھا لیکن ایک عدالت نے جنوری میں انہیں چار الزامات سے بری کر دیا تھا۔

فلپائن کی نوبیل انعام یافتہ صحافی ماریا ریسا 12 ستمبر 2023 کو منیلا میں کورٹ کے باہر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے (اے ایف پی/ جام ستا روسا)

نوبیل انعام یافتہ فلپائنی صحافی ماریا ریسا اور ان کے نیوز پلیٹ فارم ’ریپلر‘ کو ٹرائل کورٹ نے منگل کو ٹیکس فراڈ کے الزامات سے بری قرار دے دیا۔

اس مقدمے میں فتح کو نہ صرف حکومت کے خلاف صف آرا  صحافی ماریا کے لیے بلکہ ملک میں آزادی صحافت کے لیے ایک بڑی جیت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

فیصلے کے بعد 59 سالہ ماریا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے کاروباری برادری کو ’اچھا اشارہ‘ ملا ہے کیوں کہ ان الزامات کا ’قانون کی حکمرانی سے گہرا تعلق ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بریت کے فیصلے نے اب انصاف کے نظام کو جاری رکھنے، سیاسی طور پر ہراساں کیے جانے اور آزادی صحافت پر حملے کے باوجود خود کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کے ہمارے عزم کو مضبوط کیا ہے۔‘

ان کے بقول: ’یہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتی نظام کام کر رہا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم دیکھیں گے کہ باقی الزامات کو بھی مسترد کر دیا جائے گا۔‘

ماریا ریسا اور ان کی آن لائن نیوز آرگنائزیشن ریپلر کو ٹیکس چوری کے پانچ الزامات کا سامنا تھا لیکن ایک عدالت نے جنوری میں انہیں چار الزامات سے بری کر دیا تھا۔ ایک اور عدالت نے پانچویں الزام کی سماعت کی اور بالآخر منگل کو انہیں اس الزام سے بھی بری کر دیا۔

انہیں اب بھی دو باقی قانونی مقدمات کا سامنا ہے۔

یہ کیس فلپائن کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) کی جانب سے ریپلر کے خلاف شٹ ڈاؤن آرڈر جاری کرنے کے صرف دو ماہ بعد سامنے آیا ہے جس میں سابق صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کی انتظامیہ کے اس دعوے کا حوالہ دیا گیا تھا کہ یہ کمپنی غیر ملکی ملکیت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان کے خلاف الزامات کا محرک سیاسی عزائم پر مبنی تھا کیوں کہ ریپلر نے صدر ڈوٹیرٹے کی انسداد منشیات مہم کے دوران سخت ترین اقدامت پر کھل کر تنقید کی تھی۔ سابق صدر کی اس مہم کے نتیجے میں ہزاروں افراد جان سے چلے گئے تھے جن میں بنیادی طور پر منشیات کے حوالے سے نچلے درجے کے مجرم شامل تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بین الاقوامی فوجداری عدالت اس وقت اس کریک ڈاؤن کی ’انسانیت کے خلاف ممکنہ جرم‘ کے طور پر تحقیقات کر رہی ہے۔

اس فتح کے ساتھ سہی مقدمے کی چار سال اور دس ماہ کی طویل سماعت کا اختتام ہوا جو سابق صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کی انتظامیہ کے دور میں شروع ہوئی تھی۔

ماریا کا صحافتی ادارہ ریپلر صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کی گہری چھان بین اور منشیات کے خلاف خطرناک کریک ڈاؤن کے لیے جانا جاتا تھا۔

عدالتی فیصلے کے بعد ایک بیان میں ریپلر نے ایک بیان میں کہا: ’یہ نہ صرف ریپلر کی بلکہ ہر اس شخص کی فتح ہے جس نے یہ یقین رکھا ہے کہ ایک آزاد اور ذمہ دار پریس ہماری کمیونٹیز کو بااختیار اور جمہوریت کو مضبوط بناتا ہے۔‘

ادارے کے مطابق عدالت نے ماریا اور ریپلر کو اس بنیاد پر بری کیا ہے کہ وہ فراہم کردہ معلومات کے تحت عائد کردہ الزامات میں ملوث نہیں تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا: ’ہم اس صنعت میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ شامل ہیں جو مسلسل آن لائن حملوں، غیر منصفانہ گرفتاریوں اور حراستوں، اور ریڈ ٹیگنگ کا شکار ہیں جس کے نتیجے میں ہمیں ذاتی نقصان ہوا۔ ہم اسے سماجی بھلائی کے لیے کاروبار کرنے والے فلپائنی شہریوں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں لیکن انہوں نے بھی ہماری طرح جابر حکومتوں کے ہاتھوں نقصان اٹھایا ہے۔‘

ریپلر کے وکیل اور فلپائن سٹاک ایکسچینج کے سابق صدر فرانسس لم نے کہا: ’بریت کے اس فیصلے سے ہمارے عدالتی نظام کی اچھائی اجاگر ہوئی ہے۔ یہ ایک مضبوط پیغام بھیجتا ہے کہ فلپائن میں قانون کی حکمرانی حکومت کی سب سے طاقتور قوتوں کے خلاف بھی کام کرتی ہے۔‘

ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں فلپائن 180 ممالک میں سے 132 ویں نمبر پر ہے۔ عالمی تنظیم نے فلپائنی میڈیا کے ’زائد تنقید‘ کرنے والے صحافیوں کو ’حکومت کے ٹارگٹڈ حملوں اور مسلسل ہراساں کیے جانے کے باوجود انتہائی متحرک قرار دیا ہے۔‘

اضافی رپورٹنگ: ایجنسیز

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا