امریکی کوہ پیما الیگزینڈر پینکو، جو نیپال میں ماؤنٹ مکالو پہاڑ سر کرنے کی تیاری کر رہے تھے، ممکنہ طور پر دل کا دورہ پڑنے کے باعث چل بسے۔
مہم کا انتظام کرنے والی کمپنی ہمالین گائیڈز کے مینیجنگ ڈائریکٹر ایشوری پوڈیل نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ امریکی ریاست الینائے سے تعلق رکھنے والے معروف کوہ پیما کو اتوار کو رات دیر گئے کیمپ تھری سے واپسی پر کیمپ ٹو میں طبیعت خراب محسوس ہوئی۔
پینکو، جن کی عمر 39 برس تھی، نے کیمپ تھری تک نسبتاً آسان چڑھائی مکمل کی جو ایسی مشق ہوتی ہے جس کا مقصد جسم کو کم آکسیجن کی سطح کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہوتا ہے تاکہ حتمی چوٹی سر کرنے سے پہلے جسم تیار ہو سکے۔
پینکو کا مقصد 27838 ڈالر جمع کرنا تھا۔ یہ رقم ماؤنٹ مکالو کی بلندی (فٹ میں) کے برابر بنتی ہے۔ رقم اکٹھی کرنے کا مقصد ان کے آبائی شہر میں لوری چلڈرنز کے بچوں کے لیے خون کے سرطان کے پروگرام میں عطیہ دینا تھا۔
امریکی کوہ پیما دماغ کی رسولی کی بیماری میں تو جان بچ گئی لیکن وفات کے وقت وہ خون کے سرطان سے لڑ رہے تھے۔
ماؤنٹ مکالو، جو سطح سمندر سے 27838 فٹ (8485 میٹر) بلند ہے اور دنیا کی پانچویں بلند ترین چوٹی ہے، پر چڑھنے والے افراد مختلف کیمپوں سے گزرتے ہیں تاکہ جسم کو وہاں کے حالات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیمپ ٹو عام طور پر 21653 سے 22310 فٹ (6600–6800 میٹر) کی بلندی پر ہوتا ہے جب کہ کیمپ تھری 23950 سے 24278 فٹ (7300–7,400 میٹر) پر۔
پوڈیل نے دی انڈیپنڈنٹ کو بتایا کہ ’ایلیکس کی موت ممکنہ طور پر حرکت قلب بند ہونے سے ہوئی۔‘
انہوں نے کٹھمنڈو سے فون پر بتایا: ’موت کی اصل وجہ کی تصدیق پوسٹ مارٹم کے بعد ہی ہو سکے گی لیکن ہمارا شبہ ہے کہ یہ دل کا دورہ تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ پینکو گذشتہ ماہ کے آغاز میں نیپال پہنچے۔
اتوار کو جب چار افراد پر مشتمل ٹیم اور اس سربراہ رات کو آرام کی تیاری کر رہے تھے، تو پینکو کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی۔
پوڈیل کے مطابق، ساتھی کوہ پیما انہیں ایک گھنٹے سے زائد وقت تک ہوش میں لانے کی کوشش کرتے رہے، لیکن وہ کامیاب نہ ہوئے۔
پوڈیل نے بتایا کہ پینکو کے اہل خانہ اور کٹھمنڈو میں امریکی سفارت خانے کو ان کی اطلاع دے دی گئی ہے اور کیمپ سے ان کی لاش نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔
دی انڈپینڈنٹ نے اس حوالے سے کٹھمنڈو میں امریکی سفارت خانے سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا۔
ماؤنٹ مکالو کی ہمالیائی چوٹی نیپال اور چینی تبت کے درمیان سرحد پر واقع ہے، ماؤنٹ ایورسٹ کے جنوب مشرق میں تقریباً 14 میل کے فاصلے پر۔
پینکو کو کوہ پیما برادری میں نمایاں شخصیت کے طور پر جانا جاتا تھا۔
انہوں نے اپنے مہماتی سفر لوری چلڈرنز ہسپتال الینائے کے لیے وقف کر رکھے تھے، جہاں 2005 میں دماغی رسولی کی تشخیص کے بعد ان کا آپریشن ہوا۔ ان کا مقصد ایکسپلوررز گرینڈ سلیم مکمل کر کے دماغی رسولی پر تحقیق کے لیے فنڈز جمع کرنا تھا۔
یہ ایک منفرد چیلنج ہے جس میں سات بلند ترین چوٹیاں سر کرنا اور شمالی و جنوبی قطب تک کراس کنٹری سکیئنگ شامل ہے۔
انہوں نے پیکس آف مائنڈ کے نام سے ایک منصوبہ بھی شروع کیا جو ان کے کوہ پیمائی کے شوق کو ذہنی صحت کے لیے کام کے عزم کے ساتھ جوڑتا ہے۔
پینکو نے پیکس آف مائنڈ کی ویب سائٹ پر لکھا کہ ’وہ چند سال جوش اور مہم جوئی سے بھرپور تھے۔ ایک خطرناک چڑھائی کے دوران میں شدید زخمی ہو گیا۔ امدادی کام کے لیے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور بہت سے چڑھائی کی ضرورت پڑی۔
’2019 میں ایورسٹ اور ڈینالی کو سر کرنے کے بعد، میں امریکہ کا محض 15واں اور دنیا کے 75 لوگوں میں سے ایک شخص بن گیا جس نے گرینڈ سلیم مکمل کیا۔ اس دوران میں نے لوری چلڈرنز ہسپتال کے لیے تقریباً پانچ لاکھ ڈالر جمع کیے۔‘
’2023 میں جب میں ہمالیہ کی دشوار چوٹی اما دبلم سر کر رہا تھا، تو میں آکسیجن کی شدید کمی کا شکار ہو گیا اور بلندی کے ساتھ ہم آہنگی میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ چند ماہ بعد تشخیص ہوئی کہ میں خون کے سرطان میں مبتلا ہو چکا ہوں اور مجھے معلوم ہوا کہ میرا جسم بلندی پر موافقت کے لیے درکار سرخ خون کے خلیے بنانے کے قابل نہیں رہا۔‘
انہوں نے وضاحت کی کہ کرونک مائیلائیڈ لیوکیمیا ایک ’زندگی بھر رہنے والا سرطان‘ ہے۔
’تقریباً دو سال تک اس مرض پر قابو پانے کے لیے علاج کے بعد، اب میں دنیا کی پانچویں بلند ترین چوٹی مکالو سر کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، اور لوری چلڈرنز کے بچوں کے لیے خون کے کینسر پروگرام کے لیے 27838 ڈالر جمع کرنا چاہتا ہوں۔‘
پینکو نے کہا کہ ’بلندی پر چڑھنا ویسے ہی بہت مشکل ہوتا ہے، بیماری کے ساتھ تو اور بھی‘ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ’اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘