بوسنیا کے مفتی اعظم کی پاکستان آمد، سرکاری اعزاز سے نوازا جائے گا

ڈاکٹر حسین ایف کاوازووچ نے 1985 سے 1990 تک مصر کی جامعہ الازہر سے تعلیم حاصل کی اور سرائیوو میں اسلامی علوم کے شعبے سے شریعی قانون میں ڈاکٹریٹ کی۔ انہوں نے بوسنیا میں دینی مدارس اور مساجد کی تعمیر نو میں حصہ لیا۔

21 مارچ 2018 کو وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ چوہدری سالک حسین بوسنیا و ہرزیگووینا کے مفتی اعظم ڈاکٹر حسین ایف کاوازووچ کو اعزازی شیلڈ دیتے ہوئے (اے پی پی)

حکومت پاکستان نے بوسنیا کے مفتی اعظم ڈاکٹر حسین ایف کاوازووچ کو 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقعے پر ’ستارہ قائد اعظم‘ دینے کا اعلان کیا ہے۔

اے پی پی کے مطابق بوسنیا کے مفتی اعظم جمعے کو اسلام آباد پہنچے جہاں وہ 24 مارچ تک قیام کریں گے۔

ڈاکٹر حسین ایف کاوازووچ نے 1985 سے 1990 تک مصر کی جامعہ الازہر سے تعلیم حاصل کی اور سرائیوو میں اسلامی علوم کے شعبے سے شریعی قانون میں ڈاکٹریٹ کیا۔ انہوں نے بوسنیا میں دینی مدارس اور مساجد کی تعمیر نو میں حصہ لیا۔

وہ رفاہی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ انہوں نے بوسنیا میں اسلامی برادری کے لیے کھانے پینے کی حلال اشیا کے سرٹیفکیٹ کے لیے ادارے کے قیام میں قائدانہ کردار ادا کیا۔

انہوں نے اسلامی اور تقابلی قانون پر متعدد کتابیں  اور مضامین تحریر کر چکے ہیں۔ پاکستان میں 2022 کے سیلاب کے بعد انہوں نے پاکستان انجمن ہلال احمر کو چار لاکھ 29 ہزار یورو سے زیادہ کا عطیہ دیا۔

بلقانی علاقے کے دیگر ممالک جیسے کروشیا، سلووینیا اور مونٹی نیگرو کے مسلمان بھی ان کے دائرہ اختیار میں ہیں۔ وہ اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے تمام شعبوں میں امام کی تقرری کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے سریبرینک اور گراداچیٹس کی مساجد میں امام، خطیب اور معلم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ 1992 سے 2012 تک وہ تزلہ کے مفتی رہے اور بوسنیا و ہرزیگووینا کے خلاف جارحیت شروع ہونے سے پہلے جمہوریہ کی کی اسلامی کمیونٹی کی کونسل کے رکن بن گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تزلہ کے مفتی کی حیثیت سے انہوں نے مفتی یونٹ تزلہ اور برحم بے کے مدرسے کی تعمیر نو، سرگرمیوں، پرائمری اور ثانوی سکولوں کے نصاب میں دینی تعلیم کو متعارف کروانے اور رسالے ’حکمت‘ کو نئی شکل دینے میں اہم کردار ادا کیا۔

اس عرصے کے دوران ، وہ مسلسل تزلہ میں برہم بے کے مدرسے کے سکول بورڈ کے صدر بھی رہے۔ انہوں نے تزلہ میں برحم بے لائبریری کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا۔

پاکستان کے دارالحکومت میں قیام کے دوران بوسنیا کے مفتی اعظم نے سمندر پار پاکستانیز اورانسانی وسائل کی ترقی کے وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین سے ملاقات کی۔ قبل ازیں جب بوسنیا کے مفتی اعظم اپنے وفد کے ساتھ وزارت سمندر پار پاکستانیز پہنچے تو وفاقی وزیر نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

بوسنیا کے مفتی اعظم کے ساتھ ملاقات میں وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے انہیں ستارہ قائد اعظم ملنے پر مبارکباد دی۔ مفتی اعظم نے وفاقی وزیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بوسنیا کے عوام کے درمیان مضبوط دوستی کا رشتہ قائم ہے۔ ان کہنا تھا کہ ’پاکستان نے بوسنیا میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں نمایاں کردار ادا کیا اور پاکستانی قیادت کو مسلم دنیا میں ممتاز مقام حاصل ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان