خواتین معذرت قبول کیجے، نیا جمیز بانڈ بھی ایک مرد ہے

بونڈ نوجوان خاتون مداح کی حیثیت سے، میں نے سوچا کہ یہ ایک دلچسپ اور انقلابی قدم تھا جب جوڈی ڈینچ کو 1995 کی بونڈ فلم ’گولڈن آئی‘ میں برطانوی خفیہ سروس کی سربراہ ’ایم‘ کے طور پر کاسٹ کیا گیا۔

آرون ٹیلر جانسن چار دسمبر 2019 کو ویسٹ ہالی وڈ، کیلی فورنیا میں فلم ‘اے ملین لٹل پیسز‘ کی خصوصی سکریننگ میں شریک (ایما میک انٹائر/ اے ایف پی)

1953 میں فرضی کردار کے طور پر سامنے آنے کے بعد سے جیمز بونڈ نے شاذونادر ہی صنفی مساوات کے بارے میں بات کی ہے۔

فلموں کے شروع کے مناظر میں کم لباس خواتین کے گھومتے خاکوں سے لے کر جیمز بونڈ پر فدا حسیناؤں تک، مغرور برطانوی سیکرٹ سروس ایجنٹ نے زیادہ تر خود غرضی سے کام لیا اور مزے لیے جس سے یا تو خواتین کی توہین ہوئی یا ان کی جان خطرے میں پڑ گئی۔ وہ خواتین جو جیمز بانڈ کے ساتھ رومانس کرتی ہیں انہیں بونڈ گرلز کہا جاتا ہے۔

اس خبر کہ فلم ’کِک ایس‘ کے 33 سالہ اداکار ایرن ٹیلر جانسن دنیا کے سب سے زیادہ سجیلے اور پرتعیش زندگی گزارنے والے برطانوی خفیہ ادارے کے ایجنٹ کا کردار کرنے والے اداکار ڈینیئل کریگ کی جگہ لینے کے معاہدے پر دستخط کرنے والے ہیں، سے فلموں کے صنفی مساوات کے حامی مداحوں کو کسی قدر مایوسی ہوئی۔

2021 میں جب اداکارہ لشانا لنچ، فلم ’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ میں بظاہر جیمز دھماکے میں جیمز بونڈ کے ٹکڑے ہونے پر کچھ دیر کے لیے نئی ’007‘ بن گئیں تو کچھ لوگوں کو امید تھی کہ یہ تبدیلی جیمز بانڈ کی پوری سیریز کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے سوچا کہ شاید اس سے سیریز کا ایک نیا ورژن سامنے آئے جس میں ایک خاتون مرکزی کردار مستقل طور پر سنبھال لے۔

اداکارہ ایمیلیا کلارک، پریانکا چوپڑا اور گیلیئن اینڈرسن کھلے عام کہہ چکی ہیں کہ وہ موقع ملنے پر بونڈ کا کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ یہاں تک کہ کریگ کی جگہ لینے کے لیے سٹے بازوں کے دیرینہ پسندیدہ ادریس البا نے بھی اس سے قبل وینیٹی فیئر کے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ یہ کردار ایک خاتون کو دیا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس لیے حیرت کی بات ہے کہ کیا پروڈیوسروں نے خاتون بونڈ کے انتخاب کا عظیم موقع گنوا دیا؟

بونڈ نوجوان خاتون مداح کی حیثیت سے، میں نے سوچا کہ یہ ایک دلچسپ اور انقلابی قدم تھا، جب جوڈی ڈینچ کو 1995 کی بونڈ فلم ’گولڈن آئی‘ میں برطانوی خفیہ سروس کی سربراہ ’ایم‘ کے طور پر کاسٹ کیا گیا۔ اس وقت، اس انتخاب کے حوالے سے کوئی آن لائن میڈیا جنون نہیں پایا جاتا تھا۔ محض روایتی کردار کی تبدیلی کو قبول کیا گیا۔ مجھے ان ہی مردوں کے غلبے والی اس دنیا میں خاموشی سے قدم رکھتے ہوئے دیکھنا اور اپنا لوہا منوانا پسند تھا۔ وہ طاقتور، بہت ذہین اور قابل تھیں۔

لیکن ایئن فلیمنگ کے کردار میں ہمیشہ کافی ابہام رہا ہے، جس کا مطلب تھا کہ ’ایم‘ کا کردار کوئی مرد یا خاتون دونوں کر سکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جیمز بونڈ ایک مردانہ کردار ہے اور صرف ایک مرد ہی اسے کرسکتا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس کی رنگت کیا ہے۔ وہ برطانوی شہری ہے یا نہیں تاہم بالکل سادہ الفاظ میں بات کی جائے تو اس میں بونڈ کا کردار ادار کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔

 میرے لیے یہ لکھنا مشکل ہے۔ میں خواتین کے حقوق کی علمبردار ہوں اور اب بھی ماننا ہے کہ فلم انڈسٹری اب بھی مراعات یافتہ سفید فام مردوں کی گرفت میں ہے، تاہم ایک خاتون کو بونڈ فلم میں لینا بہت سادہ حل ہو گا۔ اصل ضرورت خواتین کے لیے فلموں میں بہتر کردار تخلیق کرتے رہنے کی ہے۔

یہاں تک کہ کریگ کی جگہ لینے کے لیے سٹے بازوں کے دیرینہ پسندیدہ ادریس البا نے بھی اس سے قبل وینیٹی فیئر کے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ یہ کردار ایک خاتون کو دیا جائے۔

سوتیلے بھائی کے ساتھ بونڈ فرنچائز کی شریک مالک باربرا بروکولی نے ’ورائٹی‘ کو دیے گئے انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا: ’وہ کسی بھی رنگت کا ہو سکتا ہے، لیکن وہ مرد ہو۔ مجھے مرد کا کردار لینے اور خاتون کے اسے ادا کرنے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے۔ میرے خیال میں خواتین اس سے کہیں زیادہ دلچسپ ہوتی ہیں۔‘ اور میں اس سے بالکل متفق ہوں۔

ہمیں وہ کردار کیوں دیے جائیں جو مرد ادا کرتے ہیں؟ کیا ہم مناسب طور پر پیچیدہ، دلچسپ اور منفرد نہیں ہیں کہ ہم اپنے کردار ادا کرنے کی اہل ہوں؟ کیوں کوئی خاتون پریشان حال اور عورت مخالف کردار ادا کرنا چاہے گی۔ میں تو کہوں گی کہ ایکشن فلموں کا ایک رخ رکھنے والا کردار؟ کیا ہم نے یہ نہیں سیکھا کہ خواتین کو نقل کرنے اور کامیابی کے لیے مردوں جیسا ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

مستقبل میں خواتین کے لیے کچھ حقیقی طور پر شاندار کردار تخلیق کرنے کی کافی گنجائش اور مواقع موجود ہیں۔ جب بروکولی نے ’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ کے سکرپٹ کو بچانے کے لیے برطانوی ٹیلی ویژن سیریز ’فلی بیگ‘ کی فوبی والر برج کی شاندار صلاحیتوں کا سہارا لیا تو مجھے معلوم تھا کہ فرنچائز کے لیے بہتر وقت آنے والا ہے۔ اس فلم میں، میں نے نوجوان جاسوس پالوما کو سراہا، جس کا کردار اینا ڈی ارماس نے شاندار انداز میں ادا کیا۔ انہوں نے زیرو زیرو سیون کی رومانوی پیش قدمی نظر انداز کی، انہیں اپنی جانب راغب کرنے کی قطعاً کوئی کوشش نہیں کی، جو خواتین کے ساتھ بونڈ کے تعلقات میں ایک خوش آئند تبدیلی تھی۔

جیمز بونڈ کے کردار کا تعلق دلیری کے ساتھ ہے۔ شاید اس فرنچائز کی اگلی قسط یعنی 26 ویں فلم پروڈیوسروں کے لیے ایک بہترین موقع ہے کہ وہ اس کردار کو نبھانے کے لیے آٹھویں اداکار کے انتخاب کے لیے بہترین اداکار جمع کریں۔

جب میں نوجوان تھی تو ہو سکتا ہے کہ مجھے بونڈ فلم میں ایک سے زیادہ شاندار خاتون کرداروں کو دیکھنا اچھا لگتا، جن میں سب خود بونڈ سے عظیم تر ہیں۔

یہ پروڈیوسروں کے لیے محض جیمز بانڈ بنانے سے کہیں زیادہ بڑا چیلنج ہو گا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ